• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا پاکستان کا مستقبل K2 کی چوٹی سے آتے ہوئے پتھر کے مشابہہ ہے؟-تحریر/نویدالحسن

کیا پاکستان کا مستقبل K2 کی چوٹی سے آتے ہوئے پتھر کے مشابہہ ہے؟-تحریر/نویدالحسن

آج ہر ذی شعور پاکستانی بار بار سوچتا اور ایک دوسرے سے پوچھتا دکھائی دیتا ہے کہ میرا اور پاکستان کا مستقبل کیا ہو گا؟ لیکن اس سوال کا تسلی بخش جواب کسی کے پاس نہیں ہے ،ویسے تو پاکستان اپنی پیدائش کے وقت سے ہی نازک موڑ  پر ہے لیکن جس حالت میں یہ ملک اب ہے شاید سانحہ 71 کے وقت بھی نہیں تھا، ایسی نا امیدی اور ایسی بے بسی بحیثیت قوم کبھی بھی نہیں تھی، اس حالت میں پہنچنے کی بے شمار وجوہات میں سے چیدہ چیدہ درج ذیل ہیں۔

* قائداعظم کی 1948 والی تقریر میں مستقبل کے لیے دیے گئے روڈمیپ سے انحراف
*1958 ملٹری ٹیک اوور
*1965 کی جنگ
* 1971 کا ملٹری آپریشن،جنگ
* بھٹو صاحب کی نیشنلائزیشن پالیسی
* ضیاءالحق کا مارشل لاء
*ضیائی مارشل لاء میں تیار کردہ ہائی برڈ نام نہاد جمہوری قیادت
*1988 کے بعد نیم جمہوری اور نیم مارشل لائی حکومتیں
*1999 کا مارشل لاء
*2008 سے لیکر آج تک آنیوالی نام نہاد جمہوری حکومتیں

ان تمام عوامل نے مل جل کر پاکستان کو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ ان تمام عوامل میں سے دو تین کلیدی یا زہر قاتل عوامل ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی نیشنلائزیشن پالیسی کے نقصانات کا آج تک مداوا نہیں ہو سکا۔دوسرا ضیاء مارشل لاء کے تحفے ۔۔جن میں کرپٹ سیاسی قیادت، نوجوانوں میں منشیات کا رواج، منشیات،اسلحہ انڈسٹری سے حاصل کردہ نا جائز دولت کا ہر شعبہ زندگی میں عمل دخل۔

* فرقہ واریت کا جن جو اب شاید کبھی بوتل میں بند نہ ہو سکے۔

*1988 سے پہلے بھی اسلام کے نام پر حاصل کردہ اس ملک میں رشوت، اقرباء پروری ڈھکے چھپے انداز میں جاری و ساری تھی لیکن 1988 کے بعد میں آنیوالی تمام حکومتوں، سیاسی قیادتوں نے اپنا قبلہ و کعبہ  دولت ،دولت اور   صرف دولت کو ہی بنا لیا اور اس   کے حصول کے لیے کو ئی اخلاقی، سماجی ،جمہوری اصولوں کی کبھی پرواہ نہ کی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

المیہ یہ ہوا ہے اس ملک کی اشرا فیہ جس میں تاجر،کارخانہ دار، سیاسی قیادت، بیوروکریسی، جوڈیشری، اسٹیبلشمنٹ سمیت کچھ استثنیات کے ساتھ حصّہ بقدر جثہ شامل ہیں۔ اس اسلامی جمہوری ملک میں یہ تمام طبقات اب ایک پیج پر ہیں اور آج ان سب کا دین،مذہب،مکتب اور فقہ  ایک ہی ہے یعنی  ” پیسہ”
کیا اب اس لڑھکتے ہوئے پتھر کو پہاڑ پر روکا جا سکتا ہے؟
سر دست تو اس کا جواب “نہیں ” میں ہی ہے، کیونکہ
*تمام بالادست طبقات اپنے افعال میں پہلے کی طرح ہی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں اور توبہ تائب کا ذرّہ برابر بھی امکان نہیں ہے ۔
*مملکت پاکستان کے تمام اسلامی اور غیر اسلامی بھائیوں،دوستوں نے مزید بھیک دینے سے انکار کر دیا ہے، سوائے چائنہ، جس کے اپنے جغرافیائی معاملات ہمارے ساتھ جڑے ہیں اور اسکی کمپنیوں کو بھی ہم نے لوٹ مار میں شامل کر لیا ہے۔
*فی الحال افغانستان میں کسی بھی سُپر طاقت کو ہم بحیثیت کرائے کے فوجی درکار نہیں ہیں
*بلکہ لگتا ہے اس دفعہ ہمیں خود افغانستان سے اپنے وسائل سے با ضابطہ یا بے ضابطہ جنگ کرنی ہو گی۔
*ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم اس غار میں پہنچ چکے ہیں جس کے آخری سِرے پر روشنی کا کوئی نشان نہیں ہے اور غار میں جس راستے سے داخل ہوئے تھے وہ بھی بند ہو چکا ہے۔
اب بس خدا خیر کرے۔
جون ایلیا سے معذرت کے ساتھ۔۔
پاکستان بھی اتنا عجیب ہے اتنا عجیب ہے  کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply