غلط فہمی : ارتقا محض ایک تھیوری ہے/خیر بخش

ازالہ جات :
1۔ کسی سائنٹیفک تھیوری کو محض تھیوری قرار دینا بالکل ایسے ہے جیسے سورج کو محض سورج قرار دینا، چاند کو محض چاند قرار دینا اور کسی ستارہ کو محض ستارہ قرار دینا۔ یہ ایک غیر ادبی اور لایعنی اعتراض ہے۔

2۔ ارتقا کوئی تھیوری نہیں ہے بلکہ ایک مظہرِ  فطرت ہے۔ سائنس میں مظاہر فطرت کی سائنسی وضاحت ایک سائنٹیفک تھیوری سے کی جاتی ہے۔ بسا اوقات ایک ہی مظہر فطرت کی ایک سے زیادہ سائنسی وضاحتیں بھی سامنے آتی ہیں۔ مثلاً  گریوٹی جسے آئن سٹائن کی تھیوری آف جنرل ریلیٹویٹی اور نیوٹن کے ایک قانون، دونوں سے کی جاتی ہے۔ گویا ارتقا بذات خود کوئی تھیوری نہیں ہے۔

3۔ حیاتیاتی ارتقا ایک مظہر فطرت ہے لہذا اس کی سائنسی وضاحت بھی ایک سائنٹیفک تھیوری سے ممکن ہے لہذا اس پر ایک سے زائد تھیوریز سامنے آئیں۔ ہر سائنٹیفک تھیوری میں کم از کم ایک بنیادی آئیڈیا یا میکنزم ضرور شامل ہوتا ہے جس سے اس مظہر فطرت کی کارکردگی اور فعالیت کو بیان کیا جاتا ہے۔ ڈارون نے بھی ارتقا کے مظہر فطرت کو اپنی تحقیق کا محور بنایا اور اس پر ایک تھیوری پیش کی، جسے ‘تھیوری آف نیچرل سیلیکشن’ یا مختصرا ً ‘نیچرل سیلیکشن’ کہتے ہیں۔ جس میں انہوں نے نیچرل سیلیکشن کے میکنزم کو اپنا ایک مرکزی آئیڈیا بناکر پیش کیا۔

4۔ سائنس کی ہر تھیوری ہمیشہ ایک تھیوری ہی رہتی ہے جب تک کہ وہ غلط ثابت نہ ہوجائے۔ یہی وجہ ہے کہ آئن سٹائن کی تھیوری آف اسپیشل ریلیٹوٹی اور تھیوری آف جنرل ریلیٹوٹی ابھی تک تھیوریز ہیں۔ یہ ترقی پاکر کچھ اور نہیں بن گئیں اور نہ ہی آگے جاکر بن پائیں گی۔ اسی طرح ڈارون کی تھیوری آف نیچرل سیلیکشن بھی آگے تھیوری ہی رہے گی۔

5۔ سائنس کی ہر تھیوری کو ‘فالسیفکیشن اصول’ (falsification principle) کے تحت غلط ثابت کیا جاسکتا ہے کیوں کہ ہر تھیوری کےلیے لازمی شرط ہے کہ سائنٹیفک بنیادوں پر اسے غلط ثابت کرنے کا طریقہ کار موجود ہو، طے شدہ ہو اور ممکن ہو۔ اگر کوئی نظریہ یہ سہولت فراہم نہیں کرتا تو وہ کچھ اور تو ہوسکتا ہے مگر سائنٹیفک تھیوری نہیں مانا جاسکتا۔ تھیوری آف نیچرل سیلیکشن یہ سہولت فراہم کرتا ہے، گویا کوئی معترض چاہے تو فالسیفکیشن اصول کے تحت اسے باقاعدہ غلط ثابت کرسکتا ہے مگر یہ سارا پروسیس سائنٹیفکلی ڈاکیومینٹڈ ہو۔

6۔ کوئی بھی سائنٹیفک تھیوری زبانی کلامی غلط ثابت نہیں ہوسکتا اور نہ اسے فلسفہ یا ذاتی عقائد سے رد کیا جاسکتا ہے۔ اسے صرف اور صرف سائنس کی مدد لے کر غلط ثابت کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے سائنٹیفک تھیوریز ایک دوسرے کی مخالفت میں پیش نہیں کیے جاتے لہذا سائنس میں مخالف تھیوریز کا کوئی تصور موجود نہیں۔ سائنس کے میدان میں کسی تھیوری کو ٹارگٹ بناکر کوئی اس پر محنت نہیں کرتا۔ یہ کوئی فائدہ مند ٹاسک نہیں۔ تاہم ایسی سائنٹیفک تھیوریز اور ہائپوتھیسز کی گنجائش ہمیشہ موجود ہوتی ہے جو مختلف مظاہر فطرت کو لے کر ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر پیش کیے جاسکیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

7۔ سائنس ایک طریقہ علم ہے جو کبھی جامد نہیں رہ سکتا۔ یہ ایک تسلسل کا نام ہے۔ جیسے جیسے نیا سائنٹیفک ڈیٹا ملتا ہے اور نت نئے مشاہدات سامنے آتے ہیں اسی حساب سے پہلے سے موجود تھیوریز اور قوانین کو ترمیم کرکے مزید بہتر یا قابل قبول بنایا جاتا ہے یا کوئی نیا نکور تھیوری پیش کیا جاتا ہے۔ سائنس میں کچھ بھی دائمی نہیں، تھیوریز اور قوانین بھی نہیں۔ لیکن سائنس سے بڑھ کر کوئی اور علم بھی ہم انسانوں کے پاس دستیاب نہیں لہذا ہمیں سائنس پر اکتفا کرکے ہی مظاہر فطرت اور ان میں چھپے حقائق تک پہنچنا ہوگا۔

Facebook Comments

خیر بخش
میں محکمہ تعلیم بلوچستان میں بطور ماہر تعلیم خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ سائنس بلاگنگ بالخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اردو زبان میں سائنس کی ترویج میرا شوق اور جنون ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply