چچا موچی کو اسلام آباد دیکھنے کا بڑا شوق تھا۔
کئی مرتبہ اسے مشکل سے روکا ۔
اس دفعہ عین روانگی کے وقت ،
گاڑی میں آ بیٹھا میں بھی انکار نہیں کرسکا۔
اسلام آباد وہ دیر تک سویا رہا۔
دوپہر میں نے اسے دفتر بلا لیا۔
اور کھانے کے لئے پارلیمنٹ کیفے ٹیریا لے گیا میں نے بریانی ،چکن مصالہ ، روٹی اور چائے کا آرڈر دیا ۔
ویٹر صرف بیالس روپے کا بل لایا۔
چچا نے میری طرف دیکھا ۔
’’پتر۔۔۔! ایہہ کوہ نور مل اے‘‘۔
’’ چاچا۔۔۔! کوہ نور مل تو نہیں،
لیکن یہاں سارے ہی ’’کوہ نوروں ‘‘
کے مالک بیٹھے ہیں‘‘ ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں