شب برات بخشش ومغفرت کی رات۔۔۔۔حافظ کریم چشتی

شعبان المعظم کی پندرہویں رات کو”شب براء ت کہاجاتاہے۔شب کے معنی رات اوربراء ت کے معنی چھٹکارے کے ہیں اس رات میں اللہ رب العزت قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے زیادہ گناہ گاروں کی بخشش فرماتاہے۔ عرب قبائل میں سے سب سے زیادہ بکریاں پالنے والاقبیلہ قبیلہ بنی قلب تھا اس رات اللہ رب العزت کی اپنی مخلوق پرخصوصی رحمتیں ہوتی ہیں اللہ رب العزت کی رحمت دوطرح کی ہے ایک عام اوردوسری خاص اللہ تعالیٰ کی رحمت عام!جو ہرخاص وعام کے لئے ہے،خواہ وہ مسلمان ہویاکہ کافر،یہودی ہویاکہ نصرانی ،حیوان ہویاکہ پتھرآپ خوداندازہ کریں کہ جب بارش ہوتی ہے توہرایک کے کھیت چاہے امیرکاہویاکہ غریب کا،نیک کاہویاکہ بُرے کا سب میں پڑتی ہے یعنی وہ ہرایک کے لئے یکساں ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنے حالات کے مطابق مانگتاہے ۔اللہ پاک اسے بھی عنایت فرماتاہے۔شب براء ت ایک ایسی رات ہے جس میں اللہ پاک دونوں طرح کی رحمتوں کانزول فرماتاہے جسکا ہرذی روح کوفائدہ پہنچتاہے۔پندرہ شعبان کی رات کتنی نازک رات ہے۔ انسان بعض اوقات غفلت میں پڑارہتاہے اوراسکے بارے میں کچھ کاکچھ ہوچکاہوتاہے اس رات سال بھرمیں ہونے والے تمام امورکائنات،عروج وزوال ، اوبارواقبال،،کامیابی،ناکامی رزق میں وسعت وتنگی موت وحیات اورکارخانہ قدرت کے دوسرے شعبہ جات کی فہرست مرتب کی جاتی ہے۔اورفرشتوں کواپنے اپنے کاموں کی تقسیم کردی جاتی ہے۔یوں توشعبان المعظم کا سارامہینہ برکت والاہے مگراسکی پندرہویں رات بڑی برکت والی ہے اس رات اللہ رب العزت گناہ گاروں کودوزخ کی آگ سے نجات دیتا ہے۔قرآن مجید فرقان حمیدمیں اس رات کو”لیلۃمبارکہ”یعنی برکتوں والی رات ،کہا گیاہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔حٰمٓ وَالْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃٍمُّبٰرَکَۃٍ اِنَّاکُنَّامُنْذِ رِیْنَ فِیْھَایُفْرَقُ کُلُُّّ اَمْرٍحَکِیْمٍ اَمْرًامِّنْ عِنْدِنَا اِنَّا کُنَّا مُرْسِِلِیْنَ رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ اِنَّہ‘ ھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(سورۃ الدخان آیت نمبر۱تا۶)حآ قسم اس روشن کتاب کی بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارابے شک ہم ڈرسنانے والے ہیں اس میں بانٹ دیاجاتاہے ہرحکمت والاکام ہمارے پاس کے حکم سے بے شک ہم بھیجنے والے ہیں تمہارے رب کی طرف سے رحمت بے شک وہی سنتاہے اورجانتاہے آقاعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت کے لئے اللہ رب العزت کی طرف سے شب براء ت ایک نعمت عظمٰی ہے۔حدیث پاک میں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے شعبان المعظم کی تیرہویں رات کوبارگاہ خداوندی میں اپنی امت کے لئے شفاعت کی درخواست کی توایک تہائی امت کی بخشش قبول ہوئی۔پھرچودھویں رات میں دعاکی تودوتہائی امت کی شفاعت عطاکی گئی۔ پھرپندرہویں رات”شب براء ت”میں دعاکی تو ساری امت کے حق میں شفاعت قبول ہوگئی ہے۔سوائے ان نافرمان بندوں کے جواللہ تعالیٰ کی اطاعت سے اونٹ کی طرح بدک کربھاگتے ہیں۔یعنی نافرمانی کرکے اللہ سے دوربھاگے۔ (مکاشفۃ القلوب)ام المومنین سیدہ عائشۃ الصدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں۔کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم پورے ماہ شعبان میں روزے رکھتے یہاں تک کہ اسے رمضان المبارک سے ملادیتے۔میں نے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم ماہ شعبان کے روزے آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کودوسرے مہینوں کی بہ نسبت زیادہ محبوب وپسندیدہ ہیں؟ توآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایاہاں اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !جوبھی سال بھرمیں فوت ہوتاہے اسکاوقت(وفات) شعبان ہی کے مہینے میں لکھ دیاجاتاہے تویہ بات مجھے محبوب ہے کہ میرے وصال کاوقت اس حال میں لکھاجائے کہ میں اپنے رب کی عبادت اورنیک کام میں مشغول ہوں ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایااے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! اسی مہینے میں ملک الموت فوت ہونے والوں کے نام لکھ لیتے ہیں تومجھے یہ پسندہے کہ میرانام روزہ کی حالت میں لکھاجائے۔(تفسیردرمنثور)
حضرت علاء بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشۃ الصدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فرمایاکہ رسول اللہصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم رات کواٹھے اورنمازپڑھنے لگے اوراتنے لمبے سجدے کیے کہ مجھے یہ خیال ہواکہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی وفات ہوگئی ہے۔میں نے جب یہ معاملہ دیکھاتومیں اٹھی آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے پاؤں کے انگوٹھے کوحرکت دی اس میں حرکت ہوئی میں واپس لوٹ آئی جب آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے سجدے سے سراٹھایا اورنمازسے فارغ ہوئے توفرمایااے عائشہ !یافرمایااے حمیراء !کیا تمہارے دل میں یہ سوچ پیداہوگئی کہ اللہ تمہاراخیال نہ کریں گے تومیں نے عرض کیایارسول اللہصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم بخدایسی بات نہیں درحقیقت مجھے یہ خیال ہواکہ شایدآپکی وفات ہوگئی ہے کیونکہ آپ نے سجدے بہت لمبے کیے آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاجانتی بھی ہویہ کیسی رات ہے؟ میں نے عرض کیااللہ اوراسکے رسول صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں فرمایایہ شعبان کی پندرہویں رات ہے۔اللہ پاک اس رات اپنے بندوں پرنظررحمت فرماتاہے اور بخشش چاہنے والوں کی مغفرت فرمادیتاہے رحم مانگنے والوں پررحم کردیتاہے مگردل میں عنادرکھنے والوں کوان کے حال پرچھوڑدیتاہے۔(بیہقی فی شعب الایمان )
ام المومنین سیدہ عائشۃ الصدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاکہ (اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا)تم جانتی ہوکہ یہ کونسی رات ہے میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نصف شعبان کی رات اسمیں خاص بات کیاہے؟توآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایااس (رات) سال بھرمیں پیداہونے والے اورمرنے والے لوگوں کی فہرست مرتب کی جاتی ہے اس رات بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اس رات لوگوں کارزق اتاراجاتاہے۔ام المومنین سیدہ عائشۃ الصدیقۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کیاہرکوئی اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوگا؟تو سرکارعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام نے فرمایاہاں؟ کوئی شخص ایسانہیں جواللہ کی رحمت کے بغیرجنت میں داخل ہواوریہ کلمات آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے تین مرتبہ فرمائے میں نے عرض کیااورآپ بھی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم ؟ توآپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے اپنا دست مبارک سرپررکھ کرفرمایااورمیں بھی جب تک اللہ تعالیٰ کی رحمت میرے شامل حال نہ ہویہ کلمہ بھی آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے تین بارفرمایا۔(بحوالہ بیہقی ) حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سال میں جوکام ہوناہے اسے متعلقہ فرشتے کے جوانجام دینے والاہوتاہے اس کے سپرد کردیا جاتا ہے۔حضرت عثما ن بن محمدبن مغیرہ بن اخنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاکہ زمین والوں کی عمریں ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لکھ دی جاتی ہیںیہاں تک کہ انسان شادی بیاہ کرتاہے اسکے بچے پیداہوتے ہیں حالانکہ اسکانام مُردوں میں داخل ہوچکاہوتاہے۔(تفسیرابنِ کثیر) یہی حدیث ایک اورمضمون کی ساتھ آئی ہے جسکے راوی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاکہ ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک مدت حیات کاختم ہونالکھ دیا جاتاہے یہاں تک کہ آدمی شادی کرتاہے۔ا سکے بعدبچہ پیداہوتاہے حالانکہ اسکانام مرنے والوں میں لکھاجاچکاہوتاہے۔ام المومنین سیدہ عائشۃ الصدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ چارراتوں میں اللہ تعالیٰ رحمت کے دروازے کھول دیتاہے انہی میں سے ایک شعبان کی پندرہویں رات ہے اس رات میں وفات کے اوقات روزیاں اورحج کرنیوالوں کے نام لکھے جاتے ہیں۔(درِمنثور)
حضرت راشدبن سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایاپندرہ شعبان کواللہ تعالیٰ سال بھرمیں قبض کی جانیوالی روحوں کی فہرست ملک الموت کے حوالے کردیتاہے۔(روح المعانی)حضرت عطاربن یساررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے توخداکی طرف سے ایک فہرست ملک الموت کودی جاتی ہے اورحکم دیاجاتاہے کہ ان لوگوں کی روحوں کواس سال قبض کرلیناہے جن کے نام اس فہرست میں شامل ہیں خواہ ان میں سے کوئی باغ کے درخت لگارہاہویاکوئی شادی کررہاہو یا مکان کی تعمیرکررہاہو۔غرض یہ کہ انکانام مردوں کی فہرست میں لکھاجاچکاہوتاہے۔اللہ تعالیٰ کے نظام کے اصول بڑے احسن طریقے سے مقررشدہ ہیں اور انکی حکمت اللہ ہی کومعلوم ہے۔دنیامیں انسان ہروقت کسی نہ کسی کام میں لگارہتاہے۔مگراللہ پاک کی بارگاہ میں اس کانام مرنے والوں کی فہرست میں لکھاہوتاہے اللہ پاک یہ نہیں دیکھتاکہ (انسان) کسی بڑے سے بڑے کام میں مصروف ہے۔یہ تواللہ ہی کومعلوم ہے کہ اس کادنیاسے فوت ہوجانے کاسب سے بہتروقت کونساہے۔اس رات کی فضیلت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس رات میں اللہ رب العزت بے شمارلوگوں کے گناہ بخش دیتاہے جوآدمی اللہ تعالیٰ سے صدق دل سے معافی مانگ لیتاہے اللہ پاک اس کی سب خطائیں معاف کردیتاہے۔اللہ رب العزت کایہ فرمان عبرت نشان ہے کہ “فیغفرلمنیشاء ویعذب من یشاء”تو جسے چاہے گا بخشے گا جسے چاہے عذاب دیگا۔لہذاہم سب کوچاہیے کہ اس رات صدق دل سے اپنے ر ب کی بارگاہ سے توبہ کرلیں اللہ پاک کی طرف سے توبہ کادروازہ ہروقت کھلارہتاہے ۔
حضرت عثمان بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔کہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشاد فرمایاجب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پکارنے والاپکارتاہے کہ کیاکوئی مغفرت کاطالب ہے کہ میں اسکی مغفرت کروں۔کیاکوئی مانگنے والاہے کہ میں اسے عطاکروں اس وقت جوشخص اپنے رب سے جوکچھ مانگتاہے اسے مل جاتاہے لیکن زانیہ اورمشرک کوکچھ بھی نہیں ملتا۔(بیہقی، فی شعب الایمان) اس مقدس رات میں بھی اللہ کی رحمت سے خالی رہنے والاشخص مشرک اورزناخوربھی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاجب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تواللہ تعالیٰ سب کی بخشش فرمادیتاہے سوائے مشرک اورکینہ پرورکے(مجمع الزوائدجلد۸صفحہ۶۵)
ام المومنین سیدہ عائشۃ الصدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کواپنے پاس نہ پایاتومیں آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی جستجومیں نکلی کیا دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم جنت البقیع میں تشریف فرماہیںآقاعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اسکارسول صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیایارسول اللہصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم مجھے گمان ہواکہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایابیشک اللہ تبارک وتعالیٰ پندرہ شعبان کی رات آسمان دنیاپر(اپنی شان کے مطابق )جلوہ گرہوتاہے۔اورقبیلہ بنوقلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے زیادہ گناہ گاروں کی مغفرت فرماتاہے۔(ترمذی جلدنمبر۱صفحہ ۱۵۶،ابن ماجہ صفحہ ۱۰۰،مسنداحمدجلد۶صفحہ۲۳۸،مشکوٰۃ ص ۲۷۷)حضرت عبداللہ بن عمر،عمروبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاپندرہ شعبان کی رات اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظرِ رحمت فرماتے ہوئے سب کی بخشش فرماتاہے سوائے دوآمیو ں کے۔1۔کینہ پرور2۔کسی کوناحق قتل کرنیوالا.قاتل کے بارے میں ارشادباری تعالیٰ ہے۔ترجمہ۔ جوکسی مسلمان کوجان بوجھ کرقتل کرے اس کی سزاجہنم ہے اورمدتوں اس میں رہے اللہ پاک نے اس پر غضب کیااورلعنت کی اوراس کے لئے بڑاعذاب تیارکرکھا ہے ۔( النساء آیت نمبر۹۳ )قاتل کے بارے میں حدیث پاک میں آیاہے کہ قیامت کی دن مقتول (جوقتل ہوگیاتھا)اللہ کی بارگاہ میں اس طرح آئے گاکہ قاتل کے سرکااگلا حصہ مقتول کے ہاتھ میں ہوگااوریہ کہتاہواآئے گاکہ یااللہ اس نے مجھے قتل کیاتھا۔وہ اپنامقدمہ اللہ کی بارگاہ میں پیش کریگا۔(مشکوٰۃ شریف )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کی سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایاکہ میرے پاس جبرائیل امین علیہ السلام شعبان کی پندرہویں رات کوتشریف لائے اورمجھ سے فرمایا اے صاحب مدحِ کثیر!اپناسرآسمان کی طرف اٹھائیے میں نے پوچھایہ کونسی رات ہے؟جبرائیل امین علیہ السلام نے فرمایایارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم یہ وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے تین سودروازے کھول دیتاہے کافراورمشرک کے سواسب کوبخش دیتاہے مگریہ کہ وہ جادوگر ہویاکاہن،شراب کاعادی ہویاسودکاعادی ہو یازناکاعادی ہوان مجرموں کواپنے اپنے گناہ سے توبہ کرنے سے پہلے نہیں بخشتا(یعنی توبہ کرلیں توتوبہ قبول کرتاہے)پھررات کاجب چوتھائی حصہ ہواتو جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اورعرض کیااے صاحب مدح عظیم!اپناسر اٹھائیے سرکارصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے اپناسراٹھاکردیکھاکہ جنت کے سب دروازے کھلے ہیں پہلے دروازے پرایک فرشتہ ندادے رہاہے کہ اس رات میں رکو ع کرنے والوں کوبشارت ہو،دوسرے دروازے پرایک فرشتہ آوازدیتاہے۔اس رات میں سجدہ کرنیوالوں کوبشارت ہو،تیسرے دروازے پرایک فرشتہ آوازدیتا ہے کہ اس رات میں دعاکرنیوالوں کے لئے بھلائی ہو،چوتھے دروازے پرایک فرشتہ آوازدیتاہے کہ اس رات میں ذکرکرنیوالوں کومبارک ہو۔ پانچویں دروازے پرایک فرشتہ آوازدیتاہے کہ اس رات میں خداکے ڈرسے رونے والوں کومبارک ہو،جنت کے چھٹے دروازے پرایک فرشتہ آوازدیتاہے کہ اس رات تمام مسلمانوں پرخداکی رحمت ہو۔ساتویں دروازے پرایک فرشتہ پکارتاہے کہ ہے کوئی بخشش چاہنے والاکہ اسے بخش دیاجائے۔آٹھویں دروازے پرایک فرشتہ پکارتاہے کہ ہے کوئی کچھ مانگنے والاکہ اسے منہ مانگی مراددی جائے۔میں نے پوچھااے جبرائیل علیہ السلام یہ دروازے کب تک کھلے رہتے ہیں!توانہوں نے فرمایارات کے شروع ہونے سے لیکر صبح کے نمودارہونے تک کھلے رہتے ہیں پھر فرمایااے حمدوالے!اس رات میں اللہ تعالیٰ قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بال کی تعدادمیں لوگوں کوجہنم سے آزادکرتاہے۔(غنیہ الطالبین)اس حدیث مبارک میں جن لوگوں کاذکرآیاہے کہ یہ لوگ اللہ کی رحمت اوربخشش سے محروم رہتے ہیں ۔1۔مشرک!جوجوخدائے وحدہ لاشریک کے ساتھ دوسرے کواس کاشریک سمجھے اوراللہ تعالیٰ کے علاوہ اسکومستحق عبادت سمجھے۔2۔ ماں باپ کانافرمان کوبھی اللہ پاک نہیں بخشتا.3۔کاہن جوآئندہ کی باتیں اٹک پچّوسے بتائے یابتانے کامدعی ہو۔4۔نجومی جو غیب کی خبردے عالم غیب ہونے کادعوٰی کرے 5۔جادوگر یہ لوگوں کوایذادیتاہے اورزمین میں فسادمچاتاہے ۔اسکی بخشش تب تک نہ ہوگی جب تک توبہ نہ کرے۔6۔فال نکالنے والے 7۔سنت کے خلاف عمل کرنیوالے.8۔قاتل جوکسی محترم یامعصوم جان کومارڈالے۔9۔ جلاد10 ۔قرابت داروں سے رشتہ کاٹنے والے11۔کینہ پرور جسکاسینہ کسی مسلمان سے کینہ کی آلودگی میں ملوث ہو۔12۔سودکاعادی جس نے تین بارسودلیاہو 13۔سوددینے کاعادی14۔ناچ گانیوالے15۔زنا کے عادی مردہوں یاعورت 16۔ شراب کاعادی،ان بدنصیبوں کوچاہیے کہ بارگاہ لم یزل سے صدق دل سے توبہ کرلیں اورآئندہ کوئی گناہ نہ کریں۔ ضروراللہ پاک کوبخشنے والامہربان پائیں گے۔
حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایاجب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تواللہ پاک اپنی مخلوق پرنظررحمت ڈال کرمسلمانوں کی بخشش فرمادیتاہے اورکافروں کومہلت دیتے ہیں اورکینہ پرورو ں کوانکے کینہ کی وجہ سے چھوڑدیتے ہیں تاوقتیکہ کہ وہ کینہ پروری چھوڑدیں۔(بیہقی، فی شعب الایمان)اللہ رب العزت کی صفت رحمان اوررحیم ہے اس لئے پندرہ شعبان کی رات اپنے بندوں خصوصاََاہل ایمان پراپنی رحمت نازل فرماتاہے ان کے گناہوں کوبخش دیتاہے یادرہے گناہوں سے مغفرت وبخشش اسکی ہوتی ہے جواپنے گناہ پرنادم ہوکراللہ کی بارگاہ سے توبہ کرلیتاہے اوراپنی اصلاح کرلیتاہے یعنی اپنے اعمال کوٹھیک کرلیتاہے۔ توبہ کادروازہ موت سے قبل ہروقت کھلاہے جوآدمی دروازہ کھٹکالیتاہے وہ کچھ نہ کچھ پالیتاہے۔جونہ کھٹکائے گاوہ ناکام ہوجائے گا۔ْحضرت معاذبن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشاد فرمایااللہ تعالیٰ پندرہ شعبان کی رات اپنی مخلو ق کی طرف اپنی نظررحمت فرماکرتمام مخلوق کی سوائے مشرک اوربغض رکھنے والے کے بخشش فرمادیتاہے۔(بیہقی،طبرانی)اس رات کی فضیلت کی سب سے بڑی ایک اوروجہ قبول شفاعت ہے یعنی جوآدمی اس رات میں اللہ پاک کی عبادت کریگااوراللہ کوراضی کرلیگاتو اس آدمی کوبروزقیامت آقاصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی شفاعت نصیب ہوگی شفاعت کے متعلق آقاصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے ارشادات مبارک ہیں۔حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایا” اورمجھے کچھ ایسے فضائل ملے ہیں جومجھ سے پہلے کسی نبی کونہیں ملے اور مجھے شفاعت دی گئی.(بخاری،مسلم)حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشادفرمایا”اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیاردیاکہ یاتوآپ شفاعت لے لو۔یایہ کہ تمہاری آدھی امت جنت میں جائے۔ میں نے شفاعت لی کہ وہ زیادہ عام اورزیادہ کام آنے والی ہے کیاتم یہ سمجھتے ہوکہ میری شفاعت پاکیزہ مسلمانوں کے لئے ہے نہیں بلکہ وہ ان گناہ گاروں کے واسطے ہے جوگناہوں سے آلودہ اورخطاکارہیں۔ (مسنداحمد،ابن ماجہ)
شب براء ت میں عبادت کاثواب
*حضرت علی المرتضیٰ شیرِخدارضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا!”جب شعبان المعظم کی پندرہویں رات ہوتواس رات کوقیام کرواوردن کوروزہ رکھو کیونکہ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی تجلی آفتاب کے غروب ہونے کے وقت سے ہی آسمانِ دنیاپرظاہرہوتی ہے۔اوراللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ کوئی بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اُسے بخش دوں،کیاکوئی رزق مانگنے والاہے کہ میں اُسکوعطاکروں،کیاکوئی مصیبت زدہ ہے کہ میں اسے چھوڑوں،کیاکوئی فلاں فلاں حاجت والا ہے کہ میں اسکی حاجت پوری کروں،حتیٰ کہ صبح ہوجاتی ہے۔(ابن ماجہ)
*شب براء ت کی رات دورکعت نمازنفل اسطرح پڑھیں۔کہ ہررکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعدآیت الکرسی ایک بارسورۃ اخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ بعد سلام کے درودشریف ایک سوبارپڑھ کرترقی رزق کی دعاکریں انشاء اللہ اس نمازکی برکت سے رزق میں برکت ہوگی۔
*شب براء ت بعدازنمازمغرب چھ رکعت نمازدودورکعتیں کرکے پڑھے۔پہلی دو رکعت درازی عمرکے لئے ،دوسری دورکعت دفع بلاکے لئے، تیسری دورکعت حصول رزق کی نیت سے پڑھیں،ہردورکعت کے بعدسورۃ یٰسین ایک باریاسورۃ اخلاص 21بارپڑھیں اسکے بعددعائے نصف شعبان المعظم ایک بارپڑھیں۔
*اس رات سورکعت نمازاسطرح پڑھیں کہ ہررکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعدسورۃ اخلاص دس دس بارپڑھیں اس نمازکوصلوٰۃ الخیرکہتے ہیں ۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ مجھ سے سرورکائنات صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے 30صحابہ کرام علہیم الرضوان نے بیان کیا کہ جوشخص یہ نمازپڑھتاہے اللہ تعالیٰ اسکی طرف 70مرتبہ نگاہِ کرم فرمائے گااورہرنگاہ میں اسکی 70حاجتیں پوری فرمائے گا،اورادنی حاجت اسکی بخشش ہوگی ۔پندرہ شعبان کی رات سورۃ الدخان پڑھنابہت افضل ہے،انشاء اللہ اس کوپڑھنے والے کی اللہ تعالیٰ سترحاجات دنیاکی اورسترحاجات عقبیٰ کی پوری فرمائیگا۔
*میرے مسلمان بھائیو!ہم نے اس رات کوکیاسمجھاہم نے اپنے آپ کواس رات کی فضیلت سے محروم رکھاہوا ہے۔اس رات عبادت کی بجائے سب برے شیطانی کام کرتے ہیں۔ہم نے اس رات میں کفارومشرکین والی رسم کواپنالیاہے ،ہم اس رات آگ سے بچنے کی دعانہیں کرتے بلکہ اپنے گھرمحلہ شہرمیں سڑکوں پرآگ جلاکراس بات کاثبوت دیتے ہیں کہ ہم مسلمان ہوکرکفارومشرکین والی رسموں کواپنائے ہوئے ہیں جسکی شریعت اجازت ہی نہیں دیتی اس رات کے علاوہ بھی یہ کام آگ جلانا، پٹاخے چھوڑنا ،بم وغیرہ پھٹاناحرام ہے۔اس سے ہمارا ذاتی کتنانقصان ہوتاہے کتنی جانیں چلی جاتی ہیں اس نقصان کااندازہ ہم اخبارات اورٹیلی ویژن وغیرہ سے لگاسکتے ہیں اللہ رب العزت ہم کواس بری رسم سے بچنے کی توفیق عطافرمائے اورآقائے دوجہاں سرورکائنات فخرموجودات صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی سچی اورپکی محبت عطافرمائے۔ اللہ رب العزت ملکِ پاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔دشمنان اسلام ودشمنا ن ملک پاکستان کونیست ونابودفرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ علیک یامُحَمَّد۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوافل شب برات

ارشادباری تعالیٰ ہے ۔فِیْھَایُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍحَکِیْم ترجمہ : بانٹ دیاجاتاہے اس رات میں ہرحکمت والاکام
حضرت علی المرتضیٰ شیرِخداکرم اللہ وجہہ الکریم روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا!”جب شعبان المعظم کی پندرہویں رات ہوتواس رات کوقیام کرواوردن کوروزہ رکھوکیونکہ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی تجلی آفتاب کے غروب ہونے کے وقت سے ہی آسمان ودنیاپرظاہرہوتی ہے۔اوراللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی بخشش مانگنے والاہے کہ میں اُسے بخش دوں،کیاکوئی رزق مانگنے والاہے کہ میں اُسکوعطاکروں،کیاکوئی مصیبت زدہ ہے کہ میں اسے چھوڑوں،کیاکوئی فلاں فلاں حاجت والاہے کہ میں اسکی حاجت پوری کروں،حتیٰ کہ صبح ہوجاتی ہے۔(ابن ماجہ)
1۔صلوٰ ۃ الخیر : جو شخص اس رات میں سو (100) رکعت نماز نفل پڑھے ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص گیارہ بار پڑھے ۔ اس کے متعلق حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ ایک سال تک اس کا کوئی گناہ نہ لکھو بلکہ نیکیاں ہی لکھتے رہو حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے تیس صحابہ کرام علہیم الرضوان سے سنا کہ جو شخص اس نماز کو پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کی طرف رحمت کی ستر نظریں فرمائے گا ۔ اور ہر نظر کے ساتھ ستر حاجتیں پوری فرمائے گا ۔ سب سے چھوٹی حاجت گناہوں سے پاک فرمانا ہے
2۔چودہ رکعت نمازنفل : حضرت علی المرتضیٰ شیرخداکرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ میں نے شعبان کی پندرہویں رات کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے چودہ رکعت نماز ادا فرمائی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے بیٹھ کر سورۃا لفاتحہ ، سورۃ اخلاص ، سورۃا لفلق اور سورۃ الناس چودہ چودہ بارپڑھیں ۔ پھر آپصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے آیت الکرسی ایک بار پڑھ کر لقد جا ء کم رسول من انفسکم،الاخرپوری آیت کریمہ پڑھی اس سے فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا اے علی المرتضیٰ شیرخداکرم اللہ وجہہ الکریمجو ایسا عمل کرے جیسا کہ میں نے کیا ہے تو اس کو بیس مقبول حجوں کا اور بیس سال کے روزوں کا ثواب ملے گا ۔
3۔ چار رکعت نماز نفل : جو شخص اس رات چار رکعت نماز نفل پڑھے اور دن کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کر دے گا ۔
4۔آٹھ رکعت نماز نفل : جو شخص آٹھ رکعت نمازنفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۃ ا لفاتحہ کے بعد گیارہ گیارہ بار سورۃ اخلاص پڑھے پھر اس کا ثواب سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی روحِ مبارکہ کو بخشے تو اس کے متعلق سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں کہ میں جنت میں اس وقت تک قدم نہ رکھوں گی جب تک اس کی شفاعت نہ کر الوں ۔
5۔بارہ رکعت نماز نفل : حضورنبی کریمصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا کہ جس نے بارہ نفل پڑھے ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد دس بار سورۃ اخلاص پڑھی تو اس کے تمام گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کی عمر میں برکت ہوتی ہے ۔
6۔ پندرہ شعبان کا روزہ : حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا کہ جس نے پندرہ شعبان کو روزہ رکھا اسے دو سال ایک گزشتہ اور ایک آئندہ کے روزوں کا ثواب ملے گا ۔ ایک اور روایت یہ ہے کہ پندرہ شعبان کو جن ، پرندے ، درندے اور سمندر کی مچھلیاں بھی روزہ رکھتی ہیں
7۔نوافل بعد از نماز مغرب:جو شخص مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں دو دو رکعت کرکے پڑھے کہ دو رکعت نماز نفل درازی عمر بالخیر ہونے کی نیت سے دو رکعت نمازنفل بلائیں دفع ہونے کی نیت سے اور دو رکعت نمازنفل مخلوق کا محتاج نہ ہونے کی نیت سے پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد سورہ یٰسین ایک بار( یا اکیس بار سورہ اخلاص) اس کے بعد دعا نصف شعبان المعظم پڑھے۔
8۔دس رکعت نماز نفل:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا جو میرا نیازمند امتی شب برات میں دس(10)رکعتنمازنفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قل ھو اللہ احد گیا رہ گیارہ مرتبہ پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہوں گے اور اس کی عمر میں برکت ہوگی۔
9۔نوافل برائے نجات عذاب قبر:شعبان کی پندرہویں شب کوجوکوئی آٹھ رکعت نماز دو سلام سے پڑھے ۔ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورہ اخلاص 10مرتبہ پڑھے۔اللہ عزوجل اس نماز کے پڑھنے والے کیلئے بے شمار فرشتے مقرر فرما دے گا جو اُسے عذاب قبر سے نجات کی اور داخل بہشت ہونے کی خبر دیں گے۔
10۔نوافل برائے توبہ:پندرہویں شب کو جوکو ئی آٹھ رکعت نمازنفل دو سلام سے پڑھے (یعنی4،4رکعت)پہلی رکعت میں سورۃ االفاتحہ کے بعد آیت الکرسی 10مرتبہ دوسری میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ الم نشرح دس بار اور تیسری میں سورۃالقدر اور چوتھی میں سورۃ اخلاص دس مرتبہ پڑھے ۔پھر دوسری چار رکعت بھی اسی ترتیب سے پڑھے۔بعد سلام کے ستر مرتبہ استغفار اور ستر مرتبہ آقاعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات اقدس پر درود پاک پڑھ کر اپنے گناہوں سے توبہ کرے۔ان شاء اللہ عزوجل صغیر وکبیرہ گناہ معاف فرمائے گا۔
11۔دو رکعت نماز نفل:جو کوئی پندرہویں شعبان کو دو رکعت نماز نفل پڑھے ہر رکعت میں سورۃالفاتحہ کے بعدایک بار آیت الکرسی اور15بار اخلاص پڑھے ۔سلام پھیرنے کے بعدآقاصلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی ذات اقدس پردرود شریف 100مرتبہ پڑھ کر ترقی رزق کی دعا کرے۔ان شاء اللہ نماز کے باعث رزق میں برکت ہوگی۔
شب براء ت جہنم کی آگ سے نجات پانے کی رات ہے مگرآج کل ہم مسلمانوں کوکیاہوگیا ہے آگ سے چھٹکاراحاصل کرنے کے بجائے پیسے خرچ کرکے خوداپنے لئے آگ یعنی آتشبازی کاسامان خریدتے ہیں حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آتشبازی نمرودبادشاہ نے ایجادکی جبکہ اس نے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کو آگ میں ڈالااورآگ گلزارہوگئی تو اس کے آدمیوں نے آگ کے اناربھرکران میں آگ لگاکرحضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی طرف پھینکے یہ بڑی عظمت والی رات ہے اس رات اللہ پاک گناہ گاروں کودوزخ کی آگ سے نجات دیتاہے ہم اس رات آگ سے بچنے کی بجائے گھروں میں شیطانی کام (پٹاخے،شرکنیاں،ٹائر وغیرہ جلانا) کرتے ہیں حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آتشبازی بنانا،بیچنا،خریدنااورخریدوانا، چَلانااورچلواناسب حرام ہے ۔ لہذاہم خود بھی ان کاموں سے بچیں،دوسروں کوبھی بچائیں اوراللہ پاک کی رحمت کے حقداربن جائیں۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Facebook Comments

حافظ کریم اللہ چشتی پائ خیل
مصنف، کالم نگار، اسلامی سیاست کا طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply