100 کتابیں، جنہوں نے میری زندگی بدل دی(14)مست الست جئیں/عارف انیس

مارک مینسن ایک امریکی بلاگر اور مصنف ہیں جن کی کتابیں پرسنل ڈیولپمنٹ، فلسفہ، اور ثقافتی تجزیے کے موضوعات پر ہیں۔ وہ ایک سادہ اور دوٹوک انداز کے ذریعے قارئین کو سمجھانے کے لیے طنزیہ انداز کو استعمال کرتے ہیں۔ اپنی بےباکی کے باعث انہیں کافی شہرت اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے؛ کچھ لوگ ان کو ایک تروتازہ آواز اور روایتی موٹیویشنل انڈسٹری کا باغی سمجھتے ہیں جبکہ دوسرے ان کے انداز اور نقطہ نظر کو بہت زیادہ سخت اور منفی گردانتے ہیں۔
مینسن کا ایک اہم خیال یہ تھا کہ موٹیویشنل انڈسٹری ایک ایسے ماڈل پر کام کرتی ہے جو نہ صرف مایوس کن ہے بلکہ گمراہ کن بھی ہے۔ روایتی طور پر، سیلف ہیلپ کی کتابیں ہمیشہ مثبت سوچ اپنانے کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔ یہ نقطہ نظر، مینسن کے مطابق، فطری طور پر غیر حقیقی ہے اور یہ کہتا ہے کہ ہمیں مستقل طور پر خوش رہنے کی گیدڑ سنگھی تلاش کرنی چاہیے اور کسی بھی منفی احساسات یا تجربات سے بچنا چاہیے۔
مینسن اس تصور کو چیلنج کرتا ہے، اور کہتا ہے کہ زندگی میں مشکلات اور مایوسی ناگزیر ہیں۔ اور حقیقی ترقی تب ہی ممکن ہوتی ہے جب ہم ان مشکل لمحات کا سامنا کرنے کے لیے حوصلہ اور قابلیت کو پیدا کرتے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ یہ مشکلات ہی ہیں جو ہمیں انسان کے طور پر آگے بڑھنے کے قابل بناتی ہیں، اور مسلسل خوشی یا ہمیشہ بہترین ورژن بننے کی تگ و دو میں دوڑتے رہنے سے ہم حقیقی معنوں میں زندگی نہیں گزار پاتے ہیں.
مارک مینسن کی تحریریں اور اثر انداز گفتگو نے انٹرنیٹ پر کافی شہرت پائی اور اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس نے اپنی کتاب “The Subtle Art of Not Giving a F*ck” لکھی۔ اس کتاب میں وہ اسی فلسفہ کو وسعت کے ساتھ آگے لے کر جاتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مشکلات کو قبول کرنا، اپنی خامیوں کو تسلیم کرنا اور ہمیشہ کامل بننے کے زعم سے آزاد ہونا، یہیں وہ بنیادی عناصر ہیں جو ہمیں حقیقی معنوں میں ایک بھرپور زندگی کی طرف لے کر جاسکتے ہیں۔
1. ہر بات کو نظرانداز کرنے کا ہنر (The Subtle Art of Not Giving a F*ck): ہر چھوٹی بڑی بات کے بارے میں فکر کرنا، پریشان ہونا، اور دباؤ لینا آپ کی توانائی اور وقت کا ضیاع ہے۔ زندگی میں کچھ چیزوں کی طرف توجہ نہ دینا، انہیں نظر انداز کرنا اور جانے دینا آپ کو حقیقی معنوں میں سکون فراہم کرتا ہے۔ اپنی قوتِ ارادی اور توجہ صرف ان لوگوں، تجربات، اور مقاصد پر صرف کریں جو آپ کے لیے حقیقت میں قدر و قیمت رکھتے ہوں۔
2. خوش رہنے کی کوشش نہ کریں (Don’t Try): مستقل اور ہمہ وقت خوشی ایک غیر حقیقی اور نقصان دہ مقصد ہے۔ منفی احساسات اور مشکل لمحات زندگی کا ناگزیر حصہ ہیں۔ یہی مشکل لمحات آپ کے اندر موجود صلاحیت کو نکھارتے، ترقی کی راہ ہموار کرتے، اور آپ کو مستقبل کی کامیابی کی جانب لے کر جاتے ہیں۔ منفی حالات سے گھبرانے کے بجائے، ان تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔
3. تم خدا کے بھیجے ہوئے اوتار نہیں ہو (You Are Not Special): موجودہ دور میں سوشل میڈیا کی پرکشش تصاویر اور یوٹیوب کی کامیابی کی کہانیاں ہم میں سے ہر ایک کو مجبور کرتی ہیں کہ ہم اپنی زندگی کو نمایاں دکھانے کی کوشش کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر ہمیں عام یا متوسط زندگی گزارنی ہوتی ہے، اور اس میں کوئی برائی نہیں۔ اپنی حقیقت کو تسلیم کرنا خودشناسی کا پہلا زینہ ہے۔ اپنے مقصد پر توجہ مرکوز کرنے اور اس کی آبیاری میں محنت کرنے کی بجائے، اس خواہش کے دام میں پھنسنے سے بچیں کہ آپ اس دنیا میں کسی انوکھے مشن کو سرانجام دینے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
4. قدر کا پیمانہ (The Value of Suffering): مشکلات، تکالیف، اور منفی تجربات زندگی کا ناگزیر حصہ ہیں۔ آپ کے تجربات کے ساتھ آپ کے ردعمل، رویے اور آپ کی کوششیں مل کر وہ قدر بناتی ہیں جو انسان کے طور پر آپ کی ترقی میں معاون ہوتی ہیں۔ تکالیف اور ناکامیوں سے بھاگنے کے بجائے، ان تجربات کا سامنا کرتے ہوئے ان سے سیکھیں۔ اپنے آپ کو مستقبل میں بہتر فیصلے بنانے اور مشکلات میں ہمت نہ ہارنے کا سبق دیں۔
5. آپ ہمیشہ انتخاب کر سکتے ہیں (You Are Always Choosing): زندگی میں بہت سے ایسے حالات و واقعات ہوتے ہیں جن پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا۔ لیکن ہم ان حالات کے بارے میں اپنے رویے کو ضرور منتخب کر سکتے ہیں۔ اپنی ذمہ داری کو قبول کریں اور فیصلہ کریں کہ آپ کیسے جواب دیں گے، چاہے صورتحال کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ حالات کا مقصد آپ کو ناکارہ ثابت کرنا نہیں، بلکہ وہ تو بس یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ مشکل لمحات میں کس طرح کے رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
6. آپ چول ثابت ہونے کو تیار رہیں (You Are Wrong About Everything): یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ ہمیشہ بہت کچھ ایسا ہے جو ہم نہیں جانتے، اور ہم سب سے بڑی غلطیاں سرزد ہو سکتی ہیں۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کی قابلیت سے آپ نئے نقطہ نظر اور تعمیری تبدیلی کے لیے تیار رہ سکتے ہیں۔ ان لوگوں میں شامل نہ ہوں جو اپنی غلطیوں کو چھپانے کے چکر میں ہر بحث کا رخ موڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور کسی بھی قسم کی اصلاح پر تیار نہیں ہوتے۔ جو جان بوجھ کر اپنی غلطیوں میں الجھے رہتے ہیں وہ دراصل اپنی ترقی اور تعمیر کے راستے خود ہی مسدود کر رہے ہوتے ہیں۔
7. ناکامی ترقی کی جانب ایک قدم ہے (Failure Is the Way Forward): ناکامی سیکھنے کے عمل کا ایک حصہ ہے۔ اپنی ناکامیوں کو اپنی صلاحیتوں کا آئینہ سمجھنے کے بجائے، انہیں ترقی اور مستقبل میں بہتر کارکردگی کے مواقع کے طور پر دیکھیں۔ ہر ناکامی دراصل آپ کو ایک موقع فراہم کرتی ہے کہ آپ ایک مخصوص طریقہ کار پر نظرثانی کریں یا کسی نئے مشن کا آغاز کریں۔ ہر ناکامی کے بعد ہمت نہ ہاریں بلکہ اس سے ہمت سیکھیں۔
8. کسی چیز کے لیے کھڑا ہونے کی اہمیت (The Importance of Saying No): ہر ہاں ایک ایسی چیز کی قیمت ہے جو آپ نہیں کر پاتے۔ اپنے وقت اور توجہ کی حفاظت کریں اور بار بار ایسے مواقع کو مسترد کر دیں جو آپ کی ترجیحات اور اہداف کے مطابق نہیں ہیں۔ ہر کام، دعوت ، یا رشتے کے لیے ہاں کہنا آپ کو اپنی اصل منزل سے دور لے جا سکتا ہے۔ اپنا مقصد متعین کریں اور اس پر قائم رہیں۔ ہر ایک کو خوش کرنے کی بلاسود کوشش میں جان سے مت جائیں کہ مرغی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی اور کھانے والے کو مزہ بھی نہیں آئے گا.
9. زندگی تو مارے گی (And Then You Die): موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ اپنی فانی زندگی کو تسلیم کرکے آپ اپنی قیمتی زندگی کے لیے بہتر فیصلے کر پائیں گے۔ اپنی محدود زندگی کو ایسے تجربات اور لوگوں کے ساتھ گزاریں جو آپ کے لیے معنی خیز ہیں۔ اپنی قیمتی توانائی اور قوت ارادی ایسی چیزوں پر صرف کریں جن کی انجام دہی اور نتیجے آپ اپنی زندگی میں دیکھنا چاہتے ہوں۔
10. آپ اپنے خیالات کے بندے نہیں ہیں (You Are Not Your Feelings): ہم ہمیشہ اپنے جذبات اور خیالات کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔ لیکن ایک طاقتور بات یہ ہے کہ ہم ان کا ردعمل منتخب کر سکتے ہیں۔ خود کو تربیت دیں کہ منفی خیالات یا احساسات میں نہ بہیں۔ ان کا مشاہدہ کریں، انہیں اپنا حصہ تسلیم کریں، لیکن ان کا مرکز بننے سے گریز کریں۔ اپنے احساسات اور خیالات سے علیحدہ رہنے کی مشق آپ کو جذباتی اتار چڑھاؤ کے باوجود ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
11. خود پسندی کے لیے بہتر راستہ چنیں (A Better Problem to Have): اپنا مقصد تلاش کریں: کوئی ایسا کام یا مشن جو آپ کے لیے ذاتی طور پر بامعنی ہو، جس کی تکمیل کے لیے آپ لگن اور پرعزم ہوں۔ یہ عمل آپ کی زندگی کو مزید معنیٰ اور مقصد بخشتا ہے۔ ایسا مقصد تلاش کریں جو آپ کو خود غرضی اور لالچ سے دور لے کر جائے، اور آپ کو ایک بہتر انسان بنا سکے۔
12. عاجزی اور قابلیت کی قیمت (The Virtues of Maturity): اپنی خامیوں کو تسلیم کریں اور اس بات کو سمجھیں کہ آپ سے بہتراور آپ سے زیادہ قابل لوگ بھی اس دنیا میں موجود ہیں۔ اپنی ذات سے بالاتر مقاصد کی خدمت پر توجہ دیں۔ ایک ایسا نقطہ نظر اپنائیں جو آپ اور آپ کے آس پاس کے لوگوں کے لیے تعمیری ہو۔ اپنے علم، اپنی دولت یا اپنی صلاحیتوں کا غرور نہ کریں بلکہ دوسروں کو مدد فراہم کرنے میں ان وسائل کو استعمال کریں۔
13. مرجاو مگر اپنا کہا پورا کرو (Commitment): کسی چیز یا کسی رشتے کے ساتھ طویل مدتی وابستگی ہی حقیقی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔ کامیاب رشتوں، کیریئر اور زندگی کے اہداف کے لیے لگن اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کریں۔ کسی بھی قابل قدر مقصد کے حصول کی کنجی لگن اور استقامت ہے۔ اس بات کو یاد رکھیں کہ لمبے سفر کا اولین قدم بہت چھوٹا ہوتا ہے، لیکن استقامت سے چھوٹے چھوٹے قدم ملتے ہوئے ایک طویل سفر طے کرتے ہیں۔
یہ کتاب کیوں مختلف اور اہم ہے؟ مینسن کی کتاب سیلف میڈ ازم کے بارے میں عام تصور سے ایک دلچسپ اور طاقتور تبدیلی ہے۔ منفی رویوں کے ردعمل میں ہمیشہ مثبت سوچ اپنانے پر زور دینے کے بجائے، وہ زندگی میں مشکلات کو قبول کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔ یہ حقیقت پسندانہ نقطہ نظر ہمیں زندگی کے ناگزیر اتار چڑھاؤ سے بہتر طور پر نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔
مارک مینسن کی کتاب “The Subtle Art of Not Giving a F*ck” نے پرسنل ڈیولپمنٹ کی صنعت میں ایک انوکھا طوفان برپا کیا ہے۔ یہ روایتی طور پر پائی جانے والی، ہمیشہ مثبت سوچ اپنانے والی کتابوں کی براہِ راست ضد ہے۔ مینسن کی یہ کتاب ایک انوکھا فلسفہ پیش کرتی ہے کہ مستقل طور پر خوش رہنے کی جستجو نہ صرف غیر حقیقی اور ناقابل حصول ہے بلکہ حقیقی معنوں میں کامیاب زندگی گزارنے کے لیے رکاوٹ بھی بن سکتی ہے۔ ان کا اس بات پر زور ہے کہ حقیقی کامیابی کا راستہ زندگی میں آنے والی مشکلات، خامیوں اور مایوسی کے تجربات کو قبول کرنے سے نکلتا ہے۔ یہ کتاب روایتی ذاتی بہتری کی صنعت کو چیلنج کرتی ہے اور قارئین کو یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی خامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے کمال اور مثالی بننے کی دوڑ سے پاک ہو کر زیادہ حقیقی اور تسلی بخش زندگی کی طرف بڑھیں۔
اس کتاب کی مقبولیت نے پرسنل ڈیولپمنٹ انڈسٹری کو اس بات پر سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ہے کہ آیا وہ حقیقی معنوں میں لوگوں کے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہے یا جھوٹی تسلی کے سہارے پر اس صنعت سے وابستہ لوگ دولت اور شہرت بٹور رہے ہیں۔ “The Subtle Art of Not Giving a F*ck” کی کامیابی کے باعث اب لوگ اپنی خامیوں اور کمزوریوں پر بھی کھل کر بحث کرتے ہیں اور ان پر غور کرتے ہیں، اور اس بات کے قائل ہوتے ہوئے ہیں کہ ان خامیوں کو قبول کرتےے ہوئے بھی بہت ترقی کی جا سکتی ہے۔
مارک مینسن کی اس کتاب کو بہت سے لوگوں نے بہت زیادہ منفی اور طنزیہ ہونے کی وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کی یہ رائے ہے کہ یہ کہانی ذاتی بہتری کے لیے ضروری حوصلہ افزائی کے جذبے سے خالی ہے۔ دوسری طرف، کچھ لوگ اس کتاب کو نفسیاتی اور ذاتی سطح پر ناگہانی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے افراد کے لئیے سادہ اور سطحی مشوروں سے پر پاتے ہیں۔
مجموعی طور پر یہ کتاب اگرچہ متنازعہ ہے لیکن اس نے خود کو بہتر بنانے کے تصور کو کئی معنوں میں بدل دیا ہے اور لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ مشکلات کو اپنا دشمن سمجھتے ہوئے ان سے فرار اختیار کرنے کے بجائے مشکلات کو اپنی ذات کی پرورش اور تسلی بخش کامیاب زندگی کے سفر کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply