کرک میں ٹارگِٹڈ فوجی آپریشن کیا جائے۔ عارف خٹک

چیف آف آرمی سٹاف اور گورنر کے۔پی۔کے،کے نام کُھلا خط !۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

ضلع کرک خیبر پختونخواہ کا سب سے تعلیم یافتہ ضلع جہاں شرح خواندگی 90 فی صد ہے۔ جہاں پٹرولیم اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ مگر اس کے باوجود پچھلے ایک ہفتے سے اچانک قتل وغارت گری کا ایسا بازار گرم ہوا ہے۔ جو بلاشُبہ کرک کا بدترین دور کہلایا جاسکتا ہے۔
کرک کی تحصیل تخت نُصرتی اس وقت مختلف جرائم، اغوا برائے تاوان ،ماردھاڑ اور قتل و غارت کا ایسا گڑھ بن چکا ہے۔جہاں جرائم پیشہ عناصر سے پولیس بھی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہے۔
تحصیل تخت نُصرتی کا گاؤں شنواہ گڈی خیل جس کی سرحدیں لکی مروت اور ایف آر بنوں سے ملتی ہیں۔ وہاں کلاشنکوف سے لےکر 7-RPG,، طیارہ شکن اسلحہ, RPG-9, اور LMG وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔یہاں کی خواتین اسلحہ چلانے میں ماہر ہیں۔اور ایسی خواتین بھی ہیں۔جنھوں نے خود اپنے ہاتھوں سے قتل کئے ہیں۔ یہاں اوسطاً تین قتل ایک بندے کے کھاتے میں درج ہوتے ہیں۔ اگر ایک بندہ چھ قتل کا ریکارڈ ہولڈر ہو۔تو اُسے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے،کہ اس اسلحے کی پولیس کے سامنے کھلم کھلا نمائش بھی کی جاتی ہے۔ اسلحے کی فراوانی سے جرائم میں شدید اضافہ ہوا ہے۔
پچھلے دنوں تخت نصرتی بازار میں ایک سیاسی شخصیت کو دن دھاڑے گولیاں مار دی گئیں۔ اور قاتل آج بھی پولیس کے سامنے دندناتے پھر رہے ہیں۔
کل شنواہ گڈی خیل گاؤں میں تین بھائیوں (ڈاکٹر واحداللہ، انجینئر ساجد ،احسان )اور باپ کو گولیاں ماری گئیں۔ ماں یہ صدمہ برداشت نہ کرسکی۔اور دل کا دورہ پڑنے سےجان کی بازی ہار گئی۔
آج شنواہ گڈی خیل میں چلتی گاڑی پر اندھا دُھند فائرنگ کرکے تین بندوں کو مار دیا گیا۔اور ایک زخمی کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
پولیس امن و امان کے حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ بلکہ کافی جگہوں پر پولیس کو بھی یرغمال بنایا جا چُکا ہے۔ بدترین سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے مُجرم مقامی تھانوں میں اپنے مَن پسند ایس ایچ اوز کی تعیناتی کرواتے ہیں۔
عوام کی بے بسی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں۔کہ عوام نے اب پولیس کے پاس جانا چھوڑ دیا ہے۔اور ہر صاحب حیثیت خود کو مُسلح کرکے اپنی حفاظت مُمکن بنانے کی ہر ممکن کوشش کئےجارہا ہے۔
تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کا علاقہ لتمبر، سورڈاگ اور بہادرخیل میں نامعلوم تشدد شُدہ لاشوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ جو بنوں سے لاکر یہاں پھینکی جاتی ہیں۔ اور ان میں زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہیں۔
اہالیانِ کرک ضلعے کی “مثالی پولیس” سے مایُوس ہوکر آپ سے درخواست کرتے ہیں۔ کہ شنواہ گڈی خیل، زرکی اور ورانہ علاقوں میں فوج یا فرنٹیئر فورس کے ٹارگٹڈ آپریشن کے احکامات جاری کئے جائیں۔اور پولیس کو متعلقہ آپریشن سے مکمل طور پر دُور رکھا جائے۔
ورنہ پھر دوسرا وزیرستان آپ کو مُبارک ہو۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply