طوفان آئے گا۔ ۔۔۔اظہر سید

سب بے بسی سے تماشا سے دیکھ رہے ہیں ۔کوئی قانون نہیں کوئی آئین نہیں ۔کوئی شرم نہیں کوئی حیا نہیں ۔جو فیصلے کرتے ہیں انہیں رتی بھر پروا نہیں دنیا تمسخر اڑا رہی ہے ،یہاں کسی کو فرصت ہی نہیں  دیکھیں ۔۔۔دنیا نئے وزیراعظم پر کیا پھبتیاں کس رہی ہے۔یہاں دشمن قوتوں کو شکست دی جا رہی ہے ۔جگ ہنسائی کو کہا جاتا ہےاللہ ہی عزت اور ذلت دیتا ہے ۔
سب کو پتہ ہے نواز شریف کو کس نے نکالا ۔سب کو خبر ہے سینٹ الیکشن میں کس نے بلوچستان میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔کیا یہ ملک بنانا ریاست بن چکا ہے ادارے ختم ہو چکے ہیں ؟سب جانتے ہیں کس کے اشارے پر بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کس نے منظور کروائی۔

کون نہیں جانتا نجی چینلز پر بٹھائے پالتو اینکرز جھوٹ بول رہے ہیں ۔اس ملک کی نوجوان نسل کو جھوٹ بول کر گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ پوری نسل برباد کی جا رہی ہے صرف اپنے مقاصد کے حصول کیلئے۔جو سہولت کار ہیں وہ بدترین لوگ ہیں ۔کبھی بھٹو کو پھانسی دیتے ہیں کبھی سیاستدانوں کو بے بس کر کے طاقتور کے سامنے پھینک دیتے ہیں۔قانون اور انصاف کا قتل کرتے ہیں ۔نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی بنواتے ہیں ،حکم دیتے ہیں الیکشن سے پہلے فیصلہ دو یہ کونسے چھوٹے لوگ بڑے عہدوں پر قابض ہو گئے ہیں ۔

عالمی میڈیا کہتا ہے پاکستان کا نیا وزیر اعظم دو انچ شارٹ ہے وہ اراکین کی مطلوبہ تعداد کی کمی کے حوالہ سے پاکستانی اداروں کی تضحیک کرتا ہے ۔عالمی میڈیا مسلسل کارٹون چھاپ رہا ہے یہاں فیصلے کرنے والوں کے دلوں پر کیا مہر لگ چکی ہے ۔کانوں میں روئی ڈال دی گئی ہے آنکھیں بند کر دی گئی ہیں ۔
عوام کی رائے کو پاؤں  کی ٹھوکر سے اڑا دینا ہے تو پھر الیکشن الیکشن کیوں کھیلا جاتا ہے۔ مذہبی جماعتیں کیوں بنائی جاتی ہیں ۔حلف کی پاسداری کیوں نہیں کی جاتی ۔چند درجن لوگوں کے فیصلے صحیح ہونے کی کیا ضمانت ہے۔70 سال میں دنیا کےملک ترقی کرکے کہاں سے کہاں پہنچ گئے یہاں کون سے آسیب کا سایہ ہے ۔یہاں کیوں جمہوریت مستحکم نہیں ہوتی ۔یہاں ادارے کیوں پارلیمنٹ اور منتخب وزیراعظم کو سزائیں سناتے ہیں اور غیر آئینی فوجی حکمرانوں کے دور میں زمین کے اندر چھپ کر گہری نیند سو جاتے ہیں ۔یہاں بھٹو ایسے قوم پرست راہنما کو مار دیا جاتا ہے ۔یہاں محترمہ بینظیر بھٹو ایسی لیڈر کو سیکورٹی رسک بنا دیا جاتا ہے ۔یہاں لیاقت علی خان قتل ہو جاتے ہیں ۔

یہاں سحر کیوں نہیں آتی وہ فصل گل یہاں کیوں نہیں اترتی جسے اندیشہ خزاں نہ ہو۔یہاں کیوں کوئی ادارہ الیکشن سے پہلے آزاد امیدوار بنواتا ہے یہاں کیوں مخصوص انتخابی نشان مخصوص لوگوں کو دئیے جاتے ہیں ۔یہاں کون سیاسی جماعتوں میں نقاب لگاتا ہے کبھی کنونشن مسلم لیگ کبھی مسلم لیگ ق کبھی پیپلز پارٹی پیٹریاٹ کبھی ملی مسلم لیگ ۔یہاں عوامی رائے کی بات کرنے والے وزیراعظم سیکورٹی رسک اور بدعنوان کیوں بنا دئیے جاتے ہیں ۔عوام کو فیصلہ کا اختیار کون نہیں دیتا کہ عوام بدعنوانوں کو خود اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کر دیں فارغ کر دیں ۔یہ میڈیائی اثاثے کس کے اشارے پر عوام کو بے وقوف اور جاہل قرار دیتے ہیں کس کو ریاستی وسائل پر قبضہ کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

یہاں ادارے کون کس کے مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔کس کی خواہش پر احتساب کا ادارہ سینکڑوں مقدمات کو برسوں  سے زیر التوا رکھ کر مخصوص سیاسی مقدمات کی جنگی بنیادوں پر شنوائی کرتا ہے ۔لوگ سب جانتے ہیں ۔۔لوگ بے بس ہیں ،یہ بے بسی طوفان بن سکتی ہے تاریخ سے کیوں سبق حاصل نہیں کیا جاتا۔سیاسی جماعتیں مارشل لا سے خوفزدہ ہیں ۔لوگ غصے میں ہیں ملکی اور بین الاقوامی حالات دیکھ کر احتجاج کی بجائے قومی یکجہتی کے خواہاں ہیں ۔کون قوم کو تقسیم کر رہا ہے کن لوگوں کے فیصلوں کی وجہ سے پاک فوج کے جیالے جوانوں کے خلاف نعرے لگنا شروع ہو گئے ہیں ۔کونسی قوتیں نواز شریف کو شہباز شریف کو اسفند یار ولی کو مولانا فضل الرحمن اور آصف علی زرداری کو بلیک میل کر رہی ہیں ۔کس طاقت نے ہمیشہ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا۔کس کے اشارے پر آصف علی زرداری کو بلیک میل کرنے کیلئے بلاول بھٹو ،شہباز شریف کو قابو کرنے کیلئے حمزہ شہباز اور کبھی پرویز الہی کو قابو کرنے کیلئے مونس الہی پر مقدمات قائم ہوتے ہیں یا قائم کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔ یہ ملک مشکل میں ہے یہاں عوامی رائے کی کوئی اہمیت طاقت اور حیثیت نہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بڑے عہدوں پر قابض چھوٹے لوگ جھوٹ بولتے ہیں کہتے ہیں بہت بڑے پیٹرولیم کے ذخائر ملے ہیں ۔کہتے ہیں فلاں نے 300 ارب روپیہ کی کرپشن کی ہےاور فلاں نے 35 ارب کی منی لانڈرنگ۔ اب اگر فلاں مان جائے تو سب کرپشن ختم ہو جاتی ہے کسی اور کے متعلق کوئی اور جھوٹ شروع ہو جاتا ہے۔اللہ اس ملک پر رحم فرما ئے ایسےبدعنوانوں جھوٹوں بدکرداروں منشیات کے رسیا اور جواریوں سے نجات دلائے۔آمین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply