عمران خان کے لیے مشورہ۔۔ مرزا شہباز حسنین

عمران خان اس وقت پاکستان کے  بڑے  لیڈروں میں  تو شامل ہوچکے۔بلاشبہ پاکستان کی سیاست میں اب عمران خان کا نہایت کلیدی کردار ہے۔نوجوان نسل کی اکثریت عمران خان کی حمایت میں کمر بستہ ہے۔خان صاحب نے پچھلے پانچ سال سے موجودہ حکمرانوں کو حقیقی اپوزیشن کی کسی لمحے کمی محسوس نہیں ہونے دی۔سیاسی شعور کو پھیلانے میں انہوں نے دن رات تک کی کوئی تخصیص نہیں برتی۔اب عوام کی اکثریت چاہتی ہے کہ عمران خان کو ضرور حکمرانی کا موقع ملنا چاہیے ۔پانامہ  لیکس کے بعد قوم کا بچہ بچہ جان گیا کہ کرپشن ہوتی کیا ہے؟منی لانڈرنگ کس بلا کا نام ہے؟اور ن  لیگ اور شریف خاندان کو پہلی بار جمہوریت سے والہانہ عشق ہوا، اور اس عشق میں اتنی وارفتگی ہے کہ نواز شریف اس ملک میں اپنے آپ کو جمہوریت کا سب سے بڑا نام لیوا سمجھتے ہیں ۔وہ بھی خود ساختہ کیونکہ موصوف کی جمہوریت سے وابستگی سے بھی اب پوری قوم واقف ہو چکی۔میاں صاحب کا سیاسی جنم آمریت کی گود میں ہوا ۔ضیاالحق نے لے پالک بیٹے(نوازشریف) کی سیاسی پرورش کی ۔

آمر کے رخصت ہونے کے بعد سعادت مند بچے کی طرح آمریت کی آبیاری میں نوازشریف نے جمہوریت کا نام لے کر خوب حصہ ڈالا۔جمہوریت  کے خود ساختہ مفہوم کے موجد بھی جناب نوازشریف ہیں ۔ان کا پورا سیاسی کیرئیر عوام کے سامنے بے نقاب کرنے میں عمران خان کی لگن کے ساتھ محنت کا انتہائی اہم کردار ہے۔عمران خان کرپشن سے پاک انصاف پر مبنی حکمرانی قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔آج ان کے تبدیلی کے نعرے کو پذیرائی مل چکی ۔جوق در جوق تحریک انصاف کے قافلے میں لوگ جمع ہو رہے ہیں ۔یہی وہ مرحلہ ہے جس پر عمران خان کو پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے عمران خان کو مفاد پرست ٹولے سے خود کو بچانا ہو گا۔تبدیلی کا   خواب حقیقت کا روپ دھارنے میں چند ماہ کی دوری پر ہے۔ایسے میں عمران خان کے لیے مشورہ ہے  کہ ابھی سے اپنے منشور کی تکمیل کے لیے پارٹی  کے اندر تھنک ٹینک قائم کریں ۔ اور  ا سبارے میں سوچیں کہ اقتدار  ملنے کی صورت میں ملکی معیشت کی بحالی کس طرح ممکن ہو گی ۔

اپنا مکمل لائحہ عمل عوام کے سامنے پیش کریں ۔اب ان کو مخالفین کو رگیدنے  کا عمل ترک کر کے اپنی مستقبل کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے کوشش کرنا ہوگی ۔ملک کی خارجہ پالیسی داخلی صورتحال میں بہتری کے پلان کو جلسوں میں عوام کے سامنے پیش کرنا چاہیے ۔لوڈشیڈنگ کے جن کو ہمیشہ کے لیے کس طرح قابو کرنا ہے ۔تحریک  انصاف اقتدار میں آ کے کس طریقہ کار سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرے گی ۔ان تمام مسائل پر عوامی جلسوں میں تحریک انصاف کے ماہرین کے تیار کردہ منصوبہ جات کو وڈیوز کے ذریعے پیش کرنا چاہیے ۔جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک میں  انتخابی کمپین چلائی جاتی ہے۔اب عمران خان کے جلسوں میں مخالفین کی مخالفت کی بجائے تحریک انصاف کے منشور کی  تکمیل کس طرح ممکن ہوگی ۔فقط اس بنیاد پر خطاب شامل ہونے چاہییں ۔شیڈو کابینہ عمران خان کے ساتھ سٹیج پر موجود ہو  اور ہر وزیر اپنی  وزارت کا مکمل لائحہ عمل عوام کے سامنے پیش کریں تاکہ حقیقی تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس ملک میں  ذوالفقار علی بھٹو جیسی شخصیت اپنے منشور کے مطابق حکومت میں ناکام ہو چکی ہے۔عمران خان اک امید کا نام ہے ۔قوم کی امید مایوسی میں نہیں ڈھلنی  چاہیے ۔اگر عمران خان بھی ناکام رہے تو قوم کا بھروسہ ہی اس نظام پر ہمیشہ  کے لیے ختم ہو جائے گا۔اللہ نہ کرے ایسا ہو۔اس لیے کپتان جی  اب ڈولتی  کشتی کے ناخدا آپ ہیں ۔اس کشتی کو پار لگانا آپ کی ذمہ داری۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply