ایچی سن کالج میں اسلام کی فتح/محمد وقاص رشید

خبردار ! کسی نے ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے باریش گورنر صاحب کی طرف کوئی انگلی اٹھائی اور وہ بھی ایک غیر مسلم اور غیر قومی شخص کے لیے۔ پانچ وقت کے نمازی پرہیز گار گورنر صاحب ہیں ، چہرے پر نور کا عالم دیکھو۔ اسلامی تاریخ کے حکمرانو کی یاد دلاتے ہیں۔

بھئی اس مسٹر تھامسن نامی دو ٹکے کے پرنسپل کی جرات کیسے ہوئی آسٹریلیا سے آکر ہمارے پاکستان کا مطلب کیا ؟ والے پیارے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قنون شنون کا راگ الاپنے کی۔ بڑا آیا دیانتدار پاٹے خان۔ آسٹریلیا پڑھ لِخ کے اسکا دماغ خراب ہو گیا تھا۔ اب چلے نہ اپنے ملخ آسٹریلیا میں۔ کوئی جگہ نہیں اسکی ہمارے پیارے پاکستان میں۔ ایڈا تو رہندا نہیں کالج قوانین میں گنجائش نہیں۔ اوئے کیہڑا کالج کیہڑے قوانین۔ دیکھ تو سہی سامنے کون ہے۔ ریاستِ پاکستان کا ایک غریب بے بس سابقہ بیسویں گریڈ کا بیوروکریٹ اور وزیر۔

کچھ پتا بھی ہے کیسے پڑھ لکھ کر وہ بیورو کریٹ بنا۔ وہ جو بچپن میں ہم سرکاری کھمبے کے نیچے بیٹھ کے پڑھنے والے بچے کے قصہ سنتے تھے وہ کون تھا ؟ بھئی یہی اپنے چیمہ صاحب۔ بیورو کریٹ تھے تو ایسے کہ بس کیا بتاؤں۔ ریاستِ پاکستان نے ڈیڑھ دو سال نہ جانے کتنے سے کتنے سو ارب کی داستانیں سنائیں مگر آخر سرخرو ٹھہرے۔ “دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں “۔

اتنا غریب بیوروکریٹ اور سابقہ وزیر اور موجودہ سینیٹر اب اگر اپنے بچوں کی فیس نہیں دے سکتا تو ایک باہر سے آیا ہوا فرنگی پروفیسر اسکے بچوں کا نام خارج کر دے گا۔ وہ بچے جنہیں ہمارے چیمہ صاحب نگہبان آٹا کھلا کھلا کر اور کمیٹیاں ڈال ڈال کر اور گھر کی چیزیں بیچ بیچ کر فیسیں بھرتے رہے اور پڑھاتے رہے اتنی مشکل سے انہیں کالج تلک لے کر آئے اب ایک گورا پروفیسر انہیں کالج سے نکالے گا۔ بقول زرداری صاحب اسکی یہ مجال۔۔۔

نہ تو آیا ہمارے پاکستان میں مہمان بن کے تو ویسے ہی رہ اپنی اوقات کے مطابق۔ یہ تو، تُو شکر کر استعفی دینے کا تجھے موقع دیا ہے نہیں تو یہ ہوتا نہ کوئی ایچی سن کے علاوہ کوئی لوکل ٹائپ کالج تو توہین شوہین کے چکر میں ہاں۔ ۔منہ نہ کُھلا اب میرا۔

صحیح کہا عظمی بخاری صاحبہ نے چالیس لاکھ تنخواہ لیتا ہے اور اوپر سے چھٹی بھی آسٹریلیا جا کر مناتا ہے۔ کیوں بھئی انگلینڈ کیوں نہیں جاتا ، جب ہمارے میاں صاحب انگلینڈ جاتے ہیں تو۔۔۔ یہ بھی انہوں نے صحیح کہا کہ ہم نے ہی لگایا ہے اب ہم اسکو پوچھیں بھی نہ۔؟

احد چیمہ صاحب کی اہلیہ محترمہ نے کیا ایسا غلط کہا تھا کہ کالج کی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں رد کر دیا گیا۔ انہوں نے فقط یہی تو کہا تھا کہ میرے میاں ایک غریب بیوروکریٹ ، وزیر اور سینیٹر ہیں جن کا تبادلہ اسلام آباد کر دیا گیا ہے۔ اب دو جگہ پر خرچہ تو ممکن نہیں اس لیے ہمارے دونوں بچوں کو طویل رخصت دے دی جائے تا کہ انکی سیٹس ریزرو رہیں اور ہم نے فیسیں بھی نہیں دینی ۔ تو صحیح ہے ناں اپنی حکومت ، اپنا صوبہ ، اپنا وزیراعظم ، اپنا گورنر اور اوپر سے فیسیں بھی اپنی۔ ناں ایداں نئیں۔

اس پر غضب خدا کا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں باہر سے آکر، مسیحی ہو کر چلا تھا ہمیں قنون سکھانے۔ پہلے ایک بچے کا نام خارج کیا پھر دوسرے کا۔ دباؤ ہی نہیں قبول کر رہا۔ ایسی کی تیسی۔ ٹھیک کیا گورنر صاحب نے۔ یہاں بھی درست  بات کی عظمی بخاری صاحبہ نے کہ گورنر صاحب نے اپنا ایک قانونی اختیار استعمال کیا ہے تو کیا غلط ہے۔ بالکل صحیح۔ احمد چیمہ کے غیر قانونی اختیار پر پرنسپل کا قانونی اختیار اور اس قانونی اختیار کے خاتمے کے لیے گورنر صاحب کا قانونی اختیار برابر ہے احد چیمہ کا غیر قانونی اختیار اب ایک قانونی اختیار اللہ اللہ خیر صلہ۔

اچھا یہ بین الاقوامی تاثر وغیرہ کی پھٹی ہوئی بین یہاں نہ بجاؤ سمجھے۔ ہمارا ملک ہماری مرضی۔ تمہارا کام صرف ہمیں قرضہ یا امداد دینا ہے چلو زیادہ سے زیادہ یہ کہ  ہمیں بتانا ہے کہ عوام کو کون سی چیز کس بھاؤ ملنی چاہیے تاکہ مہنگائی کا الزام ہم پہ نہ آئے۔ اور بس۔۔۔

اچھا اب تک اگر آپ کو یہ سطور طنزیہ اور مزاحیہ لگیں تو چلتے چلتے سنجیدہ بات بھی سن لیں پھر۔ محترمہ مریم نواز نے اگلی ویڈیو کے لیے اپنے ایم پی اے سے چیکنگ کی پاداش میں بے عزت ہونے والے پولیس والے کی طرح مسٹر تھامسن کو بھی بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب میڈم اسے بلا کر کہیں گی کہ مسٹر تھامسن آپ نے اپنا فرض ادا کیا ، وہی کام کیا جسکے لیے ریاست نے آپکو رکھا ہوا ہے۔ آپکو معذرت کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم نے گورنر کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا ہے کیونکہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ اور ہاں نون لیگ کی حکومت وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے گی۔۔۔آپ پھر سمجھے کہ یہ مزاح ہے۔ بھئی دیکھیں پاکستان میں گورے آتے ہیں تو انہیں محض چٹی چمڑی اور انگریزی کی وجہ سے وی آئی پی سمجھا جاتا ہے سو ہم نے فرنگی مسٹر تھامسن کو نکال کر وی آئی پی کلچر کے خاتمے کا آغاز کر دیا ہے۔

آپ محترم گورنر صاحب کے نام اور ہئیت کی وجہ سے اسے اسلام کی یہودو نصاری کے خلاف فتح بھی قرار دے سکتے ہیں۔ کیونکہ گورنر صاحب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران نیک پرہیز گار متشرح باریش مسلمان ایک اور مسلمان اور غریب و دیانتدار حکمران احد چیمہ جیسے مفلس کے بچوں کی دادرسی کے لیے آگے آئے اور مقابلے میں ان یہودو نصاری کا ہر کارہ جو مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ نعرہِ۔۔۔۔ ۔

Advertisements
julia rana solicitors

 نوٹ:تحریر میں بیان کردہ  خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، مکالمہ  ویب کا ان سے اتفاق  ضروری نہیں  اور نہ ہی یہ خیالات ادارے کی پالیسی کا اظہار ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply