• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • شاید اس دھرتی میں کاوا پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں۔۔شاہد خیالوی

شاید اس دھرتی میں کاوا پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں۔۔شاہد خیالوی

ضحاک کے کاندھوں پر دو گلٹیاں بنیں جو بڑھتے بڑھتے اتنی بڑی ہو گئیں کہ دور سے دیکھنے پر ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے اس کے کاندھوں پر دو پھنیر ناگ بیٹھے ہوں. ان گلٹیوں میں اتنا شدید درد ہوتا تھا کہ اسے دن کو سکون تھا نہ رات راحت سے گذرتی تھی. اطباء کو طلب کیا گیا جن کا ہر حربہ ناکام رہا. پھر ایک طبیب نے اسے علاج بتایا
علاج یہ تھا کہ روزانہ ایک صحت مند نوجوان کو زبح کر کے اسکا خون ان گلٹیوں پر لگایا جائے. دربار میں چمڑے کا ایک بہت بڑا تکڑا رکھا گیا روازنہ ایک نوجوان کو پکڑ کر لایا جاتا اسے  ذبح کر کے تازہ خون ان گلٹیوں پر لگایا جاتا جس سے ضحاک کو درد میں کمی محسوس ہوتی.

عوام اپنے بیٹوں کو سہمی آنکھوں سے ذبح ہوتا دیکھتے لیکن کسی میں اتنی جرات بھی نہ تھی کہ  ضحاک کے اس عمل پر احتجاج بھی کر سکے لیکن ایک لاوا تھا جو عوام کے ذہنوں میں پک رہا تھا. ایک دن ایک کاوا نامی غریب لوہار کے بیٹے کو پکڑ لیا گیا کاوا سپاہیوں کی منتیں کرتا کرتا دربار تک آ گیا. کاوے کے بیٹے کو اس کے سامنے ذبح کیا گیا اور خون بادشاہ کی گلٹیوں پر لگایا گیا. کاوے کے ذہن نے کام کیا اور اس نے اس خدمت کے عوض وہ چمڑے کا ٹکڑا مانگ لیا جو اسے عطا کر دیا گیا. کاوا نے اس چمڑے کے ٹکڑے کو ایک ڈنڈے سے باندھا اور شہر شہر، گلی گلی بادشاہ کے ظلم کی دہائی دی. ظلم کے مارے لوگ ساتھ ہوتے گئے اور یوں ایک عظیم الشان لشکر تیار ہو گیا جو کاوے کی سربراہی میں بادشاہ سے ٹکرا گیا. بادشاہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی. کاوے کو ایران کا نیا حکمران بنایا گیا اور اس چمڑے کے جھنڈے کو درفش کاویانی کا نام دیا گیا.

Advertisements
julia rana solicitors

زین کو سر عام گولیاں مارنے والے کے خلاف مقدمہ چلا تو اس کی ماں نے بیٹیوں کی عصمت بچانے کے لیے کیس واپس لے لیا اور مجرم “باعزت” بری ہو گیا۔۔شاہ زیب کے لیے تو ایک بھر پور عوامی مہم  بھی چلی لیکن اس کا با اختیار باپ صلح کر کے آسٹریلیا چلا گیا لیکن کاوا لوہار نہ بن  سکا۔
شاید اس سر زمین کے پاس کاوا پیدا کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے!!

Facebook Comments

شاہد خیالوی
شاہد خیالوی ایک ادبی گھرا نے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ معروف شاعر اورتم اک گورکھ دھندہ ہو قوالی کے خالق ناز خیالوی سے خون کا بھی رشتہ ہے اور قلم کا بھی۔ انسان اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت اور خالق کا شاہکار ہے لہذا اسے ہر مخلوق سے زیادہ اہمیت دی جائے اس پیغام کو لوگوں تک پہنچا لیا تو قلم کوآسودگی نصیب ہو گی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply