پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا, ایک تجزیہ۔۔۔۔۔شہزاد فاروق

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سات اکتوبر سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز دونوں ممالک کے درمیان کھیلی جانے والی چوبیسویں ٹیسٹ سیریز ہے- پاکستان میں اب تک آٹھ سیریز کھیلی گئیں جبکہ آسٹریلیا میں بارہ سیریز کھیلی جا چکی ہیں- اس کے علاوہ ایک ایک سیریز امارات, انگلینڈ اور ایک سیریز سری لنکا اور امارات میں کھیلی گئی- پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا ہے اور کھیلی جانے والی تئیس میں سے بارہ آسٹریلیا اور چھ پاکستان نے جیتیں جبکہ پانچ سیریز بے نتیجہ رہیں- آن دونوں ممالک کے درمیان 61 میچز کھیلے گئے جن میں سے 14 پاکستان اور 30 آسٹریلیا نے جیتے جبکہ 17 میچز ہار جیت کا فیصلہ ہوئے بنا اختتام پذیر ہوئے-

پاکستان کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف سب سے کامیاب بیٹسمین جاوید میانداد رہے جنہوں نے 25 میچز میں 1797 رنز سکور کئے جبکہ آسٹریلیا کی طرف سے یہ اعزاز ایلن بارڈر کے ہاتھ رہا جنہوں نے 22 میچز میں 1666 رنز سکور کئے- پاکستان کی طرف سے زیادہ وکٹیں عمران خان نے 64 جبکہ آسٹریلیا کی طرف سے شین وارن نے 90 وکٹیں حاصل کیں-
پاکستان کا دورہ کرنے والی یہ آسٹریلیا کی ایک کمزور اور نا تجربہ کار ٹیم ہے جس میں سٹیو اسمتھ, ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکروفٹ بال ٹیمپرنگ کی وجہ سے لگنے والی پابندی کے باعث ٹیم سے باہر ہیں- اس لئے پاکستان کے پاس ایک بہترین موقع ہے کہ وہ دونوں ٹیموں کے درمیان جیت کے فرق کو کچھ کم کر سکیں- لیکن اس کے لئے پاکستان ٹیم کو اپنے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنا ہو گا- پاکستان نے اپنی آخری کھیلی گئی ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کے خلاف عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیریز برابر کھیلی- پاکستان کے عمدہ کھیل کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسی انگلینڈ ٹیم نے انڈیا کو ٹیسٹ سیریز میں بڑے مارجن سے شکست دے دی-

لیکن پاکستان کی آخری اسائنمنٹ جو کہ امارات ہی میں ایشیا کپ تھی, اس میں پاکستان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی جس میں پاکستان صرف ہانگ کانگ اور افغانستان سے جیتنے میں کامیاب ہوا جبکہ انڈیا سے دو دفعہ اور پھر بنگلہ دیش سے سیمی فائنل کی حیثیت رکھنے والے میچ میں شکست کے بعد ٹرافی کی دوڑ سے باہر ہوگیا- پاکستان نے ایشیا کپ میں تینوں شعبوں میں انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا خاص طور فیلڈنگ میں جس میں پاکستان نے پچھلے ایک سال میں بہتری کا مظاہرہ کیا تھا- پاکستانی ٹیم نے متعدد کیچڑ چھوڑے اور رن آؤٹ کے چانس گنوائے-
پاکستان کو اس کے باوجود امارات کے میدانوں میں آسٹریلیا پر برتری حاصل ہو سکتی ہے کیونکہ امارات میں پچز آہستہ اور کم اچھال والی ہوں گی اور موسم کی شدت سے بھی پاکستانی کھلاڑی عادی ہیں- لیکن آسٹریلیا کی ٹیم نے پریکٹس میچ ایک عمدہ پرفارمنس دی اور بہترین پریکٹس حاصل کر لی- ان کے ٹاپ آرڈر نے رنز کئے اور ان کے دونوں سپنرز نے وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے-

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان کے سینئر کھلاڑیوں اظہر, اسد شفیق, محمد حفیظ اور سرفراز کو بیٹنگ اور یاسر شاہ اور وہاب ریاض کو اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے ٹیم کی جیت میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے- جبکہ ٹیم میں ان کا ساتھ دینے کے لئے نوجوان کھلاڑی امام الحق, عثمان صلاح الدین, حسن علی اور شاداب خان بھی شامل ہیں- پاکستانی ٹیم کی طرح پاکستانی بیٹسمین بھی زیادہ اچھی فارم میں نہیں ہیں, اظہر علی اور اسد شفیق انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں اچھا پرفارم نہیں کر پائے اور بابر اعظم, فخر زمان اور سرفراز احمد کی پرفارمنس ایشیا کپ میں کچھ خاص نہیں رہی- ان کھلاڑیوں کا جلد از جلد فارم میں آنا پاکستان کے لئے بے حد ضروری ہے کیونکہ دو ٹیسٹ کی سیریز میں واپسی کے لئے بہت کم وقت ہوتا ہے- سرفراز احمد کو بیٹنگ اور کیپنگ کے ساتھ ساتھ اپنی کپتانی اور ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اپنے رویے کو بھی بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے- میدان میں کھلاڑیوں پر غیر ضروری طور پر چلانے سے نہ صرف کھلاڑی غیر ضروری دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں اور انہیں پرفارم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے- اگر پاکستان کی ٹیم بھرپور محنت کرے اور پاکستانی بیٹسمین ایک اچھا سکور کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور پاکستان اپنی فیلڈنگ میں بہتری لانے میں کامیاب رہے تو پاکستان یہ سیریز کلین سویپ کر سکتا ہے-

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply