انسان پرفیکٹ نہیں ہوسکتا

انسان پرفیکٹ نہیں ہو سکتا
رانا تنویر عالمگیر
بچپن ہی سے اقبال کی باتیں اور ایمان افروز واقعات سن کر اقبال سے حد درجہ عشق ہوگیا تها… میرے ذہن میں بهی اقبال سے متعلق ویسا ہی تصور آگیا تها جیسا تمام مسلمانوں کا اپنے اپنے اکابرین سے متعلق ہے کہ وہ انسانوں سے بالاتر کوئی اور مخلوق ہیں..بی اے کے امتحانات سر پہ آگئے تو سوچا کہ کسی انگلش کے استاد سے مہینہ بهر ٹیوشن لی جائے تاکہ پیٹرن وغیرہ کی سمجھ آجائے.. ایک استاد کا ہمارے شہر میں بڑا نام تها. ان کے پاس گیا اور اپنا تعارف کروایا کہ میں فلاں سکول کا پرنسپل ہوں۔
انهوں نے بهی عام سٹوڈنٹس سے کچھ زیادہ عزت دی اور اسپیشل وقت دیا. وہ استاد علم و ادب اور شاعری سے بهی شغف رکهتے تهے اور ہم بهی ان دنوں وااہ واااہ کے مرض میں مبتلا تهے (شاعری کرتے تهے). جب انهیں یہ بتایا تو انهوں نے میرے لیے دو گهنٹے اسپیشل رکھ دئیے.
اصل میں جب دو شاعر اکٹهے ہوجائیں تو انگریزی جاتی ہے بهاڑ میں… پہلا دن شعر و شاعری اور بس ۔واااہ وااااہ واااااہ واااااہ… اسی دوران اقبال کا ذکر آیا اور انهوں نے روایت سے ہٹ کر پہلی بار اقبال سے متعلق دوسرے پہلووں پر بات کی.. اقبال کی ذاتی زندگی پر بات کی.. میرے لیے یہ بالکل نئی بلکہ قابل تکلیف بات تهی کہ مجهے تو اقبال سے عشق تها. خیر اگلے دن جاتے ہی پهر انهوں نے اقبالیات کو چهیڑ لیا اور دو گهنٹوں کی بجائے کئی گهنٹوں تک اقبال کے کلام کے نقائص، فکری تضادات اور ذاتی زندگی کے واقعات سناتے رہے۔
میں سوال کرتا رہا اور وہ جواب دیتے رہے.. اس سے اگلے روز بهی انگریزی پر کوئی بات نہ ہوئی اور شعر و شاعری اور اقبالیات ہی زیر بحث رہی.. خیر اس روز میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا. مجھ سے اقبال پر تنقید برداشت نہ ہوئی کہ میرا قائم کیا ہوا تصوراتی بت پاش پاش ہونے کا اندیشہ تها.میں اس سے اگلے روز ان کے پاس نہیں گیا. میں بهی ان دنوں اپنے تئیں تیس مارخاں ہوا کرتا تها اور خود کو بڑی شے سمجهتا تها. میں نے ان استاد سے متعلق اپنے سکول کے بچوں کو بهرپور لیکچر دیا اور بتایا کہ میں بس ان کا لحاظ کرگیا.. میں اکیلے دوڑ کر اول آگیا اور بچوں سے بهرپور داد سمیٹی..
آج اقبال کے تمام پہلو میرے سامنے ہیں.. ان کے فکری تضادات بهی مجهے معلوم ہیں.. ان کی ذاتی زندگی کے بهی بےشمار واقعات میں نے پڑهے ہیں.. ان کی تین یا چار شادیوں کا بهی مجهے علم ہے اور یہ بهی معلوم ہے کہ وہ کن حالات میں ہوئیں.. لیکن ان سب کے باوجود میں اقبال کو ایک سچا مسلمان.. ایک بہترین شاعر… ایک فلسفی… علامہ اور حکیم الامت خیال کرتا ہوں.. مجهے معلوم ہے کہ وہ ایک انسان تهے. ان میں خامیاں بهی تهیں.. ان کی سوچ بهی پرفیکٹ نہیں ہوسکتی تهی… ان کے نظریات سے سو فیصد اتفاق بهی ممکن نہیں ہے لیکن میری نظر میں انھوںنے مذہبی حدود کے اندر رہ کر مذہبی ناسوروں کے خلاف جہاد کیا.. لوگوں کو بہت حد تک حقیقی تصور اسلام کے قریب کرنے کی کوشش کی۔
لکهنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک وقت تها جب میں بهی ان کے متعلق ایک لفظ نہیں سن سکتا تها جن سے عقیدت تهی مگر آج میں اس کی بات زیادہ توجہ سے سنتا ہوں جس سے مجهے اختلاف ہو… میرے لیے مولوی… لبرل… غیرمسلم و ملحدین بحیثیت انسان برابر ہیں..
آپ عقیدتیں سنبهال کے رکهیے مگر ذہن میں رکهیے وہ سب انسان ہی ہیں یا انسان ہی تهے.. ان کی خواہشات بهی ہیں.. ضرورتیں بهی ہیں.. ان کے نظریات سے اتفاق یا اختلاف ضرور کیجئے مگر ان کی پوجا مت کیجئے… جب کوئی کسی کے متعلق ایسی بات کرے جو آپ کے عقائد و نظریات سے متصادم ہوتو اس پر نعرہ تکبیر پڑهنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچ لیں کہ ہوسکتا ہے اس کی بات درست ہو کہ انسان کبهی پرفیکیٹ نہیں ہوسکتا۔

Facebook Comments

رانا تنویر عالمگیر
سوال ہونا چاہیے.... تب تک، جب تک لوگ خود کو سوال سے بالاتر سمجهنا نہیں چهوڑ دیتے....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply