• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایک ماڑے کا کتھارسس /90لکھ پئے رون، میڈیا چلیا سون / اعظم معراج

ایک ماڑے کا کتھارسس /90لکھ پئے رون، میڈیا چلیا سون / اعظم معراج

29نومبر 2023

ماڑے دی مرگئی ماں
تے کوئی نئیں  لیندا ناں
تگڑے دا مر گیا کتا
تے سارا پنڈ نئی سُتّا
ترجمہ ۔کمزرو کی ماں مر گئی،کوئی بولا نہیں ،طاقتور کا کُتا مرگیا ،سارا گاؤں ساری رات جاگتا رہا

پاکستانی معاشرے کا حال خصوصا ًمیڈیا کا حال پنجابی کے اس مردہ معاشروں کا نقشہ بیان کرتے شعر جیسا ہے ۔۔تگڑے باپ بیٹے کی اقتدار کے لئے رسّہ کشی ہو ،چاچے بھتیجی میں سرد مہری ہو۔عدت کی مدت ہو  یا سابقہ کو مطعون کرنے اور اس سے سابقہ کی راہیں سنوارنے کے لئے اشرفیہ کی راتوں کی حدت ہو، وہ سب میڈیا محسوس کرتا ہے۔ بیان کرتاہے ۔اس پر پروگرام ہوتے ہیں۔خنجراب سے کیماڑی ہا ہا کار مچ جاتی ہے ۔۔ کہیں کسی ٹاک شو میں خوشی میں ناچنے والی ذبح  ہونے اور کہیں بکرے ناچنے لگتے ہیں۔ لیکن پاکستان کی ریاستی ،حکومتی دانشور اشرفیہ اور پاکستان کے غیر مسلم نمائندوں کی عظیم ترین ناکامی 78سال میں 15انتخابات میں اقلیتوں پر 6 بار 3انتخابی نظاموں کے تجربات دہرائے گئے لیکن غیر مسلم شہریوں کی ایک واضح اکثریت اس سے ہمیشہ ناخوش اور بے چین رہی۔۔ لیکن مجال ہے ۔ الیکٹرونک میڈیا کے کسی صحافی نے اس مسئلے کو سمجھ کر اس پر بات چیت کی ہو ۔ حالانکہ اس مسئلے پر عرق ریزی سے تحقیق کرکے ایک 50صفحات کا مقالہ بمعہ اسکا خلاصہ  تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین/مالکان انکے رقفاء کاروں تک الیکٹرونکس میڈیا کے چھوٹے بڑے درمیانے اینکروں تک  پہنچا ہوا ہے ۔۔

وجہ ذمہ دار ریاستی ستونوں کے اہلکاروں کی بےحسی، متاثرین اقلیتوں کی علمی ،معاشی پستیوں کی بدولت استعداد نہ ہونا اور استعداد رکھنے والے اقلیتی افراد کی چھوٹے چھوٹے مفادات کے گرد گھمن گھیریاں لیکن اس معاشرے کے نام نہاد ٹھیکے داروں کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے ،سارا معاشرہ ترقی کرتا ہے یا سارا معاشرہ تباہ ہوتا ہے ۔جہاں صرف چند طبقات کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے تینوں آئینی ریاستی ستونوں کے اہلکار اور چوتھے راویتی  آئینی ستون کے اہلکار ڈٹ جائیں، ان معاشروں میں پھر اتنے ہی تضادات نظر آتے ہیں اسٹاک ایکسچینج چھتیں توڑ توڑ کر آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ہیں اور بڑے شہروں کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں فوارے ناچتے ہیں ۔ دوسری طرف سڑکوں، چوک، چوراہوں پر لاقانویت اور بھوک ننگا ناچ ناچتی ہے لیکن مجال ہے کوئی نام لیتا ہو لیکن ایک بات طے اب معاشروں، ملکوں، قوموں کی ترقی ماپنے کے پیمانوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس ملک قوم معاشرے میں کمزور طبقات بچے ،عورتیں یا اقلیتیں  کتنی خوش اور مطمئن ہیں ۔اب ایسے زیادہ دیر چلے گا نہیں
تگڑے دا رس پئے منڈا
میڈیا دا ٹٹ جائے کنڈا
نوے لکھ پئے رون
میڈیا چلیا سون

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply