• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • جنگیں انسانی سوچ سے باہر ہو رہی ہیں ۔۔۔۔نذر محمد چوہان

جنگیں انسانی سوچ سے باہر ہو رہی ہیں ۔۔۔۔نذر محمد چوہان

امریکہ کی بہت بڑی کمپنی مائکروسوفٹ کے ملازمین نے اپنی سی ای او ، ستیا ندیلا اور صدر بریڈ سمتھ کو تحریری طور پر ایک ڈیفنس معاہدہ ختم کرنے کا لکھا ہے۔ کمپنی کے ملازمین کے مطابق۔۔
“IVAS is designed to help people kill”
یہ دراصل انفینٹری کے فوجیوں کے لیے کچھ مددگار ایکوئپمنٹ بنانے کا معاہدہ ہے ۔ مائکروسوفٹ اس سے اربوں ڈالر کمائے گی لیکن اس کے باوجود مائکروسوفٹ کے ملازمین اس سے بالکل مختلف سوچ رہے ہیں ۔ یہ چند sensors پر مبنی ہے جو ان فوجیوں کی عینک  سے منسلک ہوں گے اور نزدیک سے ہونے والی کسی بھی فوجی نقل و حمل کا پتہ دیں گے ۔ اس کا  مقصد  ان کو ambush سے بچانا ہے ۔ حال ہی میں ٹونگو میں انٹرنیشنل سکیورٹی  فورسسز میں مامور  چار امریکی فوجی ایک ambush میں اپنی جان کھو بیٹھے تھے ۔ زیادہ تر نقصان انفینٹری میں فوجیوں کا ہوتا ہے لہٰذا یہ نظام ان کو بچانے سے منسلک ہے ؛
Integrated visual augmentation system IVAS
اسی مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ۔ ایک سابقہ امریکی میجر جنرل ، رابرٹ اسکیلز نے اپنے کل کے امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مضمون میں اس کا دفاع کیا ہے ۔ اس کے نزدیک اگر ان چار فوجیوں کے پاس یہ نظام ہوتا تو شاید ان کی جانیں بچ سکتی تھی ۔
صدر ٹرمپ کو غیر متوقع طور پر الیکشن جتوانے والوں میں ایک بڑی تعداد ان امریکیوں کی بھی تھی جو امریکہ کی بیرون ملک جنگوں سے سخت برہم ہیں ۔ معرکہ افغانستان ، عراق اور شام کو یہاں امریکہ کی عام عوام میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ گو کہ  ٹرمپ نے شام سے فوجوں کی واپسی میں کچھ ردوبدل جنرل میٹیس کے استعفی کے بعد کیا ، لیکن ٹرمپ ابھی بھی اس بات پر ڈٹا ہوا ہے کہ  یہ جنگیں امریکی ٹیکس پئیرز کے پیسے کا ضیاع ہے ۔ آج بھی ٹرمپ ویتنام کے شہر ہنوئ میں شمالی کوریا کے صدر کِم کے ساتھ میٹنگ میں تھا اور دونوں کے درمیان یہ سمٹ اس وجہ سے ناکام ہو گیا کہ  کم سب کچھ ختم کرنے کو تیار ہے لیکن اگر امریکہ شمالی کوریا پر سے مکمل پابندیاں اٹھا دے ۔ امریکہ کے لیے ایسا ممکن نہیں لہٰذا اب تیسرے سمٹ کا انتظار ہو گا ۔
وال سٹریٹ جرنل نے اپنے کل کے شمارے  میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے استعفی کی بھی خبر لگائی  ۔ وال سٹریٹ جرنل ، کے مطابق انہوں نے اس ناراضگی میں استعفی دیا کہ  بشر الاسد کے دورہ ایران پر صدر حسن روحانی نے انہیں شرکت کے لیے نہیں بلایا ۔ صدر روہانی کے نزدیک یہ بشر الاسد کا نجی دورہ تھا لہٰذا وزیر خارجہ کو مدعو نہیں کیا گیا ۔ وال اسٹریٹ کے مطابق چونکہ وزیر خارجہ ظریف جنگوں کے خلاف ہے اور سفارتی سطح پر مسائل کے حل کے طریقے ڈھونڈتا ہے اس لیے اسے پسند نہیں کیا جاتا ۔ جواد ظریف ہی اخبار کے مطابق ۲۰۱۵/۱۶ کے ڈی نیوکلرائزیشن کے معاہدوں کا آرکیٹیکٹ تھا ۔ اگر جواد ظریف کی مانی جاتی تو شاید ایران پر حالیہ امریکی پابندیاں نہ لگتیں اور ایران ایک دفعہ پھر عالمی isolation سے بچ جاتا ۔ اخبار نے اپنی concluding لائنز میں لکھا ؛
They want war and tension, he wants diplomacy ..
۱۸۹۸ میں ٹالسٹائے نے ایک بہت زبردست خط لکھا تھا نان کمیشنڈ افسر کے نام جو بہت ہی مشہور ہوا ۔ اس کا آغاز اور خاتمہ بہت زبردست جملوں میں تھا ؛ ٹالسٹائے آغاز میں لکھتا؛
The government and all those upper classes near the government who live by
other people’s work., need some means of dominating the workers, and find this means in the control of the army. Defense against foreign enemies is only an excuse.
یہی سوچ آجکل کہ  یہاں امریکی پڑھے لکھے طبقہ کی ہے اور وہ سب بہت کُھل کر اب اس سوچ کا پرچار کر رہے ہیں ۔ ٹالسٹائے نے اپنے بیانیہ کو مزید مقدس بنانے کے لیے اس خط کا اختتام بہت زبردست الفاظ میں کیا ہے ؛
And the will of the God is not that we should fight and oppress the weak, but that we should acknowledge all men to be our brothers and should serve one another..
آج پاکستان میں اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں عمران خان نے اسی چیز پر زور دیا اور ہندوستان کو ایک دفعہ پھر امن کی اہمیت اُجاگر کی ۔ یہ سارا مسئلہ دراصل ہندوستان کی کشمیر میں جارحیت کا ہے جس سے توجہ ہٹانے کے لیے ہندوستان کو اس طرح کی حماقتیں کرنی پڑتی ہیں ۔ برصغیر پِک و ہند میں دنیا کی ایک چوتھائی  آبادی رہ رہی ہے ، اس خطہ کو غیر مستحکم کرنا انسانیت کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے ۔ ۱۹۴۷ کی پارٹیشن کی یادیں ابھی بھی تازہ ہیں ، تب بھی اسے تاریخ کی سب سے بڑی اور خونی ہجرت گردانا گیا تھا ۔
کاش پاکستان میں علم پھیلایا جائے ۔ لٹریسی ریٹ بڑھایا جائے ۔ کرپشن ختم کی جائے ۔ طبی سہولیات کی فراہمی سب کے لیے آسان بنائی جائے ۔ حکمران علاج کے لیے باہر کا رخ کرنا چھوڑ دیں ۔ آبادی کے کنٹرول کا کوئی  علاج ڈھونڈا جائے ۔ مذہبی انتہا پسندی کا قلع قمع کیا جائے ۔ اسی پر ٹالسٹائے نے کہا تھا کہ  حکمران عوام کی ignorance کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے ان کا استحصال کرتے ہیں ۔ یہ انسانیت کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے ۔ اس کے خلاف جہاد بہت ضروری ہے ۔
بہت خوش رہیں ، اور اپنے حقوق کی جنگ لڑیں ، نہ کے پرائی  ۔ پاکستان پائندہ باد!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply