11ہزار سال قدیم تھری ڈی مجسمے دریافت

 ترکی میں کھدائی کے دوران 11ہزار سال پرانے انسانی اجسام اور سروں کے نقش ونگار ملے ہیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق سے اس دور کے انسانوں کی فنکارانہ صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ کھدائی کی جگہ سے 250 سے زائد پتھروں پر نقش و نگاری کے نمونے ملے ہیں۔ جن میں سے بعض تھری ڈی مجمسے ہیں۔

پتھروں پر جانوروں کے اجسام کی نقوش بنائے گئے ہیں۔  ساتھ ہی انسانی مجسمے بھی ملے ہیں۔

اس جگہ پر کھدائی کا کام سب سے پہلے 2019 میں شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں 75 فٹ قطر والی عمارت کی دریافت بھی ہوئی ۔ عمارت  میں  ایک بڑا بیڈروک  بھی  تراشا گیا ہے اور اس کی گہرائی  18 فٹ تک ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت سے لوگوں کی مدد سے بنایا گیا تھا۔

کھدائی کے سربراہ پروفیسر نیکمی کرول نے بتایا  ہے کہ ملنے والی نوادرات قدیم گوبکلی ٹیپے سائٹ سے دریافت ہونے والی چیزوں سے ملتی جلتی ہیں۔ جو اسٹون ہینج سے 6000 سال قبل تاریخی لوگوں نے تعمیر کی تھیں۔

کرول نے کہا کہ ان میں انسانوں کے سروں سمیت  کئی تھری ڈی مجسمے اور انسانی نقش ہیں۔ ایک خاص طور پر متاثر کن مجسمے میں ایک انسان کو دکھایا گیا ہے کہ وہ تیندوے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا رہا ہے ۔ جبکہ  حملہ آور پوزیشن میں جانوروں کی نقش و نگار بھی پائی گئی ہیں

ماہرین کے مطابق مجسموں اور پتھروں پر موجود نقش و نگار سے پتہ چلتا ہے اس دور میں انسان کی فنکارانہ صلاحیتیں مضبوط تھیں۔

یہ دریافت ترکی کے  جنوب مشرقی صوبے کے علاقےکرہانٹائپ میں کی گئی ہے اس علاقے کو ‘ٹا ٹیپیلر’ کا نام بھی دیا جاتا ہے، جس کا مطلب پتھر کی پہاڑی ہے ، جو 124 میل (200 کلومیٹر) کے رقبے پر محیط ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ  علاقہ یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ والی جگہ گوبکلی ٹیپے کےساتھ  ہے۔ گوبکلی ٹیپے 10 ویں صدی قبل مسیح سے متعلق میگالیتھک ڈھانچے کا گھر ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا قدیم ترین مندر ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply