خارش تو خارش ہے۔۔عبدالروف خٹک

ہمارے لئیے یہ بات کسی شرمندگی سے کم نہیں کہ اک خاتون اک ایسے موضوع پر لب کشائی کررہی ہے جو اک فطرتی عمل ہے اور وہ عمل کسی کے ساتھ بھی کسی بھی وقت ہوسکتا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

موصوفہ نے لکھا ہے کہ مرد عورتوں کو دیکھ کر مخصوص جگہ کی خارش شروع کر دیتے ہیں اور اس عمل کو وہ جان بوجھ کر بار بار دہراتے ہیں ، مجھے تو اس خاتون پر حیرت بھی ہے  اور افسوس بھی کہ اسے اتنی اخلاقی جرات ہوئی کیسے کہ اس نے اک ایسے موضوع کو اپنا معیار بنایا جسے ضرورت ہی نہیں تھی دہرانے کی ،دیکھا جائے تو کچھ عمل اخلاقی طور پر برے گردانے جاتے ہیں لیکن وہ فطری عمل بھی ہے ان پر کسی کا زور نہیں چلتا ،اگر راہ چلتے ہوئے آپ کی  بغل میں اچانک کھجلی شروع ہوجائے تو کیا آپ اس عمل کو نہیں دہراؤ گے ، اگر کمر پر خارش شروع ہوجائے تو کیا آپ اس عمل کو نہیں دہراؤ گے ،
میرا خیال ہے اس خاتون نے زیادتی کی ہے ،مردوں پر یہ الزام لگا کر کہ وہ جان بوجھ کر ایسی قبیح حرکتیں کرتے ہیں ،اگر اک مرد پر اس طرح اک خاتون کی طرف سے ایسا الزام لگ سکتا ہے تو کیا خواتین بھی ایسے کئی معاملات میں شامل نہیں ہیں؟؟، خواتین بازار میں شاپنگ کے دوران دکاندار کو پیسے دیتے وقت اپنا پرس دکاندار کے سامنے کہاں سے برآمد کرتی ہیں ، اسی طرح اپنا مخصوص سامان خریدتے وقت کسی شرم حیاء کا خیال رکھتی ہیں ، باقائدہ ہنس کر اپنے مخصوص اعضاء کا سائز بتاتی ہیں ، کیا یہاں پر شرم کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے ، اکثر خواتین کو دیکھا گیا ہے کہ وہ بچے کو زیر جامہ دودھ پلانا شروع کر دیتی ہیں یہ نہیں دیکھتی کہ یہ عوامی جگہ ہے ،
خیر کہنے کا مقصد یہ ہے  کہ خارش اک فطری عمل ہے ،اک مرد اگر کسی خاتون کو دیکھ کر ایسی کوئی قبیح حرکت کرتا ہے تو یہ اک اچھا عمل نہیں لیکن اس کی مجبوری کو جواز یا نشانہ بنانا اک درست عمل نہیں ،
اور پھر اس پر مستزاد یہ کہ اس کے اس عمل کی ویڈیو بھی بنا دی گئی ، جو کہ اس خاتون کی طرف سے زیادتی ہے ،
اگر دیکھا جائے تو اس موضوع پر بحث کرنے کی گنجائش نہیں ہے یہ کوئی تشنہ موضوع نہیں کہ لوگ اس کے لئیے ترس رہے ہوں ایسے موضوعات پر لکھنے سے گریز ہی کیا جائے تو بہتر ہے ورنہ پڑھ کر ہی خارش شروع ہوجائے گی ، اور کچھ بعید نہیں کہ ایسے موضوعات کو گلیمر کا حصہ بنا دیا جائے ، کیونکہ گلیمر پڑھ کر ہی خارش شروع ہوتی ہے
اگر دیکھا جائے تو یہ موضوع سنجیدہ کم اور تفریحی زیادہ لگتا ہے ، کیونکہ خارش اک فطری عمل ہے یہ کسی بھی وقت کہیں بھی شروع ہو جاتی ہے ، ناک میں آنکھ پر کان میں، سر میں ،کمر پر ،اس کے علاؤہ اس خاتون نے جس جگہ کی شکایت کی ہے اس کے ساتھ ساتھ خارش اک اور جگہ پر بھی ہوتی ہے جہاں بندے کا جی نہ چاہتے ہوئے بھی وہاں انگلی کرجاتا ہے ،
ویسے اس مرد نے عضو خاص کے علاوہ بھی کئی جگہ کھجائی ہوگی ،مگر اس خاتون کی توجہ اس مخصوص جگہ پر تھی ،
ویسے مرد کو بھی عوامی مقامات پر اس بات کا خیال رکھنا چاہئیے کہ وہ جان بوجھ کر جسم کے کسی مخصوص حصے کو ہاتھ میں لیکر وزن کرنا شروع کردے تو یہ اک اخلاقی تنزلی ہے۔  ہاں! اگر واقعی خارش ہے تو پھر ضروری نہیں کہ زیر جامہ ہی ہو ،زیر ناف بھی ہوسکتی ہے اور خارش کرنا کوئی قانونی جرم نہیں ۔

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply