عمران خان کی نرمی بھارت کو راس نہ آئی۔ ۔۔۔وقار اسلم

بھارت  کا مکروہ چہرہ پھر سے عیاں ہوگیا ہے ۔ یہ سلسلہ رُکا نہ تھا مگر وہ اس کی پاکستان میں دراندازی کی شکل میں تھا جس سے ہم نے آہنی ہاتھوں سے نمٹا اور اب بھی اس ہی کی روک تھام کے لئے لڑ رہے ہیں۔میرے لئے شاید یہ اچھنبے کی بات اس لئے نہیں تھی کہ مجھے معلوم تھا کہ 2014ء میں اقتدار پانے والی بی جے پی انتہا پسند آرایس ایس کی”چھتر چھایہ “ میں ہی پنپی اور اس کا من  پسند کام  گلے کاٹنا، مسلمانوں کی اپنی حقارت میں قتل و غارت کرنا رہا ہے۔بھارتی ہم منصب کو خط لکھ کر وزیرِاعظم عمران خان نے تعلقات میں بہتری کی شنید دی اور اس سے پہلے بھی اپنی پہلی  تقریر میں بھی ایک قدم آگے بڑھنے کی دعوت دے ڈالی تھی لیکن انتہا پسند بھارت کو یہ پروپوزل راس نہیں آیا پھر سے وہ وہی بونگیاں مارنے پر اتر آیا ہے کہ ہم نے سرجیکل اسٹرائکس کی ہیں۔اس مخمصانہ طرز کی انتہا ء تب ہوئی جب کچھ دن پہلے بھارت کی وزیر دفاع نرملا ستھرامن نے یہ دعویٰ کیا کہ  پاکستان کے فوجی جوانوں کو قتل کیا گیا ہے لیکن اس کے ثبوت نہیں دکھائے گئے یہ پہلی دفعہ ہوا کہ ایک سینئر بھارتی وزیر نے ایسی عجیب و غریب بات ٹی وی پر کہی ہو ،یہ بی جے پی کی وہی سپوکس پرسن ہیں جو سینئر صحافی فیصل ادریس بٹ کے ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے امن کی بات کر رہی تھیں کہہ رہی تھیں دوست چُنا جاتا ہے ہمسایہ نہیں، اس لئے اچھے تعلقات بنانے ہونگے۔ بھارتی آرمی چیف کو بھی اپنی بھڑکیں مارنے کی جلدی ہوئی اور موصوف پاکستان کو بے تکی دھمکیاں دینے لگ گئے ،یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان چاہے تو ان کا نام و نشان مٹا سکتا ہے بھارتی اپنی ایسی حرکتوں سے باز نہیں رہتے ،نیویارک پہنچے وزیرِ خارجہ اپنے ہم منصب سشما سوراج سے ملاقات کے خواہاں تھے جبکہ بھارت نے پاکستان کی امن کوششوں پر اپنے اشتعال انگیز بیانات سے تیل چھڑک کر آگ بھڑکا   دی۔ اب جب پی جے پی کی حکومت جانے والی ہے تو ان سب بیانات کو سیاسی اسٹنٹ بھی کہا جا سکتا ہے کیوں کہ وہ انتہا ء پسند ہندوں کو باور کروانا چاہتی ہے کہ وہ قصائیوں کی حکومت ہے اور آئند ہ بھی بھارت کو اکھنڈ نہیں بلکہ بکھرتا بھارت بنائے گی وہ سیکولر نہیں بلکہ ہندو مذہب کو سب پر بھاری رکھے گی۔

پاکستان کی خاطر اپنا خون سینچنے والے بہادر جوان مملکت خداداد کی حفاظت پر کسی قسم کی آنچ کبھی نہیں آنے دے سکتے نہ ماضی میں دی ہے۔ہمیں مختلف اختراعات اور سیاسی مقابلہ بازی سے نکل کر ایک قوم بن کر بھارت کو جواب دینا ہے ان کے بے بنیاد دعوؤں کا سر نیچا کرنا ہے اور ملکی استحکام کو جاذبیت دینی ہے۔یہ بھارتی جنونیت کی انتہاء ہے کہ اس نے خطے کی صورتحال کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے گزشتہ برس اپنے دفاعی بجٹ میں 11فیصد اضافہ کیا، اور رواں برس دفاعی بجٹ میں مزید10فیصد اضافہ کر تے ہوئے کل قومی آمدنی کا13فیصد حصہ جنگی تیاریوں کے لئے مختص کردیا ہے۔ دفاعی بجٹ میں نئے جدید ہتھیاروں، جنگی جہازوں اور آبدوزوں کی خریداری کے لئے8کھرب60ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس طرح بھارت سب سے زیادہ دفاعی بجٹ رکھنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن چکا ہے۔بھارت اپنی  حماقتوں کی وجہ سے کئی علیحدگی کی تحریکیں اپنے اندر کھڑی کر چکا ہے اسے اپنے حالات پر توجہ دینے کی سب سے پہلے ضرورت ہے، نہ کہ یہ پاکستان میں اپنی دلچسپی دکھائے۔ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور گو لہ باری کی صورت میں اپنی جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے، جس  سے ابتک سینکڑوں معصوم افراد کو نشانا بنایا جاچکا ہے۔بھارت نے وقتاً فوقتاً پاکستان کی سمندری حدود میں دہشت گردوں سے لدی جنگی آبدوز بھجوا کر، تو کبھی بھارتی ڈرون کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کرکے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو چیلنج کیا ہے۔ اگرچہ باصلاحیت اور مشاق افواج پاکستان نے ملکی سلامتی کیخلاف تمام بھارتی سازشیں ناکام بنائی ہیں اور بھارتی افواج کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دیا ہے،اس پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کرنے والا بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

بھارت جانتا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا دارومدار بھی زراعت پر ہے، اور زراعت پانی کے بغیر ممکن نہیں۔لہٰذا بھارت معاہدہ سندھ طاس کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے میں آنیوالے دریاؤں پر ڈیم بناکر پاکستان کے حصے کا پانی روک رہا ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی ظاہری بیانات اور درپردہ کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انتہاء پسند بھارت کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کبھی ترقی نہ کرپائے، اور پاکستان میں جاری سی پیک سمیت ترقیاتی منصوبے تکمیل کے مراحل کونہ پہنچ سکیں۔دوسری جانب چور مچائے شور سے مصداق، آئے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واویلہ کیا جاتا رہتا ہے، کبھی پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو کبھی ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں، کبھی بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کیا جاتا ہے۔ بلوچستان سے گرفتار بھارتی بحریہ کے افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی اور فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا کلبھوشن اور اس جیسے دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکا کر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث متعدد بھارتی جاسوس پہلے بھی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ ان بھارتی جاسوسوں نے دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کی بھارتی سازشوں کا انکشاف اور اعتراف کیاہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سیاست دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت میں فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے، اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے مطالبات کرتا رہتا ہے۔ ا س طرح بھارت پاکستان کو بدنام کر کے تنہا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
جبکہ خود بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“پاکستان کی ترقی کے راہ میں مداخلت کررہی ہے۔ آج پاکستان میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“سمیت افغانی این ڈی ایس دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں کارفرما ہیں۔ بھارت اپنے وجود کو اکھنڈ رکھنے سے قاصر ہے اپنے غاصبانہ رویوں سے تعصب کے تعفن کو بڑھا رہا ہے۔ جبکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت کرتا آیا ہے، لیکن بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان کی سا لمیت کو ہر صورت نقصان پہنچانے کی ٹھان رکھی ہے جس کیلئے اس نے امریکہ، فرانس، جرمنی و برطانیہ کے ساتھ معاہدے کرکے ہر قسم کے روایتی اور ایٹمی اسلحہ اور گولہ بارود کے ڈھیر لگاکر اپنی جنگی اور ایٹمی صلاحیتوں میں اضافہ کرلیا ہے۔ اور اپنی گیدڑ بھبکیوں اور لائن آف کنٹرول پر آئے روز بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھ کر پاکستان کو جنگ کیلئے اکسا یا جا رہا ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ بے شک جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی جانب سے ہر بھارتی جارحیت پر امن ہی کا پیغام ہی دیا جاتا ہے مگر جب دشمن امن کی زبان کا قائل ہی نہ ہو اور وہ ہر صورت جارحیت پر اترا ہوا ہو تو اسکے ساتھ امن کی بات کرکے اپنی کمزوری کا تاثر دینے کے بجائے ہمیں بہرصورت دفاع وطن کے تقاضے نبھانے ہیں۔ بھارتی زہر کا تریاق کرنے کے لئے ہماری غیور افواج وہ اعلیٰ و ارفع جذبہ رکھتی ہیں جس کی کوئی حد نہیں  ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply