غزل۔۔۔مظہر حسین سید

شعورِ حسن سے عاری ہیں فطرت سے بھی نفرت ہے

یہ کیسے لوگ ہیں جن کو محبت سے بھی نفرت ہے

روایت کا امیں سمجھے تھے ہم فرسودہ لوگوں کو
مگر ان کو محبت کی روایت سے بھی نفرت ہے

کوئی سنگیت بھی جن کو کبھی پگھلا نہیں پایا
یہ وہ پتھر ،جنھیں پتھر کی مورت سے بھی نفرت ہے

سوائے تلملانے کے کریں گے اور کیا جن کو
جواں جسموں میں جذبوں کی حرارت سے بھی نفرت ہے

رکھیں گے تیرے جیسوں سے محبت کی طلب اور ہم
تجھ ایسوں کی ہمیں صاحب سلامت  سے بھی نفرت ہے

Advertisements
julia rana solicitors

تجھے گر زہر لگتے ہیں یہ  امن و پیار کے نغمے
ہمیں تجھ  سے ترے دینِ عداوت سے بھی نفرت ہے

Facebook Comments

مظہر حسین سیّد
شاعر نثر نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply