جنگ اور انسان۔۔۔سخاوت حسین

گزشتہ چند دنوں سے میں نے انڈین میڈیا سے زیادہ غیر ذمہ دار میڈیا کہیں نہیں دیکھا۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستانی عوام اور میڈیا بمقابلہ انڈین میڈیا سوگنا سنجیدہ اور پروقار ہے۔ انتقام اور نفرت کی جو ہوا وہاں چلتی ہوئی محسوس ہوئی کہیں اور نہیں ہوئی۔ مودی نے انڈیا کو وہاں دھکیلا ہے جہاں کوئی اور چاہ کر بھی دھکیل نہیں سکتا تھا۔ ایک ترقی کرتا ہوا انڈیا، معاشی طاقت بنتا ہوا انڈیا،پوری دنیا کے سامنے انڈین کا سیکولر مائنڈ سٹیٹ مشہور تھا۔ کہا جاتا تھا کہ لبرل انڈیا انسانی قدروں کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت دراصل انڈیا میں ہے مگر جنگی جنون نے انڈیا کو بہت پیچھے پہنچا دیا ہے۔ اتنی بڑی اکانوی کی سٹاک مارکیٹ کا بری طرح کریش کرجانا اور سرمایہ داروں کا عدم اعتماد ، کیا انتخابات جیتنے کے لیے پورے ملک کو داؤ پر لگایا جاتا ہے یہ چیز مودی نے ثابت کردی ہے۔ میں بلاشبہ کہتا ہوں کہ مودی کائنات کا احمق ترین اور بیوقوف ترین انسان ہے اور انڈین میڈیا کائنات کا سب سے غیر ذمہ دار میڈیا ہے۔
پاکستان کا اس معاملے میں رویہ خاصا بہتر رہا۔ جسے ہر صورت سراہا جانا چاہیے۔بلاشبہ پاکستان نے اقوام عالم میں بھی اپنا کیس کافی حد تک مضبوط کرلیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ جنگ کیا مسائل کا حل ہے؟
جنگ، سننے کو ایک لفظ مگر اس لفظ کے ادا ہونے کے بعد انسان اس قابل بھی نہیں رہتا کہ کسی لفظ کو ادا کرسکے۔ جنگ کہنے کو ایک خوب صورت تخیل مگر جس کی گرفت میں آکر عقلیں ویران ہوجاتی ہیں۔ ہوش مند ، آگہی کا در چھوڑ دیتے ہیں۔ جنگ صرف نفرتوں کو جنم دیتی ہے۔ جنگ انسانوں کے اندر سے انسانیت کو ختم کردیتی ہے۔کون جیتا کون ہارا، کس نےکھویا کس نے پایا، کتنے مرے کتنے بچے، جنگ کا پیمانہ صرف موت ہے۔جنگ میں کثیر لاشوں کی تعداد کو فتح و کامرانی کی نوید سمجھا جاتا ہے۔جنگ کا اپنا ایک مزاج ہے۔ جنگ کی اپنی ایک نفسیات ہے۔ جنگ کا اپنا ایک نظام ہے۔ جنگ کا انسانوں کو پرکھنے کا اپنا ایک معیار ہے۔ جنگ انسانوں کی انسانیت کو باردوسے ڈھیر کردیتی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی تجارت نفرت کی تجارت ہے جس کا سب سے بڑا ہتھیار جنگ ہے۔ لاکھوں جنگیں لڑنے کے بعد ،دنیا صرف ایک نکتے پر اکھٹی ہوسکی ہے وہ نکتہ یہ ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہوا کرتی۔لاکھوں انسانوں کو قربان کرنے کے بعد انسان یہ سمجھ پایا ہے کہ جب تک جنگی جنون کو قربان نہ کیا جائے کائنات انسان کے لیے محفوظ نہیں ہوسکتی۔ انسان نے خود کو محفوظ کرنے کےلیے غیر محفوظ راستوں کا چناؤ کرکے خود کو مزید غیر محفوظ کردیا ہے۔
لہذا ، جنگ نہیں ، امن، ورنہ سینکڑؤں جنگیں لڑنے کے بعد انسان اسی نکتے پر ہی آئے گا مگر تب تک کئی نسلیں اجڑ چکی ہوں گی۔غریب انسان سب سے زیادہ جنگ کی حسرت رکھتا ہے جب کہ جنگ کو بھی سب سے زیادہ غریبوں کا ہی خون چاہئیے ۔ جنگ میں انسان مرتے ہیں اور دولت جیت جاتی ہے۔ جنگ میں انسانیت مر جاتی ہے مگر نظام بچ جاتے ہیں۔جنگ وہ ڈائن ہے جو کروڑوں انسانوں کا خون پی کر دولت کی چوکھٹ پر سجدہ کرتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply