جذبات کی سائنس(2)-ہالیپوٹہ آفتاب

۲۔ حیرت (surprise)
غیر متوقع واقعات کو دیکھ کر حیران ہونا انسانی نفسیات کے عین مطابق ہے۔
ایسے واقعات جو ہماری سوچ و فہم میں بھی نہیں ہوتے ، ان کے اچانک رونما ہونے پر ہمارہ منہ کھلا کا کھلا رہ جاتا ہے۔
حیرانگی میں انسان طبعی طور پر 1/25 سیکنڈ تک سکتے میں چلا جاتا ہے۔
“اگر آپ نے یہ جملا پڑھ لیا تو آپ نے دس ہزار روپے جیت لیے۔۔۔!”
آپ نے کچھ نہیں جیتا۔۔۔! لیکن یہ سطر غیر متوقع تھی اور اس پر آپ متوجہ ہوگئے۔ اگرچہ یہاں آپ نے ایک روپیہ بھی جیتا ہوتا ، تو بھی آپ متوجہ ہوتے۔
کیونکہ یہ انعام غیر متوقع تھا۔۔۔۔!
دو لوگوں کو چنا گیا ، ان میں سے ایک بندے کو یہ بتادیا گیا کہ تمہیں دروازے کے پیچھے چھپا ہوا ، بندہ ڈرائے گا۔۔۔!
لیکن دوسرے کو لاعلم چھوڑا گیا۔ دونوں بندوں کو دو مختلف دروازوں سے گذارا گیا ۔ معلوم بندے کو جب ڈرایا گیا تو اس نے کوئی ردعمل نا دکھایا۔
لیکن جب لاعلم بندہ اپنے دروازے سے گذرا تب اچانک کسی نے دروازے کے پیچھے سے نکل کر بڑی آواز نکالی۔ یہ سن کر لاعلم بندہ سکتے میں آگیا۔
ایم آر آئے مشین سے جب لاعلم بندے کے دماغ کا تجزیہ کیا گیا تب پتا چلا کہ
اس کے دماغ کے ریوارڈ سسٹم (لمبک سسٹم کے اندر موجود nucleus accumbnes جو ڈوپامین کے اخراج سے جڑا ہوا ہے) میں کافی ایکٹیویٹی دیکھی گئی۔!
دراصل جب لاعلم بندے کو چھپ کر ڈرایا گیا ، تب اس کے دماغ نے بڑی مقدار میں ڈوپامین رلیز کیا۔ تاکہ ڈرانے والی آواز کے برے اثرات کو کم کیا جاسکے۔۔۔!
پچھلی قسط میں ہم نے ڈوپامین پر تفصیلی بات کی ہے لیکن اس کی ضرورت یہاں بھی پڑی ہے اس لئے وہ اقتباس اضافے کے ساتھ یہاں پیش کررہا ہوں۔
•ڈوپامائن (dopamine)
ڈوپامائن ایک نیوروٹرانسمیٹر ہے ، جو دماغ کے مختلف حصوں میں پئدا ہوتا ہے۔ اس کا کام دل کی دھڑکن ، گردوں ، خون کی نالیوں ، حتیٰ کہ درد کو کنٹرول کرنا ہے۔ کسی غیر متوقع واقعے کی صورت میں یہ ہمارے ڈر کو بھی کم کرتا ہے۔ جب ہم کوئی کام ختم کرتے ہیں ، کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں تو ڈوپامین کا اخراج ، اعزاز کی طور پر ہوتا ہے۔ اس کو (reward molecule) بھی کہا جاتا ہے۔ رات کو اچھی نیند اور ورزش سے ڈوپامین لیولز کو متوازن کیا جاسکتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors

جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply