ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ۔۔۔۔ سلمان آفریدی

ادب اور ادیب معاشرہ کا وہ لازم و ملزوم جز ہیں جو تہذیب و ثقافت کی نیو رکھتے ہیں. اپنی تخلیقات سے یہ نہ صرف معاشرہ کے اجتماعی کتھارسس کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں بلکہ اس کی خرابیوں کی نشاندہی کر کے اس کا حل بھی تجویز کرتے ہیں.بنا بریں اگر یہ کہا جائے کہ یہ معاشروں کا اجتماعی شعور ہوتے ہیں تو بے جا نہ ہو گا.
>
>
> وطن عزیز کا دامن بھی ایسے بہت سے نادر و نایاب گوہروں سے بھرا پڑا ہے جنہوں نے اپنے اپنے فن کی معراج کو چھوا اور آسمان فن پر ایک لا زوال ستارہ بن کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے. تاروں کے اسی جھرمٹ کا ایک چمکتا دمکتا نام فاطمہ ثریا بجیا ہیں.
>
>
>
> بجیا آپا 1930 میں حیدر آباد کرناٹک کے ایک قصبہ رائے چور میں پیدا ہوئیں.
> آپ نے تمام تر رسمی و غیر رسمی تعلیم اپنے گھر پر پائ . غالبا اسی کا فیض تھا کہ آپ ایک غیر روایتی ، حساس اور بیدا مغز خاتون تھیں جو ایک کامیاب ناول نگار ، اسٹیج پلے رائٹر اور ڈرامہ نگار ثابت ہوئیں.
>
>
>
> تقسیم ہند کے کچھ ہی عرصے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آ گیا. یہاں بجیا کو بہت سے معاشرتی موضوعات خصوصا خواتین اور بچوں کے لیے لکھنے کا موقع ملا.
> 1960کی دہائ سے آپ نے پی ٹی وی کے لیے لکھنا شروع کیا.ازاں بعد پی ٹی وی کے لاہور اور اسلام آباد سینٹرز کو اپنی ابتداء ہی سے آپ کی خصوصی توجہ اور شفقت حاصل رہی.آپ ٹی وی,اسٹیج اور ریڈیو کی جانی مانی شخصیت اور لکھاری رہیں. کراچی ـ لاہور اور اسلام آباد سنٹرز سے آپ کے کئ شاہکار ڈرامے جن میں شمع ـ عروسہ ـ افشاں اور طویل دورانیہ کا کھیل
> ” مہمان ” نشر ہوے اور مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے.
>
>
> بجیا جو اپنی راجدھانی کی بلاشبہ ملکہ تھیں کی تحریر ندرت فکر، نیرنگئ خیال اور سلاست و روانی میں اپنی مثال آپ ہوا کرتی تھیں. لفظ ان کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے اور وہ انہیں جہاں پھنچنے کا اذن دیتیں کورنش بجا لاتے ہوئے وہ وہاں پھنچ کر اپنے معانی سے جملوں اور ڈائلاگز کو پر اثر اور معنی خیز بناتے رہتے
> ان کا یہ کمال فن ہی ان کو شہرت دوام بخشنے کا باعث بنا. معاشرہ کے کرداروں کو کہانی کے پلاٹ میں باندھ کر معاشرتی رویوں اور مسائل کی نشاندہی و تہذیب جس انداز میں وہ کرتیں وہ انہی کا خاصہ تھا.
>
>
> آپ کے شعبہ میں آپ کی اعلی خدمات اور مہارت کو سراہتے ہوئے کئ ایوارڈز سے نوازا گیا. ۱۹۹۶ میں پرفارمنگ آرٹس کے شعبہ میں لازوال خدمات پر آپ کو پرائڈ آف پرفارمنس جبکہ ۲۰۱۳ میں حکومت پاکستان کی جانب سے ہلال امتیاز سے نوازا گیا. علاوہ ازیں آپ کی خدمات کے اعتراف میں آپ کو جاپان کے اعلی ترین سول
> ایوارڈ سے بھی نوازا گیا.
>
>
>
> جہان فن کا یہ تابناک باب ۱۰ فروری ۲۰۱۶ کو اپنے چاہنے والوں کو اپنی یادوں اور نمناک آنکھوں کے ساتھ چھوڑ کر ہیمشہ کے لیے بند ہو گیا.۸۵ سال کی عمر میں آپا کراچی کے ایک اسپتال میں گلے کے کینسر سے لڑتے ہوے جان کی بازی ہار گئیں. ان کی اٹھاسی ویں سالگرہ پر گوگل نے جہان فن کے اس تارے کو اپنے منفرد انداز میں سلام عقیدت پیش کیا اور بجیا کا گوگل ڈوڈل اس روز گوگل کھولنے والے کو پاکستان اور بجیا کا تعارف کرواتا رہا

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply