دشمن۔۔۔۔مظہر حسین سید

عبید  آفس سے واپس آیا تو  کچھ بجھا بجھا سا تھا ۔  میں نے زیادہ توجہ نہیں دی  کہ شاید تھکا ہوا ہے ۔  تعلیم مکمل کرکے  اس نے دو سال کی طویل بیروزگاری جھیلی تھی ۔  چند ہفتے پہلے ہی اسے ایک ڈھنگ کی جاب ملی تھی جس نے گھر میں  خوشی کی ایک  لہر دوڑا دی تھی ۔

وہ عموما ً آفس سے آنے کے بعد میرے ساتھ بیٹھتا اور  روز پیش آنے والے نئے تجربات شئیر کرتا تھا ۔   آج جب اس نے کھانا بھی نہیں کھایا اور جا کر لیٹ گیا تو مجھے تشویش ہوئی ،  میں   خود اس کے کمرے میں چلا گیا ۔  وہ موبائل پہ کچھ کرنے میں مصروف تھا ۔

کیوں بیٹا خیریت تو ہے ۔۔تم کچھ پریشان لگ رہے ہو ؟

پاپا  آپ اسے جانتے  ہیں ؟

اس نے  جواب دینے کے بجائے  سوال کرتے ہوئے موبائل میرے سامنے کر دیا ۔

میں نے غور سے تصویر کو دیکھا تو یاد آ گیا ۔
ہاں بھئی یہ تو وہی نوجوان ہے ناں ۔۔ جس کی ویڈیو پچھلے دنوں وائرل ہوئی تھی ۔  جب بارڈرز پر ٹینشن چل رہی تھی تو ۔۔    کیا جوش اور غم و غصہ بھرا ہوا تھا  اس کے اندر ۔۔ ہم دشمن کو تہس نہس کر دیں گے ۔۔
ہم دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیں گے ۔  ۔ ہم ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ۔۔ ہم دشمن کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیں گے ۔۔۔   کیا دبنگ لہجہ تھا اس کا ۔۔  اور پھر اس کی خوبصورتی کی وجہ سے بھی ویڈیو بہت چلی تھی ۔
لیکن تم کیوں پوچھ رہے ہو ؟

پاپا یہ کالج میں ہمارے ساتھ پڑھتا تھا ۔ میرا دوست تھا یہ ۔۔

اچھا !! میرے لہجے میں مزید جاننے کا اشتیاق تھا ۔

پاپا  اس نے آج بیروزگاری سے تنگ آ کر خود کشی کر لی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

عبید یہ کہہ کر مجھ سے لپٹ گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا ۔

Facebook Comments

مظہر حسین سیّد
شاعر نثر نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply