• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سردیوں میں دہی کا استعمال آپ کو کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟

سردیوں میں دہی کا استعمال آپ کو کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟

سردیوں میں دہی کھانا چاہیے یا نہیں ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر بہت سے لوگوں کی مختلف رائے ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے سردی بڑھ جاتی ہے جب کہ کچھ اسے صحت کے لیے فائدہ مند سمجھتے ہیں۔ آخر حقیقت کیا ہے؟

کیا سردیوں میں دہی کھانا چاہیے؟ اس سوال کے جواب کے لیے آج ہم ڈاکٹروں اور حکما کا نقطہ نظر جانیں گے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سردیوں میں دہی کھانا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ دہی پروٹین، کیلشیم، وٹامن بی 12، زنک اور پروبائیوٹکس سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ تمام غذائی اجزاء سردیوں میں ہمارے جسم کو مضبوط اور صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

بہتر ہاضمہ:

دہی میں موجود پروبائیوٹکس آنتوں کے بیکٹیریا کو توازن میں رکھتے ہیں جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ ہاضمہ ٹھیک رکھنے سے سردیوں میں قبض اور بدہضمی جیسے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔

قوت مدافعت بڑھانے والا:

دہی میں وٹامن سی اور زنک جیسے غذائی اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو مدافعتی نظام کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ سردیوں میں جب انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تو دہی ہمیں صحت مند رکھ سکتا ہے۔

مضبوط ہڈیاں:

دہی میں کیلشیم اور وٹامن ڈی ہوتا ہے جو کہ ہڈیوں کے لیے ضروری غذائی اجزاء ہیں۔ سردیوں میں ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے دہی کا استعمال فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

حکما کانقطہ نظر:

حکما کے مطابق دہی ایک فائدہ مند کھانا ہے۔ یہ ہاضمے کو بہتر بنانے، قوت مدافعت بڑھانے اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے۔ تاہم دہی رات کو نہیں کھانا چاہیے۔ رات کو دہی کھانے سے ہاضمہ سست ہوجاتا ہے اور پیٹ کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

دہی کو کمرے کے درجہ حرارت پر کھائیں۔ ٹھنڈا دہی کھانے سے جسم کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو تکلیف یا سردی لگ سکتی ہے۔

دہی میں کچھ دیگر چیزیں یعنی سبزیاں یا پھل وغیرہ ملا کر کھائیں۔ ایسا کرنے سے دہی کے کچھ منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

زیادہ مقدار میں دہی نہ کھائیں۔ کسی بھی چیز کا بہت زیادہ ہونا برا ہے۔ دہی کو بھی متوازن مقدار میں کھانا چاہیے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply