وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد
محترم وزیراعظم صاحب
السلام و علیکم
میرا نام اعظم معراج ہے ۔ میں تحریک شناخت کا ایک رضاکار ہوں۔اس فکری تحریک کا کوئی انتخابی سیاسی یا مذہبی ایجنڈا ہے۔اور نہ یہ کوئی این جی او ہے۔ یہ تحریک دنیا بھر کی اقلیتوں خصوصاً پاکستان کی اقلیتوں کو
” پیغام انضمام بزریعہ شناخت برائے ترقی و بقاء” دیتی ہے۔میں اس خط کے ساتھ اپنا اور تحریک کا تفصیلی تعارف منسلک کر رہا ہوں ۔اس خط کے زریعے میں آپکی توجہ پاکستانی مذہبی اقلیتوں کے ایک اہم مسلئے کی طرف دلوانا چاہتا ہوں۔ 78سال میں پاکستان کے غیر مسلم شہریوں جن کے ووٹوں کی تعداد 30 جون2022کے الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق 3956336 تھی، اس حساب سے سرکاری کھاتوں میں انکی آبادی 80لاکھ کے قریب تھی جو آج لگ بھگ 90 لاکھ ہوگی ۔۔ان 90لاکھ لوگوں کے ووٹوں کی تعداد 45لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہوگی ۔۔ دھرتی کے یہ بچے خنجراب سے کیماڑی تک وطن عزیز کے چپے چپے پر آباد ہیں ۔۔ ان پر 15 انتحابات میں 6 بار 3انتخابی نظاموں کے تجربات کئے گئے۔یہ پاکستان کی سیاسی,حکومتی,ریاستی ، دانشور اشرفیہ اور اقلیتوں کے نمائندوں کی بہت بڑی ناکامی ہے،،کہ پاکستان کے غیر مسلم شہری کبھی بھی ان نظاموں سے مطمئن نہیں ہوئے۔تحریک شناخت نے ان تمام نظاموں جن کی شروعات 1909 کے آنڈین ایکٹ المعروف مارلے منٹو اصلاحات سے ہوتی ہے۔کا تب سے موجودہ نظام تک کے نظاموں کا بغور مطالعے کے بعد ان نظاموں کی خوبیوں خامیوں سے اخذ کرکے پاکستان کے معروضی سیاسی و معاشرتی حالات سے ہم آہنگ ایک لائحہ عمل تیار کیا ہے ۔جو ایک بے ضرر آئینی ترمیم سے ممکن ہے ۔جس کو اگر ایک جملے میں سمویا جائے تو وہ یوں ہوگا ۔”اقلیتوں کے لئے موجودہ دوہری نمائندگی کے انتخابی نظام میں مذہبی شناخت والی نمائندگی کو بے ضرر آئینی ترمیم سے ہر مذہبی نمائندگی والے نمائندے کے طریقہ انتحاب کو اس مذہبی گروہ کے اقلیتی شہریوں کے ووٹوں سے مشروط کیا جائے جس کی نمائندگی وہ شخص ایوانوں میں کرتا ہو۔۔۔” یہ مکمل لائحہ عمل و مطالبہ کتابی صورت میں اردو اور سندھی میں چھپ چکا ہے۔ جس کی خوبیوں ،خامیوں کی تفصیلات تحریک شناخت کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے بے لوث رضآکار کتابوں ،کتابچوں ،قومی وکمیونٹی کے اخبارات ،رسائل ،پوسٹرز ،وڈیو کلپس ٹی وی انٹرویو ز ودیگر ذرائع سے تقریبا ً دہائی سے بیان کر رہےہیں ۔میں یہ مواد آپ کو بھیج رہا ہوں۔
میرے خیال میں اس بے ضرر آئینی ترمیم سے اقلیتوں کا یہ 78سالہ پرانا مسلہ حل کرکے ریاست پاکستان، پاکستان کی اقلیتوں کے 80فیصد معاشرتی،سماجی و سیاسی مسائل کے حل کا خود کار نظام ترتیب دے سکتی ہے۔۔۔جس سے یقیناً پاکستان کا ایک بہت ہی روشن پہلو دنیا بھر میں جائے گا۔کیونکہ آج کے جدید دور میں ریاستوں کی ترقی ناپنے والے اعشاریوں میں سے ایک اعشاریہ یہ بھی کہ اس ملک وقوم کے کمزور طبقات مثلاً بچے ،عورتیں اور اقلیتں کتنی خوش اور مطمئن ہیں ۔ گوکہ یہ کام پارلیمان کے عمل سے ہی ممکن ہے۔لیکن میری آپ سے گزارش ہے، کہ آپ اسے پڑھیں ضرور کیونکہ آپ جیسے پڑھے لکھے ،متحرک ،فہم فراست والے وزیراعظم کے متفق ہونے سے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کوئی نہ کوئی آسانی ضرور پیدا ہوگی۔ اور آپ کی اس کام کے لئے کوشش تاریخ کا حصہ ہوجائے گی ۔ گوکہ آئین پاکستان کی کئی شقیں پاکستان کے ان محب وطن دھرتی واسی شہریوں کے بنیادی جمہوری ،انسانی، شہری حقوق کے خلاف ہیں۔لیکن یہ امن پسند محب وطن شہری پاکستان کے معروضی سماجی معاشرتی و مذہبی حالات اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے جانتے بوجھتے ان سے صرفِ نظر کرتے ہیں ۔ ایسی بے ضرر سی آئینی ترمیم سے ایسی آئینی تفریق کا کچھ مداوا ہوسکتاہے ۔۔لہذا میں امید کرتا ہوں ،کہ اس بے ضرر آئینی ترمیم کے لئے آپ ضرور اپنا حصّہ ڈالیں گے۔یقیناً یہ کام ملک وقوم کے استحکام ونیک نامی کا باعث بنے گا۔
والسلام
آپکی رائے اور جواب کا منتظر
اعظم معراج
رضاکار تحریک شناخت
منسلک
1.کتابچہ” تحریک شناخت کے پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کے لئے دوہرے ووٹ کے تین نکاتی مطالبے کا جائزہ.یہ کیوں ضروری ہے ۔؟ اور کیسے ممکن ہے ؟۔
2.تعارف تحریک شناخت
تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں