ٹیکنالوجی کے نقصانات ۔۔۔حرا نثار

 

ہم جس معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اسے جدید ٹیکنالوجی کا معاشرہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ جہاں انسانی زندگی خُود سے محنت کرنے کے بجائے مشینوں سے مدد لینے کو ترجیح دیتے ہیں،اور یہ مشینوں کا استعمال آج کل فیشن بن گیا ہے۔ انسان کا زیادہ تر انحصار اب خُود کی بجائے ٹیکنالوجی پر ہے۔  ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو بہت سی سہولیات فراہم کی وہی اسے کاہل اور سست بھی بنایا ہے۔  ٹیکنالوجی میں سرِفہرست استعمال ہونے والا آلہ ہمارا اسمارٹ فون ہے جو تقریباً دُنیا میں ہر شخص استعمال کر رہا ہے۔موبائل فون نے جس تیزی سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کیا شاید ہی تاریخ میں کسی اور آلے نے اپنی جانب اتنا راغب کیا ہو !
موبائل فون نے جہاں ہماری زندگی کو آسان بنایا ہے، وہاں اِس نے ہماری ثقافت و رسم و رواج کو بھی ناقابل تلافی پہنچایا ہے مثلاً  جب موبائل فون کا استعمال عام نہیں تھا تب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر مختلف موضوعات پر زیادہ بات چیت کرتے تھے، ایک دُوسرے کے ساتھ زیادہ وقت گُزارتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔
موبائل فون نے ایک گھر میں رہنے والے افراد کے درمیان بھی دوریاں پیدا کر دی ہیں۔  موبائل فون نے سب سے زیادہ معاشرے میں کتاب سے لوگوں کو دور کیا ہے۔ پہلے کی نِسبت لوگ کتاب سے زیادہ اب موبائل فون پر اپنا وقت بِتاتے ہیں۔
پہلے زمانے میں ہمارے گھروں میں ایک روایت ہوتی تھی کہ پورے دن کے کام کاج سے فارغ ہونے کے بعد والدین بچوں کو سُلانے سے پہلے اُن کو کہانیاں سناتے تھے جن کو بیڈ ٹائم اسٹوری کا نام دیا جاتا تھا۔والدین بچوں کواِصلاحی کہانیاں سنُناتے تھے جس کے زریعے بچوں کی تربیت بھی ہوتی تھی لیکن اب یہ رواج ختم ہوتا جا رہا ہے۔اب چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہاتھوں میں کھلونوں کے بجائے موبائل فونز، آئی پیڈز اور ٹیبلٹس تھما دیے گئے ہیں جو ان کے لیے اب بیڈ ٹائم اسٹوری کا بھی کام انجام دیتے ہیں۔
اِسی طرح طالبِ علم بھی اپنی تعلیم میں کتابوں کے مطالعے سے مدد لیتے تھے اس کی جگہ بھی آجکل گوگل نے لے لی ہے جس سے کُتب بینی کا شوق بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔
غرض یہ کہ موبائل فون نے ہماری تقریباً تمام سرگرمیوں کو ختم کرکے ہمیں ایک جگہ قید کرکے رکھ دیا ہے جہاں لوگ گھنٹوں اپنا قیمتی وقت مختلف سوشل ویب سائٹس اور گیمز کھیلنے میں ضائع کردیتے ہیں۔معاشرے میں تربیتی کردار سازی کا سلسلہ موبائل فون نے تقریباً منقطع کردیا ہے۔جو معاشرے میں نئی نسل کی تربیتی صلاحیتوں کو صلب کر رہا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم موبائل فون کو بطور ضرورت اور اس کا مثبت استعمال کریں تاکہ ہماری روایتی و ثقافتی اقدار قائم رہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply