دو ہفتے۔۔۔۔سلیم مرزا

صرف دوہفتے ۔۔۔کی تو بات ہے، جہاں اکیاون سال گذر گئے یہ پندرہ دن کیا معنی رکھتے ہیں؟
مجھے اچھی طرح یاد ہے جوانی میں ہنڈا ایک سو دس سی سی میری سب سے بڑی خواہش تھی، تب میں آٹھویں میں پڑھتا تھا،
ہمارے گھر باسٹھ ماڈل ویسپا ہوتا تھا، جسے پیار سے “باٹھو “کہتے تھے، ویسپا اسکوٹر اور ہنڈا ایک سو دس میں اتنا ہی فرق تھا جتنا آپ کی موجودہ بھابھی اور سابقہ بھابھی ڈیمی مور میں تھا۔
خواہشات کا کوئی انت نہیں
عاشق تو میں ان دنوں فوبی کیٹس پہ بھی تھا، مگر ہنڈا ایک سو دس کا کوئی جوڑ نہیں تھا،
الحمداللہ میری شادی تک میں ان تینوں خواہشات سے دستبردار ہوچکا تھا، اب مجھے ویسپا سکوٹر اور نکول کڈمین اچھے لگنے لگے تھے،
دوبچے ہوگئے، اسی دوران پیمپر بھی پاکستان میں عام ہوئے،ورنہ پہلے تو جو باہر سے آتا تھا آدھی بوری پیمپر لاتا۔
نکول کی جگہ کف کول نے لے لی، اور آلٹو کب مہران بنی کچھ پتہ ہی نہ چلا،
لوگ مر جاتے ہیں، خواب بدروحوں کی طرح بھٹکتے رہتے ہیں،
ا ندر کا فنکار کب ،کہاں مارا گیا ۔پتہ ہی نہیں چلا،
چار بچوں کے بعد استخارے میں پتہ چلا تبخیر معدہ کا سبب چند ناآسودہ خواہشات اور حسینوں کے خطوط ہیں، جنہیں میں لکھ نہیں پایا،
ملک کی اقتصادی حالت میری تمناؤں کا بوجھ اٹھانے سے قاصر تھی،
اور میں اٹھا سکتا، توکب کا ارمانوں کو پورا کرچکا ہوتا،
نوازشریف حکومت آتے ہی چینلز کی چیخ وپکار سے پتہ چلا کہ اب کوئی امید نہیں ٹوٹے گی، چنیوٹ سے لوہا نکالنے گئے تھے، سونا نکل آیا ہے،
تصویر میں شہباز شریف کے ہاتھ میں لوھے کا ٹکڑا نہیں، میرے خوابوں کی تعبیر تھی، اچانک بچوں کا اسکول کھوتی اسکول لگنے لگا،
بیگم کو لاہور شفٹ ہونے کا عندیہ دیا۔۔۔۔کہ وہاں جم والیاں،ٹھوک پیٹ کر اس سے کترینہ نہ سہی کم ازکم صائمہ تو برآمد کر ہی لیں گی،۔
کتنے سارے دن گذر گئے، گھر کے سامان کو بندھے ، آخرکار کارٹن کھل گئے، مگر نہ لوہا نکلا نہ سونا، اور تو اور پیتل والا ریکوڈک بھی قصہ بن گیا، تب سمجھ آیا کہ جیسے ضیاء کے آتے ہتھوڑا گروپ نکل آیا تھا، مشرف سوبچوں کا قاتل نکال لایا تھا،۔
یہ لوہار اسی طرح لوہا نکال لائے ہیں۔
نوازشریف کی جان کو اس سے پہلے میں روتا، تحریک انصاف نے مجھ سے بہتر سیاپہ کر کے ثابت کیا کہ یہ تھے ہی اسی قابل، تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی پیٹی سے سارے کمخواب ٹائپ خواب نکالے، دھوپ میں رکھ دئیے، ابھی فینائل کی خوشبو بھی نہ گئی
آٹھ مہینے بعد اتنی گرمی پڑی ہے کہ پیٹی بھی رضائیوں کو واپس لینے کو تیار نہیں،
یکم مئی کو یوم تاسیس پہ میرے لیڈر نے کہا ہے کہ اگر پندرہ دن،شکرانے کے  نفل پڑھیں ،دعا مانگیں، گیس نکل آئے گی،
تب سے مصلے پہ بیٹھا دعاء  گو ہوں ، چارن گذر گئے ہیں ، دس رہ گئے،
کبھی کبھی شیطان وسوسہ ڈال رہا ہے کہ سمندر سے تو ہم تیل نکالنے گئے تھے، گیس تو نہیں،
پھر خود کو سمجھاتا ہوں کہ تبخیر معدہ کی شکایت سمندر کوبھی تو ہوسکتی ہے،۔بیماریوں پہ انسانوں کی اجارہ داری تو نہیں ہے،اور نہ ہی خواہشات پہ ۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، خواہشات بھی بڑھنے لگتی ہیں ۔ن لیگ کا تو کام ہی حکومت کو بدنام کرنا ہے ۔
آج ہی پٹرول نو روپے مہنگا ہوا ہے، شکر ہے نہ آلٹو ہے اور نہ ہی ہنڈا ایک سو دس۔ بلکہ ریٹ بڑھنے سے ایک کمینی سی خوشی ہوئی کہ چلو جلد امیر ہو جائیں گے ورنہ میں یہ بات دل پہ لے لیتا ۔
پچپن سالہ  مائی گلابو اور پینسٹھ سال کے مانے کی کھیتوں باڑے کے پچھواڑے کوئی تیسویں ملاقات کا ذکر ہے،
گلابو نے مانے سے کہا کہ
“اب میں ملنے نہ آسکوں گی، پنڈ والے کہتے ہیں گلابو کا مانے سے ناجائز تعلق ہے ”
مانے نے تاجاں کو ہنستے ہوئے سمجھایا،
“جھلیے، لوگوں کا تو کام ہے، دوسروں پہ تہمتیں لگانا ہے ”
یہی حال ن لیگیوں کا ہے،
بلاوجہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی کردار کشی کرتے ہیں، بھئی ایک جگہ پہ رہتے، کام کرتے ،تعلق کو کولیگز کا تعلق لکھا اور سمجھا جاتا ہے،
ةمیشہ حکومتیں اور ادارے ایک پیج پہ رہے ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ اب کی بار یہ بائنڈنگ الیکشن سے پہلے ہوگئی،
تو کیا یہ ہر دفعہ نہیں ہوتی؟
تہمت لگانا بہت آسان ہے، کسی منتخب جمہوری وزیر اعظم کو سلیکٹڈ کہنا تقریباًًً  گناہ ہے،
بھائی اتنا ہی الیکٹیڈ لانا ہے تو جمہوریت کے ذریعے سبھی آتےناں،
مجھے تو خود پچاس سالوں میں دو چیزیں سمجھ نہیں آئیں، ایک اسلام اور دوسری جمہوریت،۔۔اور اب ایک تیسری چیز بھی اللہ نے دے ہی ھے، وہ ہے پٹواری ۔۔
تحریک انصاف کو تو ہم پہلے دن ہی جان گئے تھے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply