یمن میں یہودیوں کی موجودگی کی تاریخ/منصور ندیم

یمن کے یہودی (تیمانیم، یا تیمانی) یمنی نژاد یہودی ہیں، یہودیت قدیم یمن کے اہم مذاہب میں سے ایک تھا، تاریخ یہی بتاتی ہے کہ الحمیری سلطنت کے بادشاہوں نے یہودی مذہب کو قبول کیا اور اسے یمن میں پھیلایا۔ یمن میں یہودیوں کی موجودگی کے بارے میں متضاد کہانیاں ہیں۔ایک تاریخی ذریعہ کہتا ہے کہ کہتی ہے کہ ابو کرب الحمیری نے یثرب میں دو یہودی ربیوں سے ملاقات کی تھی، اور ان سے متاثر ہو کر اس نے یہودیت اختیار کی، اور انہیں یمن لے گئے، اسی موضوع پر عرب میں لکھے جانے والے ایک ناول میں بتایا گیا تھا

ء 1914 میں صنعا میں بیسویں صدی کے اوائل میں ایک بزرگ یہودی

کہ یہ یمنی قبائل کی باقیات ہیں جنہوں نے ملکہ بلقیس کے ساتھ یہودیت اختیار کی تھی، جو صرف ایک اندازہ ہے، کیونکہ یمن میں یہودیوں کی موجودگی کی وجہ ابھی تک پُراسرار ہے۔

خود یمنی یہودیوں کا اس ضمن میں یہ کہنا ہے کہ حضرت یرمیاہ نے قبیلہ لاوی کے 75,000 افراد کو یمن بھیجا تھا، چھٹی صدی قبل مسیح میں بادشاہ نبوخذ نصر کے خوف سے جب اس نے فلسطین کے کچھ حصے پر قبضہ کیا اور 586 قبل مسیح میں یروشلم کو لوٹ لیا۔ تو اس وقت تمام نامور یہودیوں کو قید کر کے بابل بھیج دیا گیا تھا،

محققین یمن کے یہودیوں کو مزرحیم (مشریقہ) فرقے کے حصے کے طور پر درجہ بندی کرتے ہیں۔ کچھ انہیں Sephardic بناتے ہیں، اور کچھ یمنی یہودیوں کو مذہبی اور سماجی رسوم و رواج کی وجہ سے ایک الگ گروہ سمجھتے ہیں جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں۔ ویسے بھی یمنی یہودیوں کے پاس ایک بھرپور ثقافتی ورثہ ہے جو انہیں دنیا کے باقی یہودیوں سے مذہبی اور موسیقی کے پہلوؤں اور سماجی رسوم و روایات میں ممتاز کرتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors
1966 میں صنعا میں یمنی یہودی

یمن میں قدیم ترین عبرانی نسخے نویں صدی عیسوی کے ہیں، اور بہت سے ان میں عربی میں بھی لکھے گئے ہیں۔ یمنی یہودی کرد یہودیوں کے طرح ہیں جو اپنی عبادت گاہوں کے اندر تورات کو عبرانی اور آرامی میں پڑھتے ہیں، یمنی یہودی اپنے کم عمر کے بچوں کو تورات کی تلاوت کرنے اور منبر پر جانے کی اجازت دیتے ہیں، اس کے بعد آرامی میں ترجمہ پڑھتے ہیں۔ یمن میں یہودی تورات کی کتابوں کو اپنی دھنوں میں پڑھتے ہیں، جو اشکنازی یہودیوں کے پڑھنے کے طریقے سے مختلف ہے۔ ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ متعدد جینیاتی مطالعات کے مطابق، یمنی یہودیوں کا جینیاتی طور پر شمالی یمنیوں، سعودیوں اور بدویوں سے تعلق ہے، اور جسمانی خصوصیات کے لحاظ سے ان کی خصوصیات کو شمالی یمنی سمجھا جاتا ہے۔ یمنی یہودی، یمن میں عربی زبان کو مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں، جو کہ ایک سامی زبان ہے، اور یہ عربی زبان کی ایک شاخ ہے، یہ صنعاء میں رائج یمنی بولی سے بالکل مختلف ہے۔ یمنی یہدیوں نے اس زبان کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے جنہیں صنعانی، عدنیہ، بیدانیہ کہا جاتا ہے۔

سنہء 1958 میں ایک یمنی یہودی دلہن

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply