ان دنوں سوشل نیٹورکس پر ایک نیا ہنگامہ چل رہا ہے, ویکسین Covishield کے سائیڈ افیکٹس کو لے کر۔ یہ دراصل 28 اپریل کو The Telegraph میں چھپی ایک رپورٹ کے بعد سے ہوا ہے، جس کے مطابق کئی ملین پونڈ کے ہرجانے کی ڈیمانڈ کے ایک مقدمے کے ضمن میں انگلینڈ میں ویکسین بنانے والی کمپنی Astra Zeneca’s Oxford کے کورٹ میں اعتراف کے نتیجے میں پیش آیا ہے ۔
پہلے ویکسین کو سمجھ لیں، پھر سائیڈ افیکٹس پر بھی بات ہوجائے گی۔ Covishield ویکسین کا اصل ڈیویلپر Astra Zeneca’s Oxford ہے جسے ہندوستان میں Serum Institute of India نے کووی شیلڈ کے نام سے بالکل اسی فارمولے پر بنایا تھا۔
اس ویکسین کے جن سائیڈ افیکٹس کی بات چل رہی ہے وہ درج ذیل ہیں۔
۱۔ TTS یعنی Thrombosis with Thrombocytopenia Syndrome۔ آسان زبان میں یہ سمجھ لیں کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں خون جم کر نالیوں / رگوں میں سُدہ / بلوکیج بنا سکتا ہے اور پلیٹلیٹ کاؤنٹ بھی کم ہونے لگتے ہیں۔
۲۔ VITT یعنی Vaccine Induced Immune Thrombotic Thrombocytopenia ۔ یہ بھی کچھ فرق کے ساتھ پہلے سے ہی ملتا جلتا مرض ہے۔
علامات کے طور پر دونوں ہی میں ایسا کچھ ہوسکتا ہے۔ سانس پھولنا، سینے میں درد، سر درد، چکر، جسم پر نشانات / Bruises کا پیدا ہوجانا۔
کہانی یہ ہے کہ انگلینڈ میں University of Oxford کے ساتھ مل کر Astra Zeneca’s نامی دوا کمپنی نے یہ ویکسین تیار کی تھی۔ پہلا مقدمہ دائر کیا تھا Jammie Scott نے جو کہ تصویر میں اپنی بیوی کیٹ اسکاٹ کے ساتھ ہیں، جس نے اپریل ۲۰۲۱ میں ویکسین لگوایا تھا۔ اس کے مطابق اس ویکسین سے اس کو برین ہیمرج ہوگیا اور وہ اپنے کام کاج سے معذور ہوگیا ہے۔ کورٹ میں مختلف وکیلوں نے ایسے اور کئی کیس پیش کئے اور ہرجانے کے طور پر کمپنی سے کئی ملین پونڈ کا مطالبہ کیا۔ مقدمہ ابھی بھی جاری ہے۔ اس دوران ویکسین کمپنی نے تحریری طور پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انکی ویکسین بہت ہی شاذ و نادر معاملات میں TTS جیسا سائیڈ افیکٹ پیدا کرسکتی ہے۔ اب تک انگلینڈ میں کچھ 51 لوگوں نے ایسے مقدمے کئے ہیں اور کم و بیش کُل 100 Million Pounds کے ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انگلینڈ میں Medicine & Healthcare Regulatory Agency یعنی MHRA نے اب تک ۸۱ / ایسے معاملات کی نشاندہی کی ہے جن میں ویکسین کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس کا شک موجود ہے۔ البتہ حتمی طور پر یہ کنفرم نہیں ہوسکا ہے کیونکہ زیادہ تر سائیڈ افیکٹس بڑی عمر والوں میں تھے جہاں ویکسین اور بنا ویکسین دونوں ہی مرض کے اسباب ہوسکتے تھے۔ واضح رہے کہ کم و بیش تمام معاملات ویکسین لگوانے کے کچھ ہی ماہ بعد کے ہیں، شاید ہی کوئی معاملہ تازہ ہو۔
اہم بات یہ ہے کہ ڈیویلپمنٹ کے دوران ہوئے کلینکل ٹرائلز کے مطابق یہ بات پہلے سے واضح تھی کہ تقریباً ڈھائی لاکھ میں سے ایک شخص میں سائیڈ افیکٹس ہوسکتے ہیں، جبکہ معمولی درجے کے سائیڈ افیکٹس ہر ایک لاکھ میں سے ایک کو ممکن ہیں۔
خلاصہ: چونکہ کوئی کلیئر اور ٹھوس ڈیٹا موجود نہیں ا س لئے حتمی طور پر سائیڈ افیکٹس کی تعداد و تناسب پر کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔ پر اس ضمن میں چند نقطے اہم ہیں۔ ایک اینکہ تمام دواؤں کے کچھ نہ کچھ ردعمل و سائیڈافیکٹس ہوتے ہیں اس لئے اس ویکسین کے بھی ممکنہ سائیڈ افیکٹس سے انکار نہیں۔ دوسرے یہ کہ جس بڑی تعداد میں یہ ویکسین دی گئی ہے اس تناسب میں موجود معاملات کی تعداد بہت ہی شاذ اور نہیں کے برابر ہے۔ تیسرے گرچہ کمپنی کے اعتراف کے بعد ہنگامہ آج برپا ہے پر کم و بیش تمام معاملات ویکسین لگوانے کے وقت کے یا کچھ ہی بعد کے ہیں، اور اتنی لمبی مدت کے بعد کوئی تازہ معاملہ شاید ہی رپورٹ ہوا ہو۔
ایک اور بات جو سب سے اہم ہے، وہ ایسا نہیں ہے کہ صرف اسی ویکسین کے سائیڈ افیکٹس ہوئے ہیں یا صرف آج ہورہے ہیں، یا صرف انگلینڈ و انڈیا میں ہی ہورہے ہیں بلکہ یہ مختلف ممالک میں ہوئے ہیں اور اول یوم سے ہی بلکہ کلینکل ٹرائل کے وقت ہی سے سامنے آتے رہے ہیں۔ آج جو ہنگامہ زیادہ اٹھ رہا ہے، بالخصوص ھندوستان میں، اس کی صرف وجہ یہ ہے کہ کلینکل ٹرائلز کی بنیاد پر کمپنی نے خود کورٹ میں اعتراف کرلیا ہے اور چونکہ ہندوستان میں الیکشن ہے اس لئے اسے مزید کیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جہاں تک معاملہ ہندوستان میں بنی کووی شیلڈ کا ہے تو اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہاں آکسفوڑ آسٹرا زنیکا کے بنائے گئے فارمولے کو کس حد تک فالو کیا گیا تھا۔ کیونکہ جب معاملہ تحفظ صحت سے زیادہ مودی پرچار کا ہوجائے تو کسی بھی طرح کے کمپرومائز سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اور ویسے بھی کتنی ویکسین لگی، کتنوں کو سائیڈ افیکٹس ہوئے، اپنے وطن عزیز میں ایسا کوئی ڈیٹا موجود ہی نہیں اور نہ ہی کسی کی ہمت ہے کہ آدار پونہ والا یا مودی کے خلاف کنزیومر عدالت کا رُخ کرے۔ اس لئے سب چنگا ہے۔ ہندوستان میں تو معاملہ ایسا ہے کہ ایک خبر آئی اور دوسروں کی پینٹ ڈھیلی ہونی شروع ہوگی۔ آپ COVAXINE بنانے والے Bharat Biotech کا ابھی کل کو ٹویٹ دیکھیں کہ بیچارے نے صفائی جاری کردی کہ بھیا ہم کو مت کچھ کہنا ہم نے تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک پالن کیا تھا اور ستائیس ہزار کلینکل ٹرائلز کئے تھے، انہیں تو پتہ ہی ہے کہ انکی ویکسین لوکل تھی، کچھ برا بھی ہوا ہوگا تو انگلینڈ کی طرح یہاں کون کیس فیس کرنے جائے گا۔

مقصد میرا کسی فارماسیوٹیکل کمپنی کا دفاع بالکل نہیں، صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ تمام دواؤں کے معمولی سے لیکر شدید قسم تک سائیڈ افیکٹس ہوتے ہیں، اسی میں سے ویکسین بھی ایک ہے۔۔ اس لئے پریشان اور پینِک نہ ہوں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں، اور مذکورہ علامات میں سے کبھی کچھ لاحق ہو تو عام امراض کی طرح اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
Sources: The Telegraph, Astra Zeneca Official Website, WHO & UNICEF Official Websites, TOI, The Economic Times, Serum Institute of India Official Page, Bharat Biotech Office X, The Indian Express, National Institute of Health, Livemint.com, The Hindu, MHRA, The Financial Express, FirstPost, HT.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں