مجھے اپنی آنکھوں میں محفوظ کرلو/مسلم انصاری

مجھے اپنی آنکھوں میں محفوظ کرلو!
جہاں بھی جاؤ، مجھے اپنے ساتھ رکھو!
اپنی آنکھوں سے میرا تحفظ کرو!
مجھے ایک یاد گار کی طرح اپنے ساتھ رکھو!
ایک کھلونے کی طرح
مکان کی ایک اینٹ کی طرح ساتھ رکھو!!

ہم دونوں
رکابیاں، گلدان اور گملے بنائیں گے!
میرے ہاتھ بیکار نہیں رہیں گے
کوزہ گری حواس سے کام لیتی ہے اور
میرے ہاتھوں کو لمس کی ضرورت ہے
فکر مت کرو، یہیں رہو!
ابھی نہ جاؤ، مجھے تھامے رہو!
ابھی بہت سی چیزیں باقی ہیں جو ہمیں کرنی ہیں!!
ص : 104-95

▪️عنوان :
آج سے کچھ دو یا تین برس پہلے میں نے کارلوس فوینتیس کی ایک طویل کہانی کا مطالعہ کیا، کہانی کا نام “کونستینسیا” تھا، یہ کہانی لاطینی امریکا، میکسیکو میں مقیم کارلوس فوینتیس کے 1990 میں شائع والے افسانوں کے مجموعے “کونستینسیا اور کنواریوں کے لئے دوسری کہانیاں” سے لی گئی تھی جس کا ترجمہ عمر میمن صاحب نے محمود درویش کی نظم :
“مجھے اپنی آنکھوں میں محفوظ کرلو!” سے لیا البتہ اسی نظم کو کارلوس نے کتاب میں شامل بھی کیا ہے!

▪️ان گنت بار پڑھنے کی وجہ :
میں کبھی اس کہانی/افسانے کو بھول نہیں سکا یہاں تک کہ میں نے ان گنت محافل میں اس کے پلاٹ پر گفتگو کی، گزری شب جب حبس اور یاسیت اپنے جوبن پر تھی میں نے قریب 91 صفحات پر مشتمل اس کہانی کو پھر سے پڑھا اور میں جانتا ہوں کہ اس کا پلاٹ اس قدر زرخیز ہے کہ میری تشنگی اسے لیکر کبھی نہیں ختم ہوسکتی!

▪️کہانی کا پلاٹ :
ایک گھریلو، عبادت گزار عیسائی مذہبی عورت، عمر 61 برس، بنام “کونستینسیا” اور اس کا شوہر بنام “گسپدن ہِل” عمر 69 برس، پیشے کے لحاظ سے ایک سرجن ڈاکٹر، کتابوں اور کافکا کا شیدائی!
اس جوڑے کے بیچ شادی کا تعلق بنے 40 سال کا دورانیہ گزر چکا ہے، ہریالی بھرے نشیب وفراز میں جہاں ہر گھر سے دوسرا گھر کچھ میل اور کوس دور ہے ان کے بیچ کبھی کچھ اونچ نیچ نہیں گزری، وہ اولاد کی نعمت سے محروم ہیں مگر “کونستینسیا” نے کبھی گلہ نہیں کیا، اس کا شوہر “گسپدن ہِل” جاسوسی کا دلدادہ فرد اپنی بیوی کی ہر آمدورفت پر نظر رکھتے ہوئے یہ بھی جانتا ہے کہ آج کونستینسیا کی جوتی میں لگی مٹی، مٹی میں دبی لال پھولوں کی پتیاں کس قبرستان کی ہیں! اس سب کے باوجود چالیس برسوں میں کبھی بھی “گسپدن ہل” شک بھرا کچھ نہیں پا سکا، کونستینسیا سوائے قبرستانوں کے جہاں اس کے شوہر کے اقرباء دفن ہیں اور کہیں نہیں جاتی ہے!

پھر ایک روز اگست کے مہینے میں، جب “گسپدن ہل” کافی اور اخبار میں غرق کھلے باغیچے میں بیٹھا ہے تب اس کا وہ پڑوسی جس کا گھر “کونستینسیا” کے کمرے کی کھڑکی سے دور ہونے کی وجہ سے بہت چھوٹا دکھتا ہے، ملنے آتا ہے
اس پڑوسی کا نام “موسیو پلوتنیکوف” ہے، یہ ایک سن رسیدہ روسی اداکار ہے، موسیو اِس ملاقات میں بتاتا ہے کہ وہ فلاں تاریخ کو مرجائے گا
گسپدن ہل کے لئے یہ خبر مضحکہ خیز ہے، وہ موسیو کی خبر پر ہنستا ہے مگر جب وہ اپنی بیوی کونستینسیا کو یہ عجیب خبر دینے اس کے کمرے میں جاتا ہے تب وہ دیکھتا ہے کہ کونستینسیا کھڑکی میں اُسی گھر کی جانب رخ کئے کھڑی ہے، کھڑکی سے دکھنے والے اُس پڑوسی “موسیو پلوتنیکوف” کے گھر کی سارے چراغ دفعتاً روشن ہوتے ہیں اور پھر یکدم بجھ جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی کونستینسیا اپنی طبعیت بھری زندگی کھو دیتی ہے!

یہ پلاٹ اس قدر جاندار ہے کہ جب مہینوں بعد گسپدن ہل ٹہلتے ہوئے موسیو پلاتنیکوف کے گھر کے پاس سے گزرتا ہے تو دیکھتا ہے، چراغ جل کر بجھنے والے دن سے لیکر آج تک اخبار اور پوسٹ لیٹرز اس دروازے کے باہر انبار لگا چکے ہیں
گسپدن ہل اندر داخل ہوتا ہے اور پھر وہ دیکھتا ہے کہ اس کی بیوی کونستینسیا اور مر چکے روسی اداکار موسیو پلاتنیکوف کی 16 17 برس کی ایک ساتھ تصویریں دیواروں پر چسپاں ہیں، اور ان کے ہاتھ میں ایک بچہ یا بچی بھی ہے!
اُف!

میرے خیال سے اس سب کا پس منظر جاننے کے لئے جب بھی جیسے بھی ممکن ہو اس کتاب کو تلاش کرکے پڑھنا چاہیے، بلکہ خرید کر اس کتاب کو اپنی لائبریری میں جگہ دیں، کیونکہ کتب کے سوا فی زمانہ ایک بھی غیر مضر دوست ملنا قریب قریب ناممکنات میں سے ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

کتاب :
مصنف : کارلوس فوینتیس
ترجمہ : محمد عمر میمن
تبصرہ و انتخاب : مسلم انصاری
تصویر : مسلم انصاری

Facebook Comments

مسلم انصاری
مسلم انصاری کا تعلق کراچی سے ہے انہوں نے درسِ نظامی(ایم اے اسلامیات) کےبعد فیڈرل اردو یونیورسٹی سے ایم اے کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی پہلی کتاب بعنوان خاموش دریچے مکتبہ علم و عرفان لاہور نے مجموعہ نظم و نثر کے طور پر شائع کی۔جبکہ ان کی دوسری اور فکشن کی پہلی کتاب بنام "کابوس"بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ مسلم انصاری ان دنوں کراچی میں ایکسپریس نیوز میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply