ٹرمپ کی صدارت اور پاکستان کے معاشی امکانات

تمام اندازوں کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کا انتخاب جیت چکے- کیوں اور کیسے، یہ ایک دلچسپ بحث ہے لیکن زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ اب کیا ہو گا- ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم جس طرح نفرت کے نعرے لگا کر چلائی ہے اور جیسے نظام کو تہہ و بالا کرنے کے دعوے کیئے ہیں اس سے امریکہ کے اندر اور باہر بہت سے لوگ سہمے ہوئے ہیں- اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی یو ٹرن لینے میں زیادہ وقت نہیں لگتا، لیکن بہرحال جو وعدے کر کے اور جیسے سپنے دکھا کے ٹرمپ نے ووٹ لیے ہیں، ان کے مدنظر فوری طور پر ٹرمپ کے لئیے اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا بہت مشکل ہوگا – امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں اگرچہ ریپبلکن پارٹی نے ہی اکثریت حاصل کی ہے لیکن ان ریپبلکنز میں بھی ایک بڑی تعداد ٹرمپ کی شدید مخالف اور اس کی پالیسیوں کی ناقد ہے- اس لئیے صدر بننے کے بعد جب ٹرمپ نے اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے کی کوشش کی تو اسے کانگرس کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا- اندرونی سیاسی کشمکش بڑھنے سے امریکی معیشت مزید کمزور ہو گی- ٹرمپ نے بین الاقوامی تجارتی معاہدات پر نظر ثانی کا عندیہ دیا ہے اور بیرونی تجارت کے معاملے میں بھی اس کی پالیسیاں کافی سخت گیر ہیں – انہی وجوہات کی بنا پر عالمی منڈیوں میں ٹرمپ کے جیتنے کی خبر کے بعد شدید مندی شروع ہو گئی ہے – غالب امکان ہے کہ ڈالر کی قدر میں بھی واضح گراوٹ آئے گی ۔
ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد کی صورتحال میں اگرچہ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کو بھی عالمی تعلقات میں نئے چیلنجز کا سامنا ہو گا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ معاشی میدان میں ہمارے لیےکئی نئے امکانات بھی پیدا ہوں گے – امریکی مارکیٹ سے سرمائے کا انخلا تیز ہو جائے گا اور اس سرمائے کو نئی منڈیوں کی تلاش ہو گی- مثلاً سعودی عرب نے 116 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری امریکی ٹریژری بانڈز میں کر رکھی ہے، اس کی مجموعی امریکی سرمایہ کاری کا اندازہ ٦٠٠ ارب ڈالر کے قریب ہے – ٹرمپ کی صدارت کے بعد کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں اس سرمایہ کاری کا بڑا حصہ امریکہ سے نکل جائے گا- یہی صورتحال دیگر خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری کی ہے- پھر امریکہ میں مقیم مسلمان اور پاکستانی جو ٹرمپ کی صدارت میں خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں وہ بھی اپنا تمام سرمایہ امریکہ میں رکھنے کے بجائے کسی دوسری سیف ہاربر کی تلاش میں ہوں گے ۔اس تمام صورتحال میں پاکستان کے کرنے کا کام یہ ہے کہ اس سرمائے کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کرے-
ہماری سٹاک مارکیٹ بہت اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے اور اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ نفع بخش مارکیٹوں میں شامل ہے- ملک کی اقتصادی بڑھوتری کی رفتار بہتر ہوئی ہے – رخنہ ڈالنے کی چند کوششوں کے باوجود پچھلے کئی برسوں سے ملک میں سیاسی استحکام ہے- خصوصاً انتخابات کے ذریعہ پرامن طریقے سے 2013 میں حکومتی تبدیلی نے ہمارے سیاسی نظام پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا ہے- توانائی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے – پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں نے دنیا کی توجہ پاکستان کے اقتصادی امکانات کی جانب دلائی ہے- بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں – ہمارے اقتصادی قوانین اور منافع کی بآسانی منتقلی بھی باعث کشش ہے – ہماری پڑھتی ہوئی مڈل کلاس اور افرادی قوت کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہونا بھی ہمارے حق میں جاتے ہیں ۔
امریکہ سے نکلنے والے سرمائے کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئیے ٹیکس چھوٹ سمیت کئی دوسرے اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں- لیکن سب سے اہم چیز استحکام ہے- ہمارا سیاسی نظام اسی طرح بغیر کسی رخنے کے چلتا رہے، تبدیلی ووٹ کے ذریعہ آئے، معاشی پالیسیوں میں تسلسل رہے تو امریکہ سے نکلنے والے سرمائے میں سے معتدبہ حصہ ہماری طرف ضرور آئے گا- ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے دیگر منفی اثرات جو بھی ہوں، ہماری معیشت پر اس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

Facebook Comments

کامران ریاض اختر
پیشہ: تزویراتی مشاورت ، شغل: جہاں گردی ، شغف: تاریخ عالم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply