لفظوں کے تیر

زبان سے نکلی ہوئی بات تیر کی مانند ہوتی ہے،
اور یہی تیر سننے والے کے دل پر زخم کا گہر انشان ثبت کر جاتا ہے۔
اس لیے اس کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا ضروری ہے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ “پہلے تولو ،پھر بولو”
اور لفظ منہ سے نکالنے سے پہلے سو مرتبہ سوچو تاکہ بعد میں اپنی ہی کہی بات پر پچھتانا نہ پڑے ۔
کبھی کبھار جلدبازی میں منہ سے نکلی بات کا خمیازہ نسل در نسل بھگتنا پڑتا ہے ۔
لمحوں کی غلطی کی سزا صدیوں کو ملتی ہے۔ اس حوالے سے آج امت غافل ہے۔
ہوشیار ہونا ضروری ہے۔۔۔۔۔ زبان کا ایک ایک لفظ حکمت سے لبریز ہونا چاہیے ۔
وگرنہ خاموشی ہی بہتر ہے۔۔۔۔!!!

Facebook Comments

ابراہیم جمال بٹ
مقبوضہ جموں وکشمیر سے ایک درد بھری پکار۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply