حد سے زیادہ سوچنے کی حقیقت/تبسم علی(1)

اوور تھنکنگ نفسیات میں استعمال ہونے والی ایک عام اصطلاح ہے۔ ڈپریشن اور انزائٹی کی طرح اس کے بارے میں بھی اکثر مغالطہ ہو جاتا ہے۔نفسیات میں جنرل یا عمومی نوعیت کے دو اصول ہیں جو ایسے معاملات کو سمجھنا آسان کر دیتے ہیں۔جب ہم خیالات کی بات کرتے ہیں بھلے ایشو کوئی بھی ہو جیسے
OCD
Depression
Anxiety
Overthinking
Etc
اصول یہ ہے کہ سوچ کی وجہ سے زندگی متاثر ہو رہی ہے یا نہیں؟
خیالات نارمل ہیں یا بیماری ؟

یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ خیالات کسی چیز کے بارے میں ہوں یا ماضی کے یا مستقبل کے ،اگر ان کی وجہ سے ہماری زندگی یا روز مرہ کے معاملات بُرے انداز میں متاثر ہو رہے ہیں یعنی ہم کام ٹھیک سے نہیں کر پاتے یا ٹھیک سے سو نہیں پاتے، تب سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے ،اس کو ذہنی مسئلہ کہا جائے گا۔

اگر خیالات بھی ہیں لیکن ہماری زندگی نارمل ہے تب خیالات بھی نارمل شمار ہوں گے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

دوسرا اصول ہے یہ ہے کہ ہماری سوچ، نظریات ،یا بیلیف
ریشنل ہیں یا ارریشنل ؟
ریشنل کا مطلب جو منطقی یا عقلی طور پر درست ہیں جن میں کوئی درست لاجک ہو۔
درست لاجک اس لیے لکھا  کہ جو حقیقت سے تعلق رکھتے ہوں معروضی نوعیت کے ہوں جو تقریباً ہمارے ارد گرد رہنے والے تمام انسانوں کے لیے ایک جیسے ہوں۔ بڑے لیول پر تمام انسانوں کے لیے۔
جیسے،زندہ رہنے کے لیے بنیادی ضروریات کا ہونا ضروری ہے ۔پانی ،کھانا،نیند ضروری ہے اس کے بغیر گزارہ نہیں۔
معاشرتی لیول پر اخلاقیات آ جائیں گی یہ مختلف کلچر میں مختلف ہو سکتی ہیں۔
ارریشنل= غیر منطقی ،لاجک کے الٹ۔
جیسے کہ،ساری دنیا ویسی ہو جائے جیسا میں ہوں یا جیسا میں چاہتا ہوں ،اصولاً یہ نا ممکن ہے کیونکہ ہر انسان کی سوچ جدا ہے لہذا ہر انسان کے لیے ایک الگ من چاہی دنیا ہونی چاہیے اور ایسا نا ممکن ہے۔

مجھے جاب سے نکال دیا گیا اب تو کنفرم میری زندگی برباد ہو جائے گی۔

ایسا میرے ساتھ ہی کیوں ہوتا ہے؟

میں اب ایک زندہ لاش ہوں(شاعرانہ انداز لیکن غیر منطقی اور غلط سوچ)

محبت میں،مجھے وہ نہ ملا تو برباد ہو جاؤں گا/گی۔اس کے بغیر تو زندگی عذاب ہے فضول ہے بیکار ہے۔ایسی زندگی سے مر جانا بہتر ہے۔

سوال – یہ غیر منطقی کیوں ہیں ؟
کیونکہ ہم اس بیلیف کو درست کہیں گے جو ہر کسی کے لیے ویسا ہو وہی نتائج دے جو ہم مانتے ہیں یا سوچ رہے ہیں۔
آفاقی طور پر-جیسے سورج کی روشنی گرمیوں میں زیادہ گرم ہوتی ہے سردیوں میں کم گرم۔
اب یہاں پر دو رائے نہیں ہیں ،لیکن اگر ہم یہ سوچیں کہ سورج کی روشنی ہمارے گھر پر زیادہ شدت سے موجود ہوتی ہے ہمسایہ کے گھر میں نہیں،تب یہ غلط ہے۔

محبت میں-کیا محبت کے فراق میں ہر انسان کی زندگی برباد ہو جاتی ہے؟
نہیں۔ لہذا ایسا سوچنا غیر منطقی ہے۔
محبت کو سمجھنا مشکل اس لیے ہے کہ اس میں کوئی ایک جذبہ یا احساس یا ضرورت ہرگز نہیں ہوتی، ہم اس سے مراد بہت کچھ لیتے ہیں،بہت ساری توقعات ہوتی  ہیں ،کئی سارے نظریات ہوتے ہیں،یاداشت ہوتی ہے،ضروریات ہوتی ہیں ۔مختصر یہ کہ جبلت اور احساس یایا جذبے کے علاوہ ہماری سوچ بھی شامل ہوتی ہے۔
جیسے کہ کسی کے لیے محبوب کو چھونا برائی اور غلط ہے کسی کے لیے لازمی ۔
ہماری اخلاقیات کے مطابق ان دونوں کا ہونا ضروری ہے۔
مثلاً بہن بھائی کی محبت
باپ بیٹی کی محبت
ماں بیٹے کی محبت
استاد شاگرد کی محبت
اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ باپ کو بیٹی سے محبت ہے تو جسمانی تعلق بھی ہو۔
لیکن ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ جہاں محبت ہو وہاں جسمانی تعلقات نہ ہوں
کیونکہ،میاں بیوی کی محبت میں ہم قربت کو ختم نہیں کر سکتے اور نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمسفر کے ساتھ محبت ہو ہی نہیں سکتی۔

ٹوئسٹ:لیکن ہم ان دونوں باتوں کو بھی محبت سے نکال سکتے ہیں۔
جیسے،معاشرے سے محبت ہونا یا ملک سے،کتاب سے یا کسی بھی چیز سے،مالی کو پودوں سے محبت ہو جانا وغیرہ
لہذا ہم سب محبت کو مختلف اقسام میں تقسیم کرتے ہیں اور ہر قسم کی مختلف تشریح یا وضاحت دیتے ہیں ۔
مختصراً محبت ایک سے زائد اجزاء کا مرکب ہے۔سرِ فہرست ہماری جبلت ،ضروریات یا کوئی بھی جذبہ ہوگا۔
نمبر دو ہماری سوچ یا نظریات ۔باقی چیزیں ان دو میں آ جاتی ہیں۔
جیسے توقعات،اسے یہ کرنا چاہیے یا ویسا ہونا چاہیے یا اسے ایسے رہنا چاہیے وغیرہ
یا فرائض،مجھے ایسا ہونا چاہیے،مجھے یہ کرنا چاہیے وغیرہ

یہ سب دراصل ہماری سوچ یا نظریات کے مختلف نتائج یا آؤٹ پُٹ ہیں۔جیسی سوچ ہوگی ویسی خواہشات اور توقعات ہوں گی۔

تیسرا اصول،یہ ہے کہ ریشنل خیالات لانگ ٹرم میں مثبت نتائج دیں گے،ارریشنل اور غیر منطقی نظریات ہمیں نقصان دیں گے، نفسیاتی مسائل پیدا کریں گے۔

دوسرے حصے میں اوور تھنکنگ پر بات کریں گے۔
جن احباب کو اس تحریر کی اچھے سے سمجھ آ گئی ہے انہیں دوسرا حصہ پڑھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اوور تھنکنگ کو لے کر بلکہ اس کے علاوہ ڈپریشن اور انزائٹی وغیرہ کو لے کر جو کچھ سوچا جاتا ہے وہ درست ہے یا غلط ،اس کو جاننے یا جانچنے کا طریقہ اسی تحریر میں بتایا جا چکا ہے۔ دوسرے حصّے میں بس قدرے تفصیل ہو گی مثالیں ہوں گی۔
جاری ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

pc/exacutivesupportmagazine

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply