مطابقت۔۔۔۔ضیغم قدیر

آپ اکثر سوشل میڈیا پہ دیکھتے ہیں کہ ایک ٹرینڈ چلتا ہے تو پھر ہرکوئی اس کو فالو کرنے لگ پڑتا ہے اور داد بھی اسی کو ملتی ہے جو ٹرینڈ پہ بات کرتا ہے۔ اگر اس دوران کوئی شخص ٹرینڈ کے علاوہ کوئی بات کردے تو کافی عجیب سا لگتا ہے

سائیکالوجی کی زبان میں اسے Conformity کہتے ہیں جسکا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی مجیورٹی ہمیشہ وہ چیز چنتی ہے جسکو معاشرے کی مجیورٹی پہلے سے ہی چن چکی ہوتی ہے۔تقریباً اسی فیصد لوگ ایسا کرتے ہیں۔اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان ایسا کیوں کرتے ہیں تو اسکا جواب یہ ہے۔۔۔۔۔

چونکہ ہم سوشل جانور ہیں اس لیے   ہماری سائیکی  دوسروں سے حد درجہ متاثر ہوتی ہے اور خود کو معاشرے میں فٹ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اگر مجیورٹی ایک بیہودہ جوک کو سن کر بھی ہنس رہی ہے تو زیادہ تر لوگ مجیورٹی کو فالو کرتے ہیں کیونکہ وہ آؤٹ فیشن نہیں لگنا چاہتے۔

یہی وجہ ہے کہ بہت سے کامیڈی شو اپنے پروگرامز میں ہنسنے والے ساؤنڈ ایفیکٹس چلاتے ہیں تاکہ زیادہ لوگ مجیورٹی کی نہ  ہنسنے والی بات پر بھی ہنسنے کی آواز کو فالو کرتے ہوۓ اس پر ہنسیں اور پروگرام کی ریٹینگ بڑھ سکے۔اسی وجہ سے بہت سے لوگ مختلف تہواروں کیمطابق اپنے تہمنتی اسٹیٹس لگاتے ہیں تاکہ وہ اس سب کے کرنے پر معاشرے میں زیادہ فٹ لگیں۔اگر آج جمعہ مبارک کا ٹرینڈ چلا ہے تو ہر کوئی وہ ٹرینڈ فالو کرے گا کیونکہ جو ایسا نہیں کرتا وہ اپنے ہی معاشرے میں ایلین لگنا شروع ہوجاۓ گا۔

سائیکالوجیکل ٹیسٹس سے پتا چلا ہے کہ زیادہ تر حالات میں اگر مجیورٹی غلط بات کو بھی درست کہے تو بہت سے لوگ جان بوجھ کر صرف معاشرے میں فٹ رہنے کے لیے  درست بات کو اگنور کرکے غلط کو درست کہنا شروع ہوجاتے ہیں۔۔

اس بات کو آپ عام الفاظ میں ٹرینڈ فالوونگ بھی کہہ سکتے ہیں۔آپ یہ ٹرینڈ فالوونگ اکثر خبروں میں بھی دیکھ سکتے ہیں جس میں بڑے بڑے اینکر بھی غلط خبر پھیلارہے ہوتے ہیں کیونکہ مجیورٹی وہ خبر پھیلا رہی ہوتی ہے۔

مجیورٹی سچ جانتے ہوۓ بھی ایسا سب صرف معاشرے میں فٹ رہنے اور آوٹ  آف فیشن نہ  لگنے کے لیے   کرتے ہیں۔ایسے میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ بھی Conformity کا شکار ہیں یا پھر آپ سچ کو سچ سمجھ کر اس پر ڈٹ جانیوالی اقلیت میں سے ہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors london

فیصلہ آپکے ہاتھوں میں ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply