• صفحہ اول
  • /
  • اختصاریئے
  • /
  • سورہ الفتح کی آیت 2 میں ذنب، گناہ یا الزام/عثمان انجم زوجان(2،آخری حصّہ)

سورہ الفتح کی آیت 2 میں ذنب، گناہ یا الزام/عثمان انجم زوجان(2،آخری حصّہ)

اب آتے ہیں اصل موضوع کی جانب وہ یہ کہ سورة الفتح کی آیت نمبر 2 میں اللّٰہ ﷻ نے ارشاد فرمایا:

لِّیَغۡفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنۡ ذَنۡۢبِکَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ یَہۡدِیَکَ صِرَاطًا مُّسۡتَقِیۡمًا ۙ

اس آیت میں ایک لفظ آیا ہے “ذنبک” جس کا عمومی معنیٰ ہے “تمہارے گناہ” کیا گیا ہے!

تراجم میں گناہ کی نسبت رسول اللّٰہ ﷺ کی طرف کی گئی اور لفظِ “ذنبک” کے عمومی معنیٰ کو مراد لے کر اسے رسول اللّٰہ ﷺ کی طرف منسوب کیا گیا، اب اس کے مفہوم کی طرف آتے ہیں۔

اس سے مقصد یہ ہے کہ یہ مخالفین تیرے خلاف جس قدر الزامات تراشتے‘ بہتان باندھتے اور غلط باتیں تیری طرف منسوب کرتے ہیں (یا اس کے بعد کریں) ان کے مضر اثرات سے تیری حفاظت کا سامان ہوجائے۔ (یہ کامیابیاں تیرے دعوے کی صداقت کی زندہ شہادت بن جائیں گی‘ اور اس طرح ان کے سامنے ان تمام باتوں کا حتمی جواب آجائیگا جو یہ اس وقت تیرے خلاف کرتے ہیں 1 ؎ ۔( 47 :19 )،( 40 :55 )۔اسی سے خدا کی ان نعمتوں کا اتمام ہو گا جن کا اس نے وعدہ کررکھا ہے (24 :55) اور یوں‘ توّ‘ اپنے قافلے سمیت‘ زندگی کی سیدھی اور متوازن راہ پر گامزن رہے گا۔

اب غور کریں! کیا اب رسول اللّٰہ ﷺ کی طرف اس لفظ کو منسوب کیا جائے گا جو کہ عام طور پر بیان کیا جاتا ہے یا قرآن میں غور و فکر کر کے اس معنیٰ کو لیا جائے گا جو کہ رسول اللّٰہ ﷺ کے لائقِ شان ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میری گزارش ہے کہ رسول اللّٰہ ﷺ کے مقام و مرتبہ اور ان کی عظمت و شان کو مدنظر رکھتے ہوئے ان الفاظ و نظریات کو اپنائیں جس میں سوء ادب ہونے کی ذرا سی بھی گنجائش باقی نہ  رہے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply