ذہانت (47) ۔ چور چور/وہاراامباکر

چہرے پہچان لینے کے الگورتھم پرفیکٹ نہیں لیکن کئی جگہوں پر استعمال ہو سکتے ہیں۔ کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ایسے لوگ جنہیں جوا کھیلنے کی لت پڑ چکی ہو، وہ خود کو ایک فہرست میں شامل کروا سکتے ہیں جو انہیں جواخانہ داخل ہونے سے روکے۔ اگر ان کی قوتِ ارادی کمزور پڑ جائے تو یہ الگورتھم سٹاف کو الرٹ کر دیتے ہیں جو کہ انہیں داخل ہونے سے منع کر دیتا ہے۔ اگر اس میں غلطی ہو جائے تو کسی کو غلط روک دیا جائے گا لیکن یہ اتنا بڑا نقصان نہیں۔

ریٹیل سٹور میں ایسے لوگوں کی چہروں کی فہرست ہوتی ہے جنہوں نے چوری کی ہو۔ اگر ایسے شخص سے چہرہ میچ کر جائے تو ڈیوٹی پر گارڈ کو خبر ہو جائے گی۔
چونکہ ایسے لوگوں سے سٹور کا ہونے والا نقصان بہت ہوتا ہے تو مشتبہ لوگوں کو داخل ہونے سے روک دینا سٹور کے مفاد میں ہے۔
لیکن ایسے حل کا نقصان پرائیویسی کی صورت میں ہے۔ چہرے پہچاننے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے سٹور ہماری عادات کو ٹریک کر سکتے ہیں (اور کئی سٹور ایسا کرتے ہیں)۔ اور اگر کوئی غلط طور پر بلیک لسٹ کا حصہ بن جائے؟ اس کے پاس خود کو اس فہرست سے نکلوانے کا طریقہ نہیں۔ اور اگر یہ کسی غلط شناخت کر دے؟
سوال یہ ہے کہ کیا فوائد نقصانات سے زیادہ ہیں؟ اس کا آسان جواب نہیں۔ اور retailer بھی اس پر متفق نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں شک نہیں کہ چہرے پہچاننے کی ٹیکنالوجی جرائم کی روک تھام کے لئے اچھا اوزار ہے۔ لیکن مصنوعی ذہانت کی مدد سے چہروں کی شناخت کی ٹیکنالوجی کی پہنچ کتنی ہو، کہاں تک ہو اور کن معاملات میں ہو؟ یہ سوال آنے والے برسوں میں مزید اہم ہوتے جائیں گے۔
(جاری ہے)

Advertisements
julia rana solicitors london

47

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply