اے شہ سرخیوں کے بادشاہ /عامر عثمان عادل

صحافت آج شرمندہ ہے
اردو صحافت میں آج ایک نئی تاریخ رقم ہوئی جب تمام بڑے قومی اخبارات کی شہ سرخی حرف بہ حرف ہو بہو ایک جیسی تھی
” آو پھر سے سنبھالو یہ ملک بچا لو نواز شریف ”
اس سے قبل ایسی کوئی روایت موجود نہیں
شہ سرخی یا ہیڈ لائن کسی بھی اخبار کی جان ہوا کرتی ہے جو بے اختیار اپنے قاری کی نظروں کی زینت بنتی ہے
کوئی بڑا واقعہ ، ہنگامی صورتحال بریکنگ نیوز یا کسی رہنما کا چونکا دینے والا بیان شہ سرخیوں کی زینت بنتا ہے لیکن ہر اخبار اپنی ادارتی پالیسی کے مطابق اسے ہیڈ لائن بناتا ہے متن تو ایک ہی ہوتا ہے مگر الفاظ انداز اسلوب سب کا الگ الگ
آج اردو صحافت کے سرخیل اور شہ سرخیوں کے بادشاہ عباس اطہر یاد آ گئے جنہیں پیار سے شاہ جی کہا جاتا
1971 کے قومی انتخابات کے بعد جب مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے لیڈروں کے بیچ پھڈا شروع ہوا شیخ مجیب الرحمٰن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلوانے کا مطالبہ کیا
مغربی پاکستان سے پیپلز پارٹی کے رہنما ذوالفقار علی بھٹو نے جلسہ عام میں دھمکی دی کہ جو رکن اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے ڈھاکہ جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی
اس بیان کے تناظر میں عباس اطہر نے روزنامہ آواز کی شہ سرخی کچھ یوں نکالی
ادھر ہم ادھر تم
آج تلک بہت سے لوگ اسے بھٹو کا نعرہ ہی سمجھتے آئے ہیں بہت کم یہ جانتے ہیں کہ دراصل یہ عباس اطہر کی تخلیق کا کمال تھا
میاں نواز شریف کی چار سال بعد وطن واپسی پر تمام قومی اخبارات کا صفحہ اول لاکھوں روپے کے اشتہارات سے بھرا پڑا ہے
اس میں کوئی قباحت نہیں پاکستان کے ہر شہری کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنا نقطہ نظر اشتہار کی صورت معاوضہ دے کر کسی بھی اخبار یا ٹی وی پر چلوا سکتا ہے
اخبارات کے لئے بھی یہ کمائی کا ایک سنہری موقع ہوا کرتا ہے
لیکن پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ صفحہ اول پہ شہ سرخیاں بھی خرید لی گئی ہیں
آج یقینا سرخیوں کے بادشاہ کی روح بھی اس مذاق پر بےقرار ہو گی
عامر عثمان عادل

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply