• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سے 30سال کے یورپی شہریوں کیلئے برطانیہ آنا آسان /محمود اصغر چودھری

سے 30سال کے یورپی شہریوں کیلئے برطانیہ آنا آسان /محمود اصغر چودھری

بریگزیٹ کے بعد یورپی شہریوں کی برطانیہ میں آزادنہ نقل و حرکت تو ختم ہو چکی ہے لیکن اب یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر اتفاق کرنے جارہی ہے ۔ جس کے تحت 18 سے 30 سال کی عمر کے نوجوانوں کیلئے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنا اور کام کرنا آسان ہو جائے گا۔یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ ایک محدود نوعیت کا انتظام ہوگا اور اس سے یہ خیال نہ کیا جائے کہ اس سے تمام شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت یعنی فری موومنٹ دوبارہ بحال ہوجائے گی ۔ برطانیہ اسے پہلے بھی مختلف ممالک کے ساتھ اس قسم کے معاہدے رکھتا ہے جس کے تحت ان ممالک کے نوجوان دو سال تک برطانیہ آسکتے ہیں اور رہ سکتے ہیں ۔البتہ یورپی یونین کے ساتھ جاری گفتگو میں ہونے والی ڈیل میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ ایسا کوئی معاہدہ پورے یورپی یونین بلاک کی بجائے یورپ کے مختلف ممالک کے ساتھ انفرادی ممالک کے ساتھ کرنے کو ترجیح دے گا ۔

2016ء کے بریگزیٹ ریفرنڈم میں جو نکتہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل تھا یا جو بریگزیٹ کی سب سے بڑی وجہ بنا تھا وہ برطانیہ میں یورپین یونین کی آزادانہ نقل و حرکت یعنی فری موومنٹ ہی تھا کیونکہ برطانوی شہریوں کو خیال تھا کہ یورپی شہریوں کی امیگریشن پر کنٹرول ہونا چاہیے لیکن اب پیش کئے جانے والی ڈیل میں یورپی و برطانوی نوجوانوں کو ان ممالک میں آزادنہ نقل وحمل کی اجازت تو ہوگی لیکن وہ لا محدود مدت کے لئے ان ممالک میں نہیں رہ سکیں گے ۔ البتہ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ یورپی نوجوانوں کے لئے ایک دوسرے ممالک میں جانے ، تعلیم حاصل کرنے یا محدود مدت کے لئے روزگار میں سہولت ملے گی ۔

یورپی یونین کا اپنے پالیسی ڈاکیومنٹ میں کہنا ہے کہ اسے پتہ چلا ہے کہ برطانیہ مختلف یورپی ممالک کے ساتھ علیحدہ معاہدے کرنے جارہا ہے لیکن یورپی یونین کی خواہش ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ یورپی بلاک کے تمام ممالک کے ساتھ مسادی سطح پر ہو، تا کہ یورپی شہریوں میں فرق نہ کیا جا سکے ۔ ابھی ایسے کسی معاہدے کی تاریخ تو سامنے نہیں آئی ۔البتہ برطانیہ اس سے پہلے دس ممالک کے ساتھ نوجوانوں کی آزادنہ نقل وحرکت کا معاہدہ رکھتا ہے ۔ جس میں کینیڈا، نیوزی لینڈ ، آسٹریلیا کے علاوہ انڈیا ، کوریا اور جاپان سمیت مختلف ممالک شامل ہیں جس کے تحت ان ممالک کے نوجوان دو سال کے لئے ایک دوسرے کے ممالک میں جا کر رہ سکتے ہیں ، یورپی یونین نے شرط رکھی ہے کہ ان کے نوجوانوں کے ساتھ کم از کم چار سال کا معاہدہ کیا جا ئے اور ا ن سے صحت کے حوالے سے این ایچ ایس کی فیس کی شرط بھی ختم کرنی ہوگی جو کہ طلبا ء کے لئے 776 پاؤنڈ اور ورکرز کے لئے 1035 پاؤنڈ ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک بیان میں برطانوی ہوم آفس نے کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ اس کے یوتھ موبیلیٹی نامی معاہدے یعنی نوجوانوں کی نقل وحرکت کے پروگرام بہت کامیاب رہےہیں اور وہ یورپی یونین کے ممالک سے بھی ایسے معاہدے کے لئے تیار ہیں کیونکہ اس سے نوجوانوں کے لئے تعلیم اور روزگار کے اہم مواقع سامنے آتے ہیں ۔ 2021 میں نقل و حرکت کی آزادی کے قوانین کے ختم ہونے کے بعد سے یورپی یونین سے برطانیہ میں امیگریشن کی سطح میں کمی آئی ہے، جس میں یورپی یونین کے شہریوں کو برطانیہ میں رہنے، تعلیم حاصل کرنے یا ملازمت حاصل کرنے کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمیشن کی طرف سے تجویز کردہ ڈیل کا امیگریشن کے سرکاری اعداد و شمار پر اثر پڑے گا ۔ البتہ اس سے یورپی شہریوں کو برطانیہ آنے اور برطانوی نوجوانوں کو یورپی ممالک میں جا کر رہنے ، کام کرنے یا رضاکارانہ امور کی انجام دہی میں کافی سہولت میسر آئے گی۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply