محبت اور شادی کا مغالطہ/یاسر جواد

محبت شاید انسانی تاریخ اور زبان کا مبہم ترین لفظ ہے۔ ہم اِسے مزید مبہم بنانے میں لگے رہتے ہیں۔
آپ ہسپتال سے واپس گھر آتے ہیں، اور بیٹی یا بیٹا آپ کی پیشانی سہلاتا یا کمر پر ہاتھ پھیرتی/پھیرتا ہے، آپ کی آنکھیں بھر آتی ہیں۔ یہ کیا ہے؟

کلیوپیٹرا انٹونی کو ٹھکراتی اور بلاتی اور پورا ملک قربان کر دیتی ہے، یہ کیا ہے؟

شہزادہ سلیم اپنی سوتیلی امی انارکلی پر جان وار دیتا ہے، یہ کیا ہے؟

کوئی اپنی تقریباً ہر سال بچے جننے والی (چوتھی؟) بیوی کے مر جانے پر ہزاروں جبری مزدوروں سے تاج محل بنواتا ہے، یہ کیا ہے؟

کوئی عاشقِ کامل ہیمامالنی کے گھر کی دیوار پھلانگتے ہوئے گارڈ کی گولی لگنے سے مارا جاتا ہے، یہ کیا ہے؟

کسی معذور بچے کی محبت کئی زندگیاں نگل لیتی ہے، یا بیمار ماں کئی زندگیاں سلب کر لیتی ہے، یہ کیا ہے؟

ایک مولانا محبوب لڑکے کے ساتھ ہمبستری کے بعد مردہ پایا جاتا ہے، یہ کیا ہے؟

جینی کی محبت میں مارکس شاید کہتا ہے کہ اگر اُسے پھر سے موقع ملے تو شاید دوبارہ شادی کی غلطی نہیں کرے گا، یہ کیا ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors

محبت نوجوانوں کو ورغلا کر شادی کے شکنجے میں جکڑنے اور سماجی اکائی یعنی خاندان بنانے پر مجبور کرتی ہے، لیکن سب سے بڑی بے معنویت اور ابہام اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم محبت کو شادی کے ساتھ نتھی کر کے دیکھنے لگتے ہیں۔ یہ ہاکی کے گراؤنڈ میں فٹ بال کھیلنے والی بات ہے۔ گراؤنڈ بظاہر ایک جتنے ہیں، گراؤنڈ کی تقسیم بھی قریب قریب ایک سی ہے، کھلاڑی بھی ایک جتنی تعداد میں۔
لہٰذا میرے عزیز ہم وطنو، چیزوں کو سادہ رکھیں۔ اگر ان دونوں کو ملانا ہی ہے تو پھر شادی کا سانچہ توڑنا پڑے گا۔ ایسا کرنے کی ہمت اور اوقات نہیں ہے تو پھر بچے پیدا کریں، بیویوں کی رُوں رُوں کا شکوہ کریں، اُس سے امی جان کی اطاعت کروائیں، دوپٹا سر سے نہ اُترنے دیں۔ آپ مغالطوں کو مغالطوں سے حلال کرنے کے عادی ہیں۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply