قومیں پیٹ پر پتھر باندھ کر اُبھرتی ہیں۔۔براہوئی رشید احمد

فکر ِمعاش ہماری اوّلین ترجیح ہے، ہم ایسی قوم ہیں جو چوروں کا دفاع کرتے ہیں ملک کی پرواہ نہیں ،آلو پیاز ٹماٹر تک ہماری سوچ محدود ہے، اس سے بڑھ کر ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ایک انگوٹھا چھاپ نا اہل ترین طبقہ ہم پر حکمرانی کرتا رہا، ملک مقروض ہو ،ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ ایف اے ٹی ایف میں ہمیں پهنسا دیا جاۓ فرق نہیں پڑتا ،ریکوڈک جیسے گیم چینجر منصوبے تباہ کر دیے جائیں ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ انڈیا کے آگے ہم لیٹے رہیں فوج کو گالیاں دیں کشمیر کاز کو جتنا مرضی نقصان ہو ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ 30 سال کوئی ڈیم نہ بننے دیا جاۓ ہمیں فرق نہیں پڑتا ،دنیا میں ہماری کوئی عزت نہ ہو ہمیں فرق نہیں پڑتا ،ہمارے ملک کے وزیر اعظم کو اتنا ذلیل کیا جاۓ کے اسکی پینٹ تک اتار دی جاۓ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارے ملک کے وزیر اعظم کو او آئی سی میں تقریر نہ کرنے دی جاۓ ہمیں فرق نہیں پڑتا ،تعلیم کا نظام بد ترین ہو جاۓ ہمیں فرق نہیں پڑتا ،ماحولیاتی تبدیلی کی تو ہمیں ضرورت ہی نہیں ،ہمارا سابقہ وزیر اعظم پاکستان کو تحفے میں دیا ہار چرا لے ہمیں فرق نہیں پڑتا ،ہمارا لیڈر ملک کے دو ٹکڑے کر دے ہمیں فرق نہیں پڑتا، ہمارا بھٹو تب بھی زندہ رہتا ہے  جب ہمارے حکمران کھربو ڈالر منی لانڈرنگ کر کے باہر لے جائیں ہمیں فرق نہیں پڑتا، ملک کا وقار داؤ پر لگے کوئی فرق نہیں ،عدل و انصاف کا کوئی میعار نہ ہو عدالتی نظام دنیا میں آخری درجے کا کرپٹ ترین نظام ہو ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ ہمارے ملک کے سابقہ وزیر اعظم دنیا کے ٹاپ کرپٹ لوگوں میں شامل ہوں ہمیں اس سے کیا لینا دینا، کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے، ہمیں فرق نہیں پڑتا ۔بد دیانت بے ایمان قوموں میں ہمارا شمار ہو ہمیں فرق نہیں پڑتا ،ہمارے باپ دادا سے لے کر ہماری آنے والی نسلوں کو دو خاندانوں کی غلامی کرنی ہے کیونکہ ہمیں فرق نہیں پڑتا۔

ہمیں اس سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ  عمران خان اس ملک کا وقار دوبارہ بحال کر رہا ہو یا عالم اسلام کا رہنما بن رہا ہو ،او آئی سی کے اجلاس پاکستان میں بلا رہا ہو کشمیر فلسطین افغانستان کے مقدمے لڑ رہا ہو، امریکہ  کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر برابری کی بات کر رہا ہو، ڈیم بنا رہا ہو ،یکساں نصاب لا کر غریب امیر کو ایک جیسی تعلیم دے رہا ہو، بلين ٹری سونامی لا رہا ہو ،پاکستان کو یو این ادارہ براۓ موسمیاتی تبدیلی نے فاریسٹری چیمپئن قرار دیا ہو، ہمیں فرق نہیں پڑتا، ڈو مور کی بجاۓ ہمارا وزیر اعظم نو مور کہہ کر ڈٹ کر  کھڑا ہو، ہمیں فرق نہیں پڑتا ۔پناہ گاہیں بنائی جائیں لنگر خانے بن جائیں ،صحت کارڈ بن جائیں، کسان کارڈ بن جائیں ،کسان کی خوشحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں، ہمیں فرق نہیں پڑتا، اسلاموفوبیا کے خلاف مہم چلا رہا ہو ہمیں فرق نہیں پڑتا، ہاں ہمیں فرق تب پڑتا ہے  جب عمران خان بھی آنے والی نسلوں کا نہ سوچتا  ۔۔بلکہ  5 سال قرضے لے کر آلو پیاز سستے کر کے اگلے الیکشن کے لیے عوام کو لالی پاپ دیتا، پھر ہمیں عمران خان کی واہ واہ کرتے دیر نہ لگتی مگر یہ تو چلا ہے عالمی لیڈر بننے یہ تو ملک کے وقار کی خاطر ہر جگہ ڈٹ جاتا ہے جبکہ  ہم تو لیٹ جانے اور بھیک مانگ کر کھانے کے عادی تھے ہمیں ایسا لیڈر نہیں چاہیے جو آنے والی نسلوں کا سوچ رہا ہو ہمیں تو 5 /5 سال باریاں لینے والے وہی گِدھ  چاہئیں  جو اس ملک کو نقصان پہنچائیں ،نوچ کر وطن عزیر کو خود بھی کھائیں ہمیں بھی کھلائیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم وہ قوم ہی نہیں جو اپنے حالات بدل سکیں ۔۔جن کے ضمیر زندہ ہوتے ہیں وہ 20 سال پیٹ پر پتھر باندھ کر بھوک افلاس کی پروا کیے بغیر سپر پاور کو خاک میں ملا دیتے ہیں، قومیں حالات کا مقابلہ کر کے اپنے حالات بدلا کرتی ہیں مگر ہم تو 4 دن مشکل سے نہیں گزار سکتے ،ہمیں نہیں چاہیے تبدیلی، ہم ضمیر بیچ کر کرپٹ لوگوں کو کھانے اور لگانے کے لیے واپس لائیں گے ،ہم نہیں برداشت کر سکتے یہ مشکلات ،غیرت بھی کوئی کھانے کی چیز ہے، کھانے کی چیزیں تو آلو پیاز ٹماٹر ہیں کیونکہ ہمیں فرق نہیں پڑتا ہم تو چوروں کی نسلوں کے بھی غلام ہیں۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply