آئیے اس افسانے کو آگے بڑھاتے ہیں ۔ ۔۔۔۔ سید مصطفین کاظمی/قسط1

‎‎جذبات کے سمندروں میں غرق جب بھائی عدالت سے باہر نکلے تو جمائما کو کالے سوٹوں میں ملبوس انگریز زبردستی سوزوکی آلٹو میں بٹھا کر لے جا رہے تھے اور ابھی بھائی بھری بھری آنکھوں سے یہ دیکھ ہی رہے تھے کہ ایک لال رنگ کی کنورٹایبل گاڑی میں نواز ، شہباز ، ثنااللہ، سعد رفیق اور کچھ دوسرے لفنگے سڑک کے دوسرے کنارے آ رکے اور پیپسی  اور شیزان کی بوتلیں پیتےہوئے بھائی پر آوازیں کسنے لگے۔

بھائی کے دل سے کسک نکلتے ہوئے  آنکھوں تک آگئی اور منہ سے یہی کہہ پائے کہ  اوئے کمینوں تمھارا” بیڑا غرق” ہو جائے ۔۔۔۔

اتنے میں نوجوان شیدا جو کندھے پر دستر خوان رکھے ہوئے تندور پر جا رہا تھا کہ یہ منظر دیکھ کر رک گیا اور بھائی کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا بس اب شیدا آ گیا ہے ۔۔۔میں دیکھتا ہوں ان غنڈوں کو ۔ یہ کہہ کر وہ گولڈ لیف سلگاتا ہوا لال گاڑی کے سامنے کھڑا ہو گیا شیدے کو دیکھ کر اس کے باقی یار قادری، چودھری برادران، اور کچھ اہل زبان بھی منہ میں  پان دبائے آ گئے ۔

غیبی مدد آتی دیکھ کر بھائی نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ کوئی تو مظلوم کی مدد کو آیا ۔ ۔۔۔فرشتوں کو بھی بھائی انکساری پسند آگئی ہوگی ۔
پہلے ہی اتنے سارے لوگوں میں غنڈے موالیوں کی پتلی ہو رہی تھی اور ابھی بھاگنے کی تیاری ہی کر رہے تھے کہ علاقے کے کچھ بزرگوں نے بھی دائیں اور بائیں کا راستہ روک لیا ۔ لیکن گینگسڑ پھر گینگسٹر ہی ہوتا ہے گاڑی سٹارٹ ہوئی فل راؤنڈ   بتاتی ہوئی سب کو دھوئیں میں چھوڑ کر راوی کی طرف نکل گئی ۔ اور سالوں جاتے جاتے بھی بڑی بیہودہ آوازیں کسیں۔

چچا غفور ، ثاقب انکل اور ایک اور بڑے میاں نے بھائی کو جادو کی جپھی لگائی تو جا کر کے طبیعت کچھ سنبھل پائی اور پرانی بھابھی  سے جدائی کا غم جاتا رہا ۔ ابھی بھائی مڑ مڑ کر  بڑوں کو دیکھتے ہوئے زیر لب کچھ بول ہی رہے تھے کہ ساتھ ہی ایک دیکھنے میں انتہائی شریف اور معصوم سی ریحام خان سے ٹکرا گئے ۔ ریحام کی کتابیں زمیں پر گر گئیں ابھی وہ اتنا کہہ پائی تھی ، “نظر نہیں آتا کیا ۔۔بد تمیز ۔۔”کہ ایک دوسرے پر نظر پڑ گئی بھائی کو پرانی بھابھی  اور ریحام کو موسم کا حال بھول گیا ۔

شیدا انٹری مارنا چاہتا تھا مگر بھائی نے گرج کر کہا ۔

اوئے بھابھی ہے تیری !

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

سیدمصطفین کاظمی
لوگوں نے گفتگو میں کریدا بہت ہمیں ۔ ہم خود سے ہمکلام تھے اکثر نہیں ملے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply