جغرافیہ کے قیدی (1)-وہارا امباکر

ہم جس زمین پر رہتے ہیں اس نے ہمیشہ سے ہمیں شکل دی ہے۔ اس پر بسنے والوں کی جنگیں، طاقت، سیاست اور سماج اس کے حساب سے ڈھلے ہیں۔ بظاہر ایسا لگے کہ ٹیکنالوجی ہمارے جغرافیائی اور ذہنی فاصلے مٹا سکتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم جس جگہ پر رہتے ہیں، کام کرتے ہیں اور پروان چڑھتے ہیں، وہ ہماری زندگی کو تشکیل دیتی ہے۔ دریا، پہاڑ، صحرا، جھیل اور سمندر ہمیں محدود کرتے ہیں اور ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

زمین کے مختلف حصوں میں جغرافیہ کی الگ خاصیتیں یہ طے کرتی ہیں کہ لوگ کیا کر سکتے ہیں اور کیا نہیں۔
پہاڑوں کی رکاوٹیں، دریاؤں کے کنکشن، موسم، وسائل تک رسائی ۔۔۔۔ یہ ہماری تہذیب، سیاست، عسکری حکمتِ عملی سے لے کر زبان، تجارت اور ہمارے مذاہب پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب تاریخ لکھی جاتی ہے یا عالمی حالات پر تبصرہ کیا جاتا ہے تو اکثر جغرافیائی حقائق کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ حالانکہ جغرافیہ بہت سے معاملات میں کیوں اور کیسے کے جوابات کے پیچھے کارفرما ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر، دنیا کے دو سب سے بڑے ممالک چین اور انڈیا پڑوسی ہیں جن کے درمیان بہت طویل مشترک سرحد ہے۔ لیکن سیاست یا کلچر میں ان میں کم ہی کچھ مشترک ہے۔ اور 1962 میں ہونے والی ایک ماہ کی جنگ کے علاوہ کبھی بھی آپس میں جنگ نہیں کی۔ کیوں؟ کیونکہ ان کے درمیان دنیا کا بلند ترین پہاڑی سلسلہ حائل ہے۔
لیڈر، نظریات، ٹیکنالوجی اور دوسرے عوامل بھی عالمی واقعات پر اثرانداز ہوتے ہیں لیکن یہ سب عارضی ہیں۔ ہر نئی نسل کو اسی جغرافیہ کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ ہمالیہ اور ہندوکش، مون سون، قدرتی وسائل یا زرخیز زمین تک رسائی کی صورتحال، یہ تبدیل نہیں ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جغرافیہ کو انسانی تاریخ کے فیصلہ کن فیکٹر کے طور پر دیکھنا دانشور حلقوں میں پسند نہیں کیا جاتا۔ اور دنیا کو دیکھنے کا یاسیت کا طریقہ سمجھا جائے گا۔ کیونکہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ہماری قسمت ہمارے ہاتھ میں نہیں۔ لیکن جغرافیہ واحد فیکٹر نہیں ہے۔
ٹیکنالوجی بھی اس کے اصول بدلتی ہے۔ جہاز لمبے سفر بھی آسان کرتا ہے اور دور دراز جا کر بم پھینکنے کو بھی۔ انٹرنیٹ انفارمیشن کی رکاوٹیں گراتا ہے لیکن ان سوالات کا جواب لینے کے لئے کہ “فلاں ملک ایسا کیوں ہے؟ دنیا کیسے چلتی ہے؟ کل کیا ہو سکتا ہے؟” جغرافیہ کا کلیدی کردار ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply