کردار زینبیؑ اور عصر حاضر کی خواتین رہنما
ڈاکٹر ندیم عباس
یزید طاقت کے گھمنڈ میں تھا شائد فرعون و نمرود کی طرح سوچ رہا تھا ،طاقت میرے ساتھ ہے،اقتدار میرے پاس ہے۔ میں نے ان کے مردوں کو قتل کر دیا ہے ان کی خواتین و بچوں کو قید کر لیا ہے۔ ان کے ناصر و مددگار قتل کر دیے ہیں ۔ میں کامیاب ٹھہرا ۔میں نے خاندان نبوت و رسالت سے سارے بدلے لے لیے۔
یہ ایسا وقت تھا جب خاتم الانبیاءؑ کا خاندان اس کے دربار میں کھڑا تھا ۔یہ بار بار اپنی فتح و نصرت کا اعلان کرتا تھا، بار بار خاندان پیغمبرؑ کی توہین کررہا تھا۔اپنی چھڑی کے ساتھ نوجوانان جنت کے سردار کے چہرہ مبارک پر گستاخی کرتا تھا اس کی یہ حرکت صحابی رسول اکرمﷺ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالی ٰعنہ سے برداشت نہ ہوئی اور یزید کو مخاطب کرکے کہا : اے یزید ! کیا تو اس چھڑی سے حسینؑ فرزند فاطمہؑ کے دندان مبارک پر مارر ہا ہے ؟ ! میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) ، حسین اور ان کے بھائی حسن (علیہما السلام) کے لبوں اور دندان مبارک کو بوسہ دیتے تھے اور فرماتے تھے : : «اَنْتُما سَیِّدا شَبابِ اهْلِ الْجَنَّهِ،۔ تم دونوں جوانان جنت کے سردار ہو۔اس کا یہ سننا تھا کہ فورا ًان صحابی رسولﷺ کو دربار سے نکلوا دیتا ہے۔
ایسے میں علیؑ کی شیر دل بیٹی کی آواز نے قصر شاہی کے در دیوار ہلانے شروع کیے اور دختر بنت پیغمبرﷺ نے یزید کو مخاطب کر کے فرمایا :
وَ اسْعَ سَعْیَکَ، وَ ناصِبْ جُهْدَکَ، فَوَاللهِ لا تَمْحُو ذِکْرَنا، وَ لا تُمِیتُ وَحْیَنا، وَ لا تُدْرِکُ اَمَدَنا، وَ لا تَرْحَضُ عَنْکَ عارَها، وَ هَلْ رَایُکَ اِلاّ فَنَدٌ، وَ اَیّامُکَ اِلاّ عَدَدٌ، وَ جَمْعُکَ اِلاّ بَدَدٌ؟ یَوْمَ یُنادِی الْمُنادِی: اَلا لَعْنَهُ اللهِ عَلَى الظّالِمِینَ
اے یزید ! تو بھر پور کوشش کر کے دیکھ لے مگر تجهے معلوم ہونا چاہییے کہ تو نہ تو ہماری یاد لوگوں کے دلوں سے مٹا سکتا ہے اور نہ ہی وحی الٰہی کے پاکیزہ آثار محو کر سکتا ہے ۔تو یہ خیال خام اپنے دل سے نکال دے کہ ظاہر سازی کے ذریعے ہماری شان و منزلت کو پا لے گا ۔تو نے جس گھناونے جرم کا ارتکاب کیا ہے اس کا بد نما داغ اپنے دامن سے نہیں دھو پائے گا ۔ تیرا نظریہ نہایت کمزور اور گھٹیا ہے ۔تری حکومت میں گنتی کے چند دن باقی ہیں ۔ تیرے سب ساتھی تیرا ساتھ چھوڑ جائیں گے ۔ تیرے پاس اس دن کی حسرت و پریشانی کے سوا کچھ بھی نہیں بچے گا ۔ جب منادی ندا کرے گا کہ ظالم و ستمگر لوگوں کے لیے خدا کی لعنت ہے ۔
اے علیؑ و زہراءؑ کی دختر اے شہیدِ کربلا کی بہن واللہ واللہ واللہ تیری مظلومیت جسے سوچ کر بچپن میں آنکھیں بھیگ جاتی تھیں اور دل چاہتا تھا انسان کسی بھی لمحے اس دور میں پہنچ جائے اور خود کو آپ کے خانوادہ پر قربان کر دے۔کئی بار بار خود کو زمان و مکان کی قید میں مقید پا کر پنجرے میں قید پرندے کی طرح خود کو بے بس محسوس کیا۔
مگر کردار حسینیؑ اور کردار زینبیؑ کل بھی زندہ باد تھا اور صبح قیامت تک زندہ رہے گا۔ یزیدیت فرعونیت کی میراث ہے جو کل بھی ملعون تھی ،آج بھی ملعون ہے اور صبح قیامت تک ملعون رہے گی۔
کربلا حق استعارہ ہے
کربلا بے غرض قربانیوں کی داستان ہے
کربلا حق پرستوں کا حق کی میراث ہے
حسینؑ ہر مظلوم کے لیے نشانِ منزل ہے
زینبؑ ہر دور کا پاکیزہ کردار ہے
اے نبی اکرمﷺ کی نواسی آپ ؑنے درست فرمایا تھا کہ یزید و یزیدیت آپ اور آپ کے خاندان کے ذکر کو ختم نہیں کر سکتی اور نہ ہی لوگوں کے دلوں سے آپ کی محبت کو دور کیا جا سکتا ہے ۔محترمہ فاطمہ جناح ، محترمہ بینظیر بھٹو اور محترمہ مریم نواز صاحبہ تک بغیر سیاست میں پڑے، یہ کہوں گا ہر ایک نے تیرے کردار کو رول ماڈل کہا ،تیرے کردار کی بات کی، یہی تیری فتح کا اعلان ہے یہی یزیدیت کی شکست کا اعلان ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے اس کی نسبت تیرے ساتھ ہو ۔ وہ جنہوں نے قتل پر شادیانے بجائے تھے وہ جنہوں نے خاندانِ پیغمبر کو شہر شہر گھمایا تھا آج گالی بن گئے ہیں اور آپ رول ماڈل ہیں جس پر اہل اسلام فخر کرتے ہیں اور فخرکرتے رہیں گے بقول اقبال
حدیث عشق دو باب است کربلا و دمشق !
یکے حسین (ع) رقم کرد و دیگرے زینب (ع)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں