اسلام، جمہوریت اور آئین پاکستان۔۔رشید یوسفزئی

  پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے طرح طرح کے تصورات پائے جاتے ہیں، کوئی جمہوریت کو ملکی حالات کے تناظر میں پرکھتا ہے تو کوئی مذہب کے میزان میں تولتا ہے۔ کوئی اسے امریکہ مقابلے میں کھڑا کرتا ہے  تو کوئی خلافت کا متضاد سمجھتا ہے،ماضی قریب میں خطے کے نامساعد حالات میں یہ تمام صدائیں شدت سے بلند ہونے لگیں جس میں سب سے موثر نقطہ  نظر بعض شدت پسند گروہوں کی طرف سے آنے لگا، چونکہ اس موقف کے پیچھے بعض مذہبی دلائل بھی تھے جس کی وجہ سے ہماری سوسائٹی اسے حق و سچ سمجھنے لگی۔ رفتہ رفتہ یہ نقطہ نظر پاکستانی سوسائٹی کے  ایک معتد بہ حصہ کے فکر و نظر پر اثر انداز ہونے لگا ۔
اس پس منظر میں جمہوریت اور اسلام کے حوالے سے پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا ازالہ اور شدت پسندوں کے جمہوریت مخالف بیانیہ کی عقلی دلیل اور اسلامی روایات سے استدلال ،ٹھنڈے اور مضبوط جواب کی ضروت تھی، اور یہ ذمہ داری اہلِ  علم خصوصاً مذہبی طبقے سے وابستہ صاحبان قلم کے کاندھوں پر تھی۔ یہ فرض کفایہ نوجوان سکالر، عالم دین اور ماہر سماجی علوم مولانا محمد اسرار مدنی نے ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں :  آئین الحاد اور آزادی اظہار کی حدود

اپنی  تازہ ترین  تصنیف، “اسلام جمہوریت اور آئین پاکستان” مدنی صاب کی تاز ہ  تصنیف ہے۔ مصنف سنجیدہ، عالمانہ، تازہ اور عام فہم انداز میں جمہوری اقدار کے  تعارف سے کتاب کا آغاز کرتا ہے۔
جمہوریت کیا ہے؟
بلاواسطہ جمہوریت اور بالواسطہ جمہوریت میں کیا فرق ہے؟
جمہوریت میں عوام کے حقوق اور ذمہ داریاں کیا ہیں؟
اسلام اور جمہوریت کی  مشترکہ اقدار کیا ہیں؟
جمہوریت کا اسلامی تصور کیا ہے؟
آئین پاکستان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیا پاکستان کا آئین کفریہ ہے؟

یہ بھی پڑھیں : کیا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اسلامی ذہنیت والا ادارہ ہے؟ ایک مغالطہ

یہ سوالات پاکستان کے ہر ذمہ دار اور باشعور شہری کے ذہن میں اٹھتے ہیں اور انہی سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کے  لیے  مصنف نے بھر پور کوشش کی ہے، پاکستانی مذہبی دنیا کا  ایک بڑا  مسئلہ تکفیر کی ساینڈروم ہے، کچھ حضرات نے ہمہ وقت تکفیر کی  عینک پہنی  ہوتی  ہے  اور ہر نظریہ، نظام، فکر و قانون جو ان کے مزاج کے مطابق نہ ہو، پر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں۔ کچھ عناصر نے پاکستانی آئین کی بھی اس طرح تکفیر کی ہے۔
مدنی صاب کی ایک قابل تحسین کاوش کتاب کا  وہ باب ہے جس میں تکفیر کے اصول اور شرائط کا مفصل ذکر کیا گیا ہے اور تکفیری رویوں کی مدلل حوصلہ شکنی کی گئی  ہے۔ ایک کامیاب مذہبی جمہوری نظام کی بنیادی شرط، شہریوں کے  جمہوری مذہبی تقاضوں کا  مکمل شعور ہے، طویل مدت سے اردو میں ایک ایسی کتاب کی ضرورت تھی جو یہ شعور اجاگر کرنے کیساتھ ساتھ انتہاپسند تکفیریوں کو بھی کافی و شافی جواب دے سکے۔ محمد اسرار مدنی کی تصنیف “اسلام، جمہوریت اور آئین پاکستان” اسی ضروت کی تکمیل اور اسی تکفیری لٹریچر کا  جواب ہے۔ہر پاکستانی شہری کے لئے  یہ  کتاب شہریت کے  ذاتی نصاب  جیسا  اہمیت کا حامل ہے، جبکہ ملک کے سیاسی مذہبی رہنماؤں، مولانا فضل الرحمن، مولانا سمیع الحق، پروفیسر ساجد میر، لیاقت بلوچ، چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان پروفیسر ڈاکٹر قبلہ  ا یاز کے تعارفی مقدمات اور  قابلِ تحسین کلمات  نے ملک کے مجموعی جمہوری رجحانات کی  حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ کتاب قدر بڑھانے میں معاونت کی ہے۔

Save

Facebook Comments

رشید یوسفزئی
عربی، فارسی، انگریزی ، فرنچ زبان و ادب سے واقفیت رکھنے والے پشتون انٹلکچول اور نقاد رشید یوسفزئی کم عمری سے مختلف اخبارات، رسائل و جرائد میں مذہب، تاریخ، فلسفہ ، ادب و سماجیات پر لکھتے آئے ہیں۔ حفظِ قرآن و درس نظامی کے ساتھ انگریزی اور فرنچ زبان و ادب کے باقاعدہ طالب علم رہے ہیں۔ اپنی وسعتِ مطالعہ اور بے باک اندازِ تحریر کی وجہ سے سوشل میڈیا ، دنیائے درس و تدریس اور خصوصا ًاکیڈیمیا کے پشتون طلباء میں بے مثال مقبولیت رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”اسلام، جمہوریت اور آئین پاکستان۔۔رشید یوسفزئی

Leave a Reply