کابل: انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ہلال احمر سوسائٹیز نے خبردارکیا ہے کہ فنڈز کی کمی نے افغانستان کے نظام صحت کو تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔
یہ بات آئی ایف آر سی ایشیا پیسفک کے ڈائریکٹر الیگزینڈر میتھیو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے دو ہزار سے زائد مراکز بند ہو چکے ہیں۔
انہوں نے ملک میں فنڈز کی قلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ حالات بہت گھمبیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنا تنخواہ کے کچھ لوگ مزید آئندہ چند ہفتوں تک کام کرنے پہ رضامند ہو سکتے ہیں لیکن اگر ایک مرتبہ تما ادویات ہی ختم ہو گئیں تو پھر کیا ہوگا؟
الیگزینڈر میتھیو نے کہا کہ اگر مریضوں کو دینے کے لیے اسپتالوں میں ادویات ہی نہ ہوں تو پھر لازمی دروازے بند کرنے پڑیں گے۔
افغانستان کے چار روزہ دورے کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ ملک میں دو ہزار سے زائد صحت کے مراکز بند ہو چکے ہیں۔
اعداد و شمار کے حوالے سے انہوں ںے کہا کہ اس وقت افغانستان میں 20 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز یا تو کام نہیں کر رہے ہیں اور یا پھر تنخواہ کے بغیر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 20 ہزار ہیلتھ ورکرز میں سے 7 ہزار سے زائد خواتین ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الیگزینڈر میتھیو نے کہا کہ پورے افغانستان میں اب تک صرف ایک فیصد افراد کو کورونا ویکسین لگائی جا سکی ہے جب کہ ملک میں 10 لاکھ خوراکیں تقسیم کیے جانے کی منتظر ہیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ تقسیم کیے جانے کی منتظر خوراکیں سال رواں کے اختتام تک زائد المعیاد ہو کر ضائع ہو جائیں گی۔

گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت نے بھی بتایا تھا کہ افغانستان میں 20 فیصد سے بھی کم صحت کے ادارے مکمل طور پر فعال ہیں اور ان میں سے بھی دو تہائی میں بنیادی ادویات کا شدید فقدان ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں