امریکہ کی پی ٹی آئی نے واقعہ نو مئی کے بعد وائٹ ہاؤس کے سامنے اپنے یاروں کو ہیومن رائٹس کا بڑا واسطہ دیا۔ ان امریکنوں کو جن پر مرشد کی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگایا انہی کے در پر کھڑے ہو کر ان کی غیرت جگانے کی بڑی کوشش کی۔ آج جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان سے آئی ہوئی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ٹیکساس کی جیل میں ملنے کی اجازت نہ مل سکی تو سوچا یہ پی ٹی آئی کا خوددار ٹولہ پھر گھروں سے نکلے گا اور وائٹ ہائوس کے سامنے پھر سے ہیومن رائٹس کا واسطہ دے گا مگر کتھوں؟
مرشد کی رہائی کا سب سوشل میڈیا پر لایئکس اور یوٹیوب کی کمائی کھانے والوں کا ٹوپی ڈرامہ ہے۔ یہ اسی مرشد کے معشوق ہیں جس نے عافیہ صدیقی کی رہائی کے بیانیہ پر ووٹ لئے اور جب وزیر اعظم بن گیا تو اسی وائٹ ہائوس میں عافیہ کی رہائی کے سوال پر ٹانگیں کانپنے لگ گیئں؟ کم ہی لوگ ادراک رکھتے ہیں کہ وہ ملک جہاں پاکستان سے آئی سگی بہن کو ملنے نہیں دیا گیا اس ملک کے وائٹ ہائوس حاکم وقت دنیا بھر کے میڈیا اور ایجنسیوں کے سامنے کلمہ جہاد کہنا کس قدر مشکل اور خوفناک ہو سکتا ہے۔ مگر اللہ تعالی نے مجھ نا چیز کو جرات بخشی اور عافیہ کی رہائی کا وعدہ یاد کرادیا مگر ہمارے حاکم وقت اور اہلیان یوتھ کے مرشد کی امریکی صدر ٹرمپ کے سامنے حالت غیر ہوگئی۔
تف ایسی حاکمیت اور مرشدی پر۔ برین واش ہیپنا ٹائس بت بیچارہ۔ جادو ٹونا تعویذ دھاگے جْتر منتر چلے وظائف زمانہ قدیم کے مشرک یہودیوں کے ہاں عام رواج تھا، اور پاکستان میں دیہاتی عورتوں اور دقیانوسی طبقات میں مذہب کی طرح رائج تھا مگر پھر اس پیشے اور عقیدے نے ترقی کی اور اس وبا نے فرنگی کی نامور آکسفورڈ یونیورسٹی تک رسائی پا لی اور جسے دین اسلام میں کفر کہا جاتا ہے لبرل اور تعلیم یافتہ مسلمانوں نے ان توہمات کو بطور عقیدہ اور برینڈ اپنانا شروع کر دیا۔ اور اب اس ترقی پذیر ریاست پاکستان کا نام نہاد پڑھا لکھا طبقہ اسے ” مرشد خانہ ” سمجھنے لگا ہے۔
ضعیف العتقاد الیٹ تعلیم یافتہ کلاس کا اندھا اعتقاد ہے کہ ان کا مرشد جو بھی کہتا کرتا کھاتا پیتا اوڑھتا پہنتا ہے وہی ان کی روحانیت ہے۔ نو مئی کی دہشت گردی کے بعد پاکستان میں لکیر کا فقیر یہ طبقہ کی حالت قدرے سنبھل رہی ہے اور ان کے مرشد کی اصلیت کے پیچھے ایک مکار عورت کا ڈھونگ کھل چکا ہے مگر سمندر پار بسنے والے مریضوں کی حالت دن بدن نا گفتہ بہہ ہوتی جا رہی ہے۔ ان کی ماں المعروف عدتی زوجہ سابقہ خاتون اوّل کا جادو ان کے مرشد کولے دے گیا ہے اس کے باوجود برین واش طبقہ کسی صورت تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ان کی امی جان بشری پیرنی ایک پیشہ ور ڈکیت ہے۔
قصور ان کا بھی نہیں، جب مرشد ہی ایک جاہل عورت کااندھا برین واش مرید ہو جائے تو بچپن سے عشق میں مبتلا فین کلب کیوں کر بچ سکتا ہے؟ نانی کا عشق پھر ماں کا عشق پھر بیٹی کا عشق پھر اس کی ٹین ایجر بیٹی کا عشق ہڈیوں کا ناسور بن چکا ہے۔ مرشد بھلے خود پلے بوائے ہونے کا اعتراف کر چکا ہو، اس کی ہر ادا پر آہ نکلتی ہے، ہائے مرشد ہائے مرشد ہوتی ہے۔ پھر نہ کوئی اس کی مالی کرپشن دکھائی دیتی ہے نہ اخلاقی غلاظت نظر آتی ہے۔ ان سے بہتر کافر ملک ہیں جہاں اخلاقی بد دیانتی پر صدر کابھی کڑا احتساب ہوتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا کیا پوچھتے ہو جس قدر بد کردار ہو اسی قدر با کمال صادق و آمین سمجھا جاتا ہے۔ ہن کہانی مک گئی۔ پٹھانوں نے پارٹی اغوا کر لی ہے۔ اہلیان یوتھ کو حضرت گوہر علی خان مدظلہ عالی نئے مرشد مبارک ہوں۔ نیازی صاحب پہلے تو مان نہیں رہے تھے کہ میرے علاوہ کوئی اور پارٹی چیئرمن ہو سکتا ہے، پھر انہیں قانونی نکتے بتائے گے کہ توشہ خانہ کیس میں آپ نااہل ہو چکے ہیں اور اس مطابق آپ کوئی پارٹی عہدہ بھی نہیں رکھ سکتے، انٹرا پارٹی الیکشن میں اگر ہم آپکو چیئرمین منتخب کر لیتے ہیں اور اس کے بعد جب ٹکٹ تقسیم ہوں گے تو الیکشن کمیشن آپ کی سائن کئے ٹکٹ کو منسوخ کر دے گا تب کینڈیڈیٹ کیا کریں گے، اور ہم اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرواتے تو الیکشن کمیشن 20 دن بعد ہمیں بلے کا نشان الاٹ نہیں کرے گا۔
اس کے بعد دل پر پتھر رکھ کر نیازی نے بیرسٹر گوہر علی خان کا نام پارٹی چیئرمین کے لئے نامزد کر دیا، اور اس نامزدگی کے بعد پنکی پیرنی، علیمہ خان، چوہدری پرویزالٰہی اور شاہ محمود قریشی کے ارمان آنسوئوں میں بہہ گے، بیرسٹر گوہر علی خان کوئی PTI کے نظریاتی ورکر نہیں ہیں یہ تو پہلے پیپلز پارٹی میں تھے اور تب اعتزاز احسن کے چیبمر میں پریکٹس کرتے تھے اور پھر تحریک انصاف جوائن کی۔ اور اس نامزدگی سے لطیف کھوسہ اور شیر افضل مروت کو بھی کافی دھچکہ لگا ہے، اس میں کوئی شک نہیں اس وقت تحریک انصاف کئی گروپس میں تقسیم ہو چکی ہے۔
تحریک انصاف کے نئے چئیرمین کے 2008-2022ء تک 14 سال آصف زرداری قائد رہے۔ 2022ء میں PTIمیں آئے۔ ایک سال کے اندر عمران خان کو زرداری صاحب کا تراشہ ہیرا اتنا پسند آیا کہ اپنی کرسی اس کے حوالے کر دی۔ اور اپنے پرانے ساتھیوں کو کوڑا کرکٹ کر دیا۔ اپنی غیر حاضری میں وہ اپنے پرانے ساتھیوں پہ اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ جس شخص نے ساری عمر لوگوں کو دھوکے دئیے ہوں اس کے لیے دوسروں پہ اعتبار مشکل ہوتا ہے۔ بہر حال پی ٹی آئی کے لیڈروں اور ورکروں کو نیا مرشد چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان مبارک ہو۔
23 سال کی جدوجہد میں عمران خان اپنا وزیر خزانہ تیار نہ کرسکا، وزیر اعلیٰ نہ تیارکرسکا اپنی ٹیم تک نہ بنا سکا، اور اب پارٹی چیئرمین بھی دوسری جماعت کا لوٹا لگانا پڑا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں