• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ورزش کے دماغی فوائد اگلی نسل میں بھی منتقل ہوتے ہیں: تحقیق

ورزش کے دماغی فوائد اگلی نسل میں بھی منتقل ہوتے ہیں: تحقیق

چوہوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان کے بچوں کے ڈی این اے کو تبدیل نہ کرتے ہوئے بھی ورزش کے فوائد ان میں منتقل ہوئے اور بہتری کی وجہ بنے تاہم انسانوں پر ایسے ہی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ باقاعدہ ورزش 50 سال کی عمر کے بعد بھی دماغ کو تازہ اور بہتر حالت میں رکھتی ہے۔ جوانی اور ادھیڑ عمری میں دماغی معمے حل کرنے اور ذہنی مقابلوں میں حصہ لینے سے ڈیمینشیا اور دیگر دماغی امراض کو ٹالا جاسکتا ہے۔

جرمن سینٹر فار نیورو ڈی جنریٹیوو ڈیزیز (ڈی زید این ای) کے ماہرین نے چوہوں کو ایک متحرک میدان میں رکھا جہاں انہوں نے خوب ورزش کی تو اس کے فوائد ان کے بچوں تک بھی منتقل ہوئے۔ ماہرین نے دریافت کیا کہ ورزش کرنے والے چوہوں کے بچوں نے سیکھنے اور اکتساب کے عمل میں بھی دیگر کے مقابلے میں بہترین کارکردگی دکھائی۔

چوہوں کے بچوں کے دماغی خلیات کے باہمی روابط بھی مضبوط دیکھے گئے جسے طب کی زبان میں ’سائنیپٹک پلاسٹیسٹی‘ کہتے ہیں۔ یہ عمل جس دماغی حصے میں ہوتا ہے اسے ہپوکیمپس کہتے ہیں جو سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت کا اہم مرکز بھی ہے۔

اس سے قبل ماہرین کہتے رہے ہیں کہ والدین کا ذہنی تناؤ اور صدمہ بھی اولاد تک منتقل ہوتا ہے اور یہ عمل ایپی جنیٹک وراثت کہلاتا ہے۔ ایک اور مثال یہ ہے کہ اگر والدین ناقص غذا کھاتے ہیں تو اس کے منفی اثرات اگلی نسل تک بھی منتقل ہوسکتے ہیں لیکن اس عمل میں ڈی این اے تبدیل نہیں ہوتا بلکہ فوائد یا نقصانات والدین کے آراین اے سے اولاد تک پہنچتے ہیں۔

ماہرین نے اس تحقیق کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ اگر یہ بات ثابت ہوجاتی ہے تو اس سے ایک اور سائنسی تصور ’فلائن ایفیکٹ‘ کی تصدیق ہوسکتی ہے۔ فلائن ایفیکٹ کے تحت ترقی یافتہ ممالک میں رہنے والے افراد کی ہر نسل کا آئی کیو دوسری نسل سے زیادہ نوٹ کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ یعنی ذہین والدین کے بچے بھی بتدریج ذہین پیدا ہوتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وجہ کچھ بھی ہو، ہم آئے دن ورزش کے فوائد سے آگاہ ہوتے رہتے ہیں اور اب ورزش کی عادت خود آنے والی نسلوں کےلیے بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی لیے ماہرین نے ورزش سے بھرپور سرگرم زندگی پر زور دیا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply