جہالت کا بھونچال رقص کرتا ہوا گھر سے نکلا۔
راستے میں دہشت گردوں کا ٹھکانا نظر آیا۔
بھونچال نے اسے نظر انداز کر دیا۔
اس کے بعد منشیات کا اڈا دکھائی دیا۔
بھونچال نے اس کی طرف رخ نہیں کیا۔
اس کے بعد جوا خانے والا چوک آیا۔
بھونچال نے اس جانب دیکھا بھی نہیں۔
اس کے بعد جھوٹ کے بازار سے گزر ہوا۔
بھونچال کان لپیٹ کر آگے بڑھتا رہا۔
ایک میل دور کسی گلی میں ایک مکتب فکر کی عبادت گاہ تھی۔
بھونچال نے وہاں پہنچ کر ایک نعرہ بلند کیا،
پھر عبادت گاہ کو مسمار کر دیا۔
Facebook Comments
بے مثال لکھاری ہیں دریا کو کوزہ میں بند کرنے کا فن کے استاد ہیں۔ سنجیدہ باتوں کو طنزیہ پیرائے میں پیش کرنے ان سے زیادہ شاید کسی کو نہیں آتا۔ میرے پسندیدہ لکھاری ہیں۔