پیالی میں طوفان (76) ۔ خلا میں پرواز/وہاراامباکر

اس وقت میں اور آپ گھوم رہے ہیں۔ ہم زمین کے محور کے گرد اپنا چکر ایک دن میں مکمل کرتے ہیں۔ چونکہ زمین اتنی بڑی ہے، اس لئے ہماری سمت بہت ہی آستگی سے تبدیل ہوتی ہے۔ اگر ہم خطِ استوا پر ہوتے تو ہماری گردشی رفتار 1675 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی۔ اگر آپ لندن میں ہوتے تو یہ 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی۔ اگر کوئی اس رفتار پر کسی شے کو چھوڑے تو یہ سیدھی لکیر میں تیزی سے دوڑتی جائے گی۔ تو پھر ہم سب یہاں پر کیوں ہیں؟ اس کا جواب یہ کہ گریویٹی کی کشش اتنی مضبوط ہے کہ یہ ہمیں جانے نہیں دیتی۔ اور اگر کوئی چیز زمین کے مدار میں ہے تو بھی زمین اسے جانے نہیں دے رہی۔ اور اوپر جانے کے لئے زمین کی یہ گردشی رفتار بہت مفید رہتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چار اکتوبر 1957 کو سپوٹنک نام کے دھاتی کرے نے خلائی دور کی پہلی صدا لگائی۔ اور دنیا منہ کھولے سن رہی تھی۔ پہلا مصنوعی سیارہ ٹیکنالوجی کی ایک بڑی کامیابی تھی۔ سپوٹنک زمین کے گرد 96 منٹ میں ایک چکر مکمل کرتا تھا اور ہر بار گزرتے وقت شارٹ ویو ریڈیو پر اس کی آواز سنی جا سکتی تھی۔ بیپ ۔۔۔ بیپ ۔۔۔ بیپ ۔۔۔۔ سوویت خلائی پروگرام نے اس میں برتری لے لی تھی۔ ایک سال کے اندر سوویت نے سپوٹنک دوئم بھیجا۔ ایک بڑا سیٹلائیٹ جس میں ایک کتا بھی تھا جس کا نام لائیکا تھا۔
امریکی پیچھے رہ گئے تھے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لئے انہوں نے ایک نیا ادارہ قائم کیا۔ اس کا نام نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) رکھا گیا۔ خلائی دوڑ باقاعدہ طور پر شروع ہو گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سپوٹنک کی اصل کامیابی کیا تھی؟ “جو اوپر جائے گا، اسے نیچے بھی آنا ہے”۔ ہمارے سیارے کے قریب کسی بھی شے کے لئے یہ بات درست ہے۔ سیٹلائیٹ کو مدار میں ڈالنے کا حربہ یہ ہے کہ اس کے “نیچے آنے” کو موخر کیا جائے۔ سپوٹنک زمین کی گریویٹی سے باہر نہیں نکلا تھا۔ سپوٹنک مسلسل زمین کی طرف گر رہا تھا لیکن اسے miss کر جاتا تھا۔
سپوٹنک کو قازقستان کے صحرا سے لانچ کیا گیا تھا۔ اس جگہ پر آج بہت بڑی خلائی فیسلٹی ہے جس کا نام Baikonur Cosmodrome ہے۔ جو راکٹ سپوٹک کو اوپر لے کر جا رہا تھا، وہ فضا کے دبیز ترین حصے میں سے گزر کر سائیڈ کی طرف ہو گیا تھا اور زمین کی گولائی کے ساتھ افقی طور پر ایکسلریٹ ہوا تھا۔ جب راکٹ کے آخری حصے گرے تو سپوٹنک زمین کے گرد 8 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفار سے حرکت میں تھا یعنی 29000 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ اور زمین کے گرد مدار میں جانے کے لئے زیادہ تر کوشش اس جگہ پر لگتی ہے۔ اوپر کی طرف نہیں بلکہ سائیڈ کی طرف کو۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply