دعا

میں کم عمر ہی تھا جب گھر چھوڑ کر بھاگ گیا۔ بس ایک دفعہ گھر سے پیر باہر نکالا ہی تھا کہ نئی سے نئی منزلیں سمٹتی گئیں اور میں پردیس پہنچ گیا۔ حالات اچھے ہوئے تو نئے کھلونے بھی ہاتھ میں آگئے۔ تھوڑی فرصت ملی تو گھر بسانے کا سوچا، گھر بسانے کا سوچا تو گھر والے بھی یاد آگئے مگر یہ بھول گیا کہ انہیں چھوڑے کتنے سال ہو گئے ۔۔۔ چنگاری شعلے میں بدل گئی تھی۔
ہوک روز بروز بڑھنے لگی۔ روز شام کو کام سے فارغ ہو کر تو جیسے کام ایک ہی رہ گیا تھا۔ لیپ ٹاپ اور سمارٹ فون لے کر بیٹھ جاتا اور فیس بک، انٹرنیٹ وغیرہ پر گھر والوں کی تلاش شروع ہو گئی۔ کبھی گوگل میپ پر سیٹلائٹ ویو کر کے گھر کی چھت دیکھو، راستے دیکھو، فیس بک پر چھوٹے بھائی یا محلے کی پہلی بار پسند آنے والی لڑکی کا نام لکھ کر بھولی شکلیں یاد کرنے کی ناکام کوشش۔ ن کے ہم نام سینکڑوں لوگوں کو ایڈ کر کر کے ڈھونڈنا معمول بن گیا تھا۔ یہ معمول ہر رات تب تک جاری رہتا جب تک سارہ غصہ میں آ کر میرے کمپیوٹر، فون، سگریٹ اور وہسکی میری ٹیبل سے ہٹا دیتی اور بازو پکڑ کر بستر تک لے جاتی۔
سارہ میری گرل فرینڈ ہے اور ایک بار میں شوقیہ پول ڈانس کرتی ہے۔
بالآخر ایک دن مراد بر آ ہی گئی اور میرا چھوٹا بھائی فیس بک پر مل گیا، رابطے شروع ہو گئے تو اس نے سکائپ پر ایڈ کیا۔ زندگی کا تاریخی دن تھا جب میں اپنے گھر کو سکرین پر دیکھ رہا تھا۔ کچھ رسمی جملوں کے بعد بھائی نے کرسی کھینچ کر ابو کو سامنے بٹھا دیا۔ یہ لمحات دیدنی تھے، پتہ نہیں خوشی تھی یا حیرت؟
بہت دیر تو اک دوجے کو دیکھنے اور آنسو چھپانے میں گذر گئی۔۔۔
امی ہوتیں تو بہت خوش ہوتیں۔
جذباتی مناظر دیکھ کر سارہ بھی پہلو میں آ بیٹھی اور پھر رسمی سلام دعا کے بعد ابو سے مکالمہ شروع ہو گیا۔
ابو: کیسے ہو؟
میں: جی ٹھیک ہوں۔
کیا کرتے ہو؟
جی کاروبار۔
کونسا؟
جی گاڑیوں کے پارٹس کا؟
یہاں تو بہت مشکل ہے یہ کام۔ تمہارے وہاں سب پرزے آسانی سے مل جاتے ہیں۔
جی ابو بہت سے چور واقف ہیں، کسی چیز کی کمی نہیں ہوتی، آرڈر پر بھی مل جاتے ہیں۔
باتیں کرتے کرتے میں نے سگریٹ سلگائی اور وہسکی کی چسکی لی۔
ابو نے پوچھا سگریٹ کب سے پیتے ہو ؟
گھر چھوڑنے کے کچھ روز بعد ہی شروع کر لی تھی۔
اور یہ جوس کون سا ہے اتنا پیلا اور شفاف ؟
نہیں نہیں ابو یہ وہسکی ہے، تھکن وغیرہ اتارنے کے لیے پیتے ہیں۔ پاکستان میں نہیں ملتی۔
یہ عورت کون ہے؟
ابو یہ سارا ہے۔
کیا کرتی ہے؟
ایک بار میں ناچتی ہے۔
تمہارے ساتھ کیا کر رہی ہے؟
میری گرل فرینڈ ہے، ہم دو سال سے ساتھ ہیں۔ آپ کے ملنے کا انتظار تھا، اب ہم جلد شادی کرلیں گے۔ جلد ہی ہمارا بچہ ہونے والا ہے، آپ کی دعائیں چاہئیں۔ آپ آئیں گے ناں؟
دعاؤں کیلئے وہاں آنے کی کیا ضرورت ہے۔ ویسے بھی اتنا عرصہ بھول بھلیوں میں گذر گیا۔ چلو اب یہ تسلی تو ہے کہ تم زندہ اور خوش ہو۔ تم خوش تو ہم بھی خوش۔ اللہ تیرا گھر بسائے، تجھے آباد رکھے ۔۔۔ اور تجھے بیٹا دے جو بالکل تیرے جیسا ہو۔
میری آنکھیں بھیگ سی گئیں اور میں نے کہا، آپ مجھے اتنا پیار کرتے ہیں؟ اگر مجھے اس کا اندازہ ہوتا تو میں گھر کبھی نہ چھوڑ کر بھاگتا۔
پیار ویار کا تو مجھے پتہ نہیں۔۔۔ میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ تیرا بیٹا بالکل تیری طرح کا ہو اور تجھے پتا چلے کہ گندی اولاد کا دکھ کیا ہوتا ہے؟
ابو نے جواب دیا اور اٹھ کر چلے گئے۔

Facebook Comments

اسحاق جنجوعہ
کوئ خاص نہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply