اسلام آباد : امل ہلاکت از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے کہا ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سے چلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، بغیرتربیت پولیس کوایس ایم جی پکڑائی گئی، لگتا ہے پورا برسٹ مارا گیا۔اسلام آباد میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ امل ہلاکت از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران امل کی والدہ نے بیان میں بتایا کہ امل زخمی ہوئی تو اسپتال لے جانے کیلئے کوئی ایمبولینس نہیں تھی ، اسپتال میں سہولیات نہیں تھی ، بر وقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث امل جانبر نہ ہوسکی۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا انتہائی افسوسناک اورچونکا دینے والا واقعہ ہے، اسپتال کا مالک کون ہے؟ کہاں ہے آج کیوں نہیں آیا؟ ہم واقعے کی تحقیقات کر ائیں گے، پولیس نہیں بلکہ ایف آئی اے یا آئی بی سے تحقیقات کرائیں گے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں